ناراض رہنے کے بڑے نفسیاتی اور جسمانی صحت پر بہت بُرے
اثرات ہوتے ہیں ۔ لیکن ناراضگی کے بعد راضی ہو جانا کتنا لطیف احساس دیتا
ہے اور اُس خوشی کی قدر آتی ہے جو راضی ہو جانے کی صورت میں کسی انسان کے
ساتھ اچھا سلوک کر کے حاصل ہوتی ہے
سب سے زیادہ فکر اپنے محبوب کے بارے میں یہی ہوتی ہے کہ وہ ناراض نہ ہو جاے
خُدا سے تعلق میں بھی خدا کا خوف یہی ہوتا ہے کہ وہ ناراض نہ ہو جاے
ماں باپ یا دوست یا جس سے بھی محبت ہو اُس کی ناراضگی کا ہی خوف ہوتا ہے کہ
انسان کوئ ایسا کام کرنے سے گریز کرتا ہے جس سے اُن کے ناراض ہو جانے کا
خطرہ ہو
کسی کی تربیت کے لئے تھوڑی دیر ناراض ہونا شائد مفید ہوتا ہو گا مگر مجھ سے
تو زیادہ دیر ناراض نہیں ہوا جاتا ۔
عورت اور مرد کے تعلق میں تو یہ کھیل جاری رہتا ہے مگر روٹھے کو جلد منا
لینا چاہیے ورنہ کوئ پٹری سے اُتر بھی سکتا ہے بے شک وہ کچھ لوگوں میں سے
ہو جو روٹھ کر بھی اچھے لگتے ہوں جو گانا بھی ہے
کچھ لوگ روٹھ کر بھی لگتے ہیں کتنے پیارے کچھ لوگ
مگر مجھے روٹھنا بالکل برداشت نہیں ہوتا
ازدواجی زندگی میں اور خاص طور سے ابتدائ دنوں میں تو یہ روٹھنے اور منانے
کا مقابلہ ہوتا ہے کہ کون کتنا زیادہ روٹھتا ہے
اور کون منانے میں پہل کر کے ناراضگی کی قید سے چھوٹتا ہے یا مزاج کی وجہ
سے روٹھا رہ کر دوسرے کے صبر کو کُوٹتا ہے یا دونوں کا راضی ہو کر نہ دینے
کی صورت میں اس رشتہ کا مٹکا بیچ چوراہے پر پھوٹتا ہے
میں تو اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ راضی رہنے والے اسی دنیا میں جنت بنا لیتے
ہیں
اور خُدا سے راضی رہنے والے تو دونوں جہانوں کی جنت کو پا لیتے ہیں۔
|