انسانی حقوق کا عالمی دن اور درد میں ڈوبی انسانیت

*تحریر: صالح عبداللہ جتوئی*

10 دسمبر کو انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جاتا ہے دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں بھی یہ زور و شور سے منایا جاتا ہے جس میں نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ان کے حامی افراد تقاریب اور لانگ مارچ کی صورت میں اس کو مناتے ہیں اور نام نہاد حقوق کے نعرے لگاۓ جاتے ہیں ہمارے ملک میں اسلام سے باغی لبرل طبقہ اس مہم میں بھرپور شرکت کرتا ہے اور اس مہم کو غیر ملکی ایجنڈوں کے مطابق نام نہاد طریقوں سے مناتا ہے یہ عورتوں کی آزادی کا رونا روتا ہے اور بد قسمتی سے یہ وہ حقوق ہوتے ہیں جس کی اجازت اسلام نہیں دیتا اور وہ اس پہ ماتم شروع کر دیتے ہیں میرا ان سے اور نام نہاد عالمی حقوق کی تنظیموں سے سوال ہے کہ پون صدی سے کشمیر بھارتی افواج کے ظلم اور بربریت کا شکار ہے کبھی ان پہ پیلٹ گنوں کی برسات کی جاتی ہے کبھی عورتوں کی عصمت دری کی جاتی ہے اور کبھی نوجوانوں اور بوڑھوں کو کاٹ دیا جاتا ہے-

آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے حریت رہنماؤں کو پابند سلاسل کیا جاتا ہے اور آۓ روز کشمیریوں کا قتل عام کیا جاتا ہے ان سے آزادی کے حق کو چھینا جاتا ہے اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں اور پھر سوال کرتے ہیں کہ کشمیری گن کیوں اٹھاتے ہیں ان کو ورغلایا جا رہا ہے ان کے پیچھے کوئی طاقت ہے جو ان کو جنگ کے لیے ابھار رہی ہے تو آپ خود ہی بتائیں جن کے سر سے سایہ چھینا جاۓ اور ان کی آنکھوں کے سامنے ان کی بہنوں کی عصمت دری کی جاۓ تو وہ کون سی انسانی حقوق کی تنظیم کا انتظار کریں کیونکہ وہ تو ستو پی کے سو رہی ہیں اس لیے انہوں نے اپنے حق کے لیے خود ہی نکلنا ہے کیونکہ آپ نے بھی تو آنکھیں بند کر لی ہیں آپ کو کسی عورت کے پاس سے گزرنے والی گولی تو نظر آ جاتی ہے لیکن کشمیری بہنوں کی عزت تار تار ہوتی نظر نہیں آتی آپ کو گھر سے بھاگ کے شادی کرنے والی کے حقوق تو نظر آتے ہیں لیکن کشمیری بہن جو کہ گھر کی چار دیواری میں بھی محفوظ نہیں ہے نظر نہیں آتی-

آپ کو بارود سے چھلنی کشمیری نظر کیوں نہیں آتے کیا وہ انسان نہیں ہیں کیا ان کو جینے کا حق نہیں ہے یا وہ انسانوں کی فہرست میں شامل نہیں یا ان کا قصور مسلمان ہونا ہے؟

افسوس ان نام نہاد تنظیموں پہ جن کو فلسطین میں بمباری سے مرتا کتا تو یاد آ گیا لیکن اسی بمباری میں سسکتے کٹے پھٹے لاشے نظر نہ آۓ.

ان کو چائلڈ لیبر تو نظر آتی ہیں لیکن کشمیری عورتوں کی گود میں پیلٹ گنوں کا شکار معصوم بچے نظر نہیں آتے کیا یہ انسان نہیں ہیں اس دنیا میں تو جانوروں کے بھی حقوق ہیں تو یہاں پہ کشمیری محفوظ کیوں نہیں ہیں کیا ان کے کوئی حقوق نہیں کیا ان کے جگر گوشے نہیں ہیں کیا ان کے سینے میں دل نہیں ہے یا پھر نام نہاد انسانی حقوق کی علمبرداروں کے دل پتھر ہو چکے ہیں خدارا اس ظلم و بربریت کی پٹی آنکھوں سے اتاریں تاکہ آپ کو بھی مظلوم کشمیری فلسطینی اور برما والے بھی انسان نظر آئیں اگر آپ یہ دوہرا معیار رکھیں گے تو پھر اس دن کو منا کر مظلوموں کے زخموں پہ نمک چھڑکنا بند کریں.
*اگر کرتے ہو بات انساں کے حقوق کی*
*آؤ دکھلاؤں تم کو اک ایسی بستی*
*جس کے انسانوں کو*
*دن رات ستایا جاتا ہے*
*ہر روز رولایا جاتا ہے*
*بارود سے چھلنی ہوتے ہیں*
*وہاں پھول سے ننھے بچے*
*اس بستی کے ہر باسی کو*
*خون میں نہلایا جاتا ہے*
*جنت جیسی وادی میں*
*کیوں ظالم لوگ آئیں ہیں*

Muhammad Naeem Shehzad
About the Author: Muhammad Naeem Shehzad Read More Articles by Muhammad Naeem Shehzad: 144 Articles with 120859 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.