صحت کے لیے مضر کھانوں سے بچنے کے چار طریقے

چند آسان طریقوں سے آپ اپنی سوچ میں اہم تبدیلیاں لا سکتے ہیں جو آپ کو صحت افزاء غذا کھانے کی ترغیب دیں گی۔
 

image


ضرورت سے زیادہ کھانا کھانا ایک ایسا مسئلہ ہے جو خطرناک بھی ہے اور اس میں اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ دنیا بھر میں ایک اعشاریہ نو ارب افراد موٹاپے سے متاثر ہیں اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس تعداد میں 1975 سے لے کر اب تک تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

امریکہ کی ییل یونیورسٹی میں محققین کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے مسئلے کا حل نکالا ہے جو موٹاپے کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

مندرجہ ذیل بیان کیے گئے چار نسخے ہیں جو صحت افزاء غدا کھانے کی ترغیب دیتے ہیں۔

1. کھانے سے پہلے صحت کے لیے خراب کھانوں کے بارے میں منفی خیالات ذہن میں لائیں
 

image


اس تحقیق میں شامل لوگوں کو صرف چھ سیکنڈ کے لیے کسی مخصوص کھانے کی طرف دیکھنے کے لیے کہا گیا۔ مگر اس دوران اس کے کھانے سے منسلک منفی اثرات کو ذہن میں رکھنے کے لیے کہا گیا۔

اس میں صرف اس بات کو ذہن میں نہیں لانا تھا کہ یہ کھانا صحت کے لیے کتنا مضر ہے بلکہ ایسی ہر چیز کے بارے میں بھی سوچنا تھا جو شاید پسند نہ آئے یعنی اس کا ذائقہ وغیرہ۔

جب تحقیق میں شامل لوگوں نے اس کھانے کی طلب کے بارے میں بتایا تو اس دوسرے افراد کی نسبت اُن میں اس کھانے کی طلب میں 20 فیصد کمی آچکی تھی۔

صحت کے لیے مضر کھانوں کی طلب میں کمی لانا اس لیے اہم ہے کیونکہ آگے جا کر یہ لوگوں کی عادتوں اور وزن کو متاثر کرتی ہے۔

2. صحت افزاء غذا کھانے سے پہلے مثبت خیالات ذہن میں لائیں
 

image


اس کے بعد سائنسدانوں نے تجربے کو پلٹ دیا اور تحقیق میں شامل لوگوں سے کہا کہ وہ صحت افزاء غذا کے بارے میں اپنے ذہن میں مثبت خیالات لائیں۔

اس سے طلب میں گراں قدر اضافہ ہوا اور اس میں 14 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

صرف تھوڑی سے دیر کے لیے صحت افزاء کھانوں کے بارے میں سوچنے سے ان کھانوں کی طرف رغبت ہوئی۔

3. ذہن کو ایسے کھانوں سے بچنے کی تربیت دیں جو مضر صحت ہیں
 

image


ییل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس بات پر بھی غور کیا کہ آپ کھانے کے بارے میں بہتر فیصلہ کرنے کے لیے کتنی تیاری کرتے ہیں۔

تحقیق میں شامل لوگوں نے پہلے صحت کے لیے نقصان دہ کھانوں کے بارے میں پڑھا اور پھر انہیں یہ تربیت دی گئی کہ وہ پندرہ منٹ کے لیے ایسے کھانوں سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں سوچیں۔

اس دوران انہیں مضر صحت کھانوں کی تصویریں دکھائی گئی جبکہ وہ انہیں کھانے سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں سوچ رہے تھے۔

بعد میں ان سے اپنے لیے کھانے کے انتخاب کے لیے کہا گیا۔ نتیجتاً ان کی جانب سے بہتر کھانوں کے انتخاب کا امکان سات اعشاریہ چھ فیصد بڑھ گیا۔

4. ذہن کی تربیت کریں کہ وہ پہلے ہی سے صحت کے لیے اچھے کھانوں کا انتخاب کرے
 

image


تحقیق کاروں نے ایک بار پھر تجربے کو پلٹ دیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا لوگ اپنے لیے صحت افزاء غذا کا انتخاب کریں گے۔

لوگوں نے صحت افزاء کھانوں کے فوائد کے بارے میں پڑھا اور پھر ان کی تصویریں دیکھتے ہوئے ان کھانوں کے بارے میں ذہن میں مثبت خیالات لائے۔

اس کا بھی سوچ پر اثر پڑا اور صحت افزاء کھنے کے انتخاب کی شرح میں پانچ اعشاریہ چار فیصد اضافہ ہوا۔

چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں جمع ہو کر بڑی تبدیلیاں لاتی ہیں
 

image

تبدیلی شاید چھوٹی لگے مگر اس تجربے میں حصہ لینے کے بعد ان افراد نے جن کھانوں کا انتخاب کیا اُن میں اوسطاً 107 کیلوریز کم تھیں۔

ایک عام شخص کو اتنی کیلوریز استعمال کرنے کے لیے 10 منٹ بھاگنا پڑے.

ییل یونیورسٹی میں سائیکائیٹری اور سائیکولجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیڈی کوبر جو تحقیق کرنے والوں میں شامل تھے کہتے ہیں کہ ’یہ نتیجہ موٹاپے کے علاج سے حاصل ہونے والے نتائج کے برابر ہے حالانکہ اس میں علاج کی نسبت کم وقت درکار ہے۔’

انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ ’اگر دن میں کھانے کے بارے میں صرف ایک فیصلہ بھی بہتر کیا جائے تو لمبے عرصے میں وزن کم ہوسکتا ہے۔’

وزن کم کرنے کے لیے ڈائیٹ کے بعد 70 فیصد لوگ تین سے چار سال کے اندر کم کیا ہوا وزن واپس بڑھا لیتے ہیں۔ اس لیے کوئی بھی ایسی ترکیب جو معتدل طریقے سے کیلوریز میں کمی لائے وہ فائدہ مند ہوسکتی ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: