تحریر :مدیحہ مدثر
اسلامی جمہوریہ پاکستان اور موجودہ حکومت وہ جس نے ہمیں مدینہ جیسی اسلامی
ریاست بنانے کے سہانے خواب دکھائے۔ بس یہاں وزیراعظم جناب عمران خان صاحب
نے حلف اٹھایا اور وہاں ہماری آنکھیں اس جستجومیں لگ گئیں کہ اب ہمیں مدینہ
جیسی اسلامی ریاست میں سانس لینے کا موقع ملنے والا ہے ۔بس یہ سوچنا ہی تھا
کے نجانے کیسے کیسے خواب و خواہشات ہماری آنکھوں میں بنتے ہی چلے گئے، بس
اب تو اسلام کا مکمل نفاذ ہوجائے گا، قوانین اسلامی شریعت کو مدِنظر رکھ کر
بنائے جائیں گے، ہمارے پاک سرزمین سے ہر ناپاک کام کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا
وغیرہ وغیرہ۔
لیکن ان خوابوں کی تعبیر اس قدر مایوس کن نکلے گی اس کا بالکل اندازہ نہیں
تھا۔ پہلے قادیانی مشیر، پھر گستاخ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم آسیہ بی بی کی
رہائی اور پھر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی سازش ایک ایک کرکے تمام معاملات
آتے ہی چلے گئے۔ اب معاملہ یہ ہے کہ تحریک انصاف کے ایک ہندو ایم این اے
’’رمیش کمار‘‘نے شراب پر پابندی لگانے کے لیے ایک بل قومی اسمبلی میں پیش
کیا ان کا موقف یہ تھا کے شراب کا استعمال کسی مذہب میں جائز نہیں ہے اور
اسلام کے نام پر حاصل ہونے والے اس مسلم ملک میں اقلیتوں کی آڑ میں شراب کا
گھناؤنا کاروبار جاری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کے یقینااسلام اقلیتوں کے
حقوق کی آزادی دیتا ہے لیکن شراب پر پابندی سے کسی بھی اقلیت کے حقوق پر
کوئی اثر نہیں پڑتا اس لیے شراب پر مکمل پابندی عائد کی جانی چاہیے۔
لیکن! افسوس کا مقام یہ تھا کے ایک ہندو ایم این اے شراب پر پابندی لگانے
کے لیے آواز اْٹھارہا تھا اور تمام مسلمان جس میں صرف ایم ایم اے کے ممبرز
کے علاوہ سب اس پابندی کے خلاف تھے اور قرارداد پیش ہونے سے روک دی گئی۔
ہمارے محترم اسپیکر صاحب نے رمیش کمار کو بولنے سے روک دیا۔ افسوس صد
افسوس! وہ اپوزیشن اور حکومتی نمائندے جو کبھی ایک بات پر متحد نہیں ہوپاتے
وہ شراب پر پابندی کے خلاف ایک لائن میں کھڑے ہوگئے اور ہمارے وزیر اطلاعات
جناب فوادچوھدری صاحب ایک ٹاک شو میں فرمارہے تھے کے رمیش کمار نے سستی
شہرت کے لیے یہ بل پیش کیا۔
اتنا کچھ ہوا تو جیسے ہمارے خواب نگر میں ایک طوفان برپا ہوگیا ۔مدینہ کی
ریاست کے وہ تمام خواب جہاں نبوت کے دعویدار سے جنگ کی گئی، جہاں گستاخ
رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا سر قلم کیا گیا۔ جہاں چور کے ہاتھ کاٹے گئے، جہاں
جب شراب پر پابندی کا حکم الٰہی آیا سڑکیں شراب سے بھر گئیں لیکن کسی گھر
یا بازار میں شراب موجود نہیں رہی اور وہ ریاست مدینہ جہاں عدل و انصاف کے
تقاضے نبھائے گئے، حق گوئی کی راہ کی تمام رکاوٹیں ہٹادی گئیں،کفار کے
مقابلہ میں مسلمانوں کی ہر ممکن مدد کی گئی۔
لیکن! اب وہ خواب نگر ٹوٹ کر کرچی ہوگیا۔ اب میں کیسے امید رکھوں کے ہمارے
وزیراعظم عمران خان صاحب ریاست مدینہ جیسی ریاست بنانے کے لیے کوئی عملی
اقدام کریں گے ۔اتنے کم دنوں میں اسلام مخالف کام تو ہوگئے لیکن کوئی ایک
کام ایسا نظر نہیں آیا جو اسلامی طرز زندگی کے لیے ہو۔میری وزیراعظم جناب
عمران خان صاحب سے گزارش ہے کے رمیش کمار صاحب کی شراب پر پابندی کی
قرارداد منظور کی جائے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اس لعنت سے پاک کیا
جائے۔ |