یوم جمعہ مسلمانوں کی عظمت کا نشان

ارشاد خدا وندی ہے’’اے ایمان والوں! جب جمعہ کی نماز کے لئے پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف جلدی جلدی چلو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ اگر تم جانتے ہو۔ ‘‘(الجمعہ پارہ ۲۸) جمعہ کا لفظ اجتماع سے نکلا ہے نماز جمعہ اجتماعی عبادات میں سے ہے اور بڑی فضیلت کا درجہ رکھتی ہے۔

حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا’’ جمعہ تمام دنوں کا سردار ہے ۔ خدا کے نزدیک اس کا درجہ یوم الاضحی اور یوم الفطر سے بھی زیادہ ہے۔ اس میں پانچ خصوصیات ہیں۔۔۔

آدم علیہ الصلوٰۃ وا لسلام اسی دن پیدا کئے گئے اور اسی دن وہ جنت سے زمین پر اتارے گئے اور اسی دن ان کی وفات ہوئی اور اس میں ایک گھڑی ایک ایسی ہے کہ اس میں بندہ خدا تعالیٰ سے جو کچھ طلب کرے اسے دیا جاتا ہے۔ بشرطیکہ وہ حرام شے نہ ہو اور اسی دن یعنی جمعہ کے دن ہی قیامت آئے گی۔ تمام مقرب فرشتے، آسمان و زمین ، ہوا پہاڑ اور سمندر اس دن خوف میں ہوتے ہیں۔ (مبادا قیامت قائم نہ ہو جائے) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے یقیناً دنوں میں سب سے بہتر دن یوم الجمعہ ہے۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اسی دن ان کی وفات ہوئی پس اس دن مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھا کرو کیونکہ مجھ پر فرشتوں کے ذریعے پیش کیا جاتا ہے۔ تو صحابہ کرامؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہمارا درود آپؐ پر کیسے پیش کیا جاتا ہے ۔ حالانکہ آپؐ تو مر کرمٹی میں مل چکے ہوں گے۔ تو آپ ؐ نے ارشاد فرمایا کہ یقیناً اللہ تعالیٰ نے زمین پر یہ حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء کے اجساد کو کھائے(رواہ ابو داؤد نسائی، ابن ماجہ والد رامی)

موجودہ دور مذہب سے بیگانگی کا دور ہے ۔ لوگ شریعت کے صریح احکامات کی پرواہ نہیں کرتے جمعہ کا احترام مطلقاً نہیں کیا جاتا نماز کے دوران لوگ خرید و فروخت میں مشغول رہتے ہیں حالانکہ جب سورۃ جمعہ نازل کی گئی۔ اس وقت گندم کا شدید قحط پڑا ہوا تھا۔ نماز جمعہ کے دوران جب حضور اکرم ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ایک تاجر ملک شام سے گندم لے کر آیا قحط کی وجہ سے صحابہ کرامؓ نے سوچا پہلے گندم خرید لیں۔ کہیں ختم نہ ہو جائے۔ جمعہ بعد میں پڑھ لیں گے۔ پس لوگ خطبہ چھوڑ کر مسجد سے باہر نکل آئے حتیٰ کہ مسجد میں کل بارہ آدمی رہ گئے۔ اس پر سورہ جمعہ کی یہ آیات نازل ہو گئیں ۔ کہ ’’ اے ایمان والوں جب جمعہ کی نماز کے لئے پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف جلدی چلو‘‘اور فرمایا ۔ کہ’’ جب یہ لوگ کسی تجارت کو دیکھتے ہیں یا کسی لہو و لعب کی بات کو ۔ تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ ؐ کو اکیلا چھوڑ دیتے ہیں آپؐ فرمائیں کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ تجارت اور لہو و لعب سے بہتر ہے۔ ‘‘

حضور ﷺ فرماتے ہیں اگر یہ بارہ آدمی بھی مسجد میں باقی نہ رہتے تو وادی سے آگ بہنا شروع ہو جاتی (درہ الناصحین)

نماز جمعہ کی فضیلت کا اندازہ مندرجہ ذیل احادیث سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ سرور کائنات ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان شریف سے دوسرے رمضان تک یہ عبادات ان گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہیں جو ان کی درمیانی مدت میں انسان سے سر زد ہوتے ہیں ۔ بشرطیکہ کوئی کبیرہ گناہ نہ کیا ہو۔ (مسلم شریف) یعنی صبح کی نماز یک شخص نے ادا کی تو ظہر کی نماز تک اسے جو گناہ صغیرہ ہوں گے۔ وہ نماز پڑھنے کی بدولت معاف کر دیئے جائیں گے۔ اسی طرح ظہر سے عصر تک جو گناہ صغیرہ سرزد ہو گے۔ وہ عصر کی نماز پڑھنے کی بدولت معاف کر دیئے جائیں گے۔ علی ہذا القیاس باقی نمازوں کی ادائیگی میں اسی طرح جمعہ کی نماز سے دوسرے جمعہ تک جو کچھ گناہ صغیرہ سرزد ہوتے ہیں ۔ وہ نماز جمعہ پڑھنے کی وجہ سے معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ مقام غور ہے کہ آج مسلمان ان عبادات سے غافل ہو کر کتنی بڑی دولت سے محروم ہیں۔ دنیا کا معمولی نفع تو ان کے پیش نظر ہے۔ مگر اس دائمی دولت کے لٹ جانے کا انہیں احساس تک نہیں ہوتا حالانکہ خدا وند قدوس نے واضح ارشاد فرمایا دیا ہے کہ زمین پر چلنے والے جتنے انسان یا دیگرمخلوقات ہیں۔ ان سب کا رزق اسی کے ذمہ کرم پر ہے۔ اور وہ جانتا ہے کہ وہ کہاں ٹھہرے گا۔ اور کہاں سپرد خاک ہوگا ۔ یعنی بعد ازموت کہاں دفن ہونا ہے۔ نیز فرمایا کہ یقیناً اللہ ہے رزق دینے والا زور آور اور غالب(القرآن)حدیث شریف میں ہے کہ کوئی جان اس وقت تک نہیں مرتی جب تک اس کا رزق پورا نہیں ہوتا۔ اس کے باوجود دولت اکٹھی کرنے کے جنون میں دینی احکامات کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہے۔ حالانکہ انسان اس دوڑ دھوپ میں اتنا ہی حاصل کر تا ہے۔ جتنا کہ اس کے مقدر میں لکھا جا چکا ہے۔

روایت بیان کی گئی ہے۔ ایک بار حضرت موسیٰ علہ السلام جبل مقدس کی طرف گئے انہوں نے وہاں ایک قوم کو دیکھا جو نہایت محنت اور سختی کے ساتھ عبادت میں مشغول تھی۔ حضرت موسیٰ ؑ نے سوال کیا۔ آپ کون لوگ ہیں انہوں نے جواب دیا ہم آپؐ کی امت میں سے ہیں۔ ہمارا لباس صبر ہے۔ اور ہماری غذا زمین پر اگنے والا سبزہ ہے۔ پینے کا پانی ہم بارش سے حاصل کرتے ہیں۔ اور ہم یہاں ستر سال سے عبادت میں مشغول ہیں۔ یہ سن کر حضرت موسیٰ ؑ بہت خوش ہوئے اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے وحی نازل ہو گئی کہ اے موسیٰ ؑ ! امت محمدیہؐ کے ہفتے کے دنوں میں سے ایک ایسا دن ہوگا کہ جس میں وہ دو رکعت نماز ادا کریں گے۔ ان دو رکعتوں کی فضیلت اس قوم کی ستر سال کی عبادت سے بڑھ کر ہے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ وہ کونسا دن ہو گا ۔ ارشاد ہوا یوم الجمعہ حضرت موسیٰ ؑ نے اس دن کی تمنا کی تو فرمایا گیا کہ اے موسیٰ ؑ ! یوم سبت تیرے لئے ہے۔ یوم الاحد عیسیٰ علیہ السلام کے لئے یوم الاثنین یعنی سوموار کا دن حضرت ابراہیم خلیل اللہ کے لئے اور یوم الجمعہ امت محمدیہ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے لئے ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یہ سن کر امت محمدیہ کی فضیلت پر تعجب کیا۔(درۃالناصحین)

حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا رسول خدا ﷺ نے کہ جو شخص بلا کسی شرعی عذر کے تین جمعہ ترک کر دے ۔ سو اسے چاہئے ایک دینار صدقہ کرے۔ اور اگر اس کی توفیق نہ ہو تو پھر نصف دینار صدقہ کرے۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص تین جمعہ بلا کسی عذر شرعی محض سستی سے چھوڑ دے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیتے ہیں۔ (ترمذی والنسائی)

نماز جمعہ فرض عین ہے۔ جو دلیل قطعی سے ثابت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی فضیت کا منکر کافر ہے۔ اس کی چند شرائط ہیں۔ جن میں چار وجوب کی ہیں۔ اور پانچ صحت کی۔ عورت‘غلام ‘بیمار اور مسافر پر جمعہ فرض نہیں اور اس کی صحت کی شرائط شہر،وقت ظہر، خطبہ ، جماعت اور اذن عام شامل ہیں۔ بہرحال نماز جمعہ ہر مسلمان آزاد اور عاقل بالغ پر فرض ہے جسے بلا عذر شرعی چھوڑنے کی قطعی گنجائش نہیں ۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ نماز جمعہ کا ہر حال میں التزام کریں۔ تاکہ اس کی بیشمار فضیلتوں کے حصول کے علاوہ خدا نے ذو الجلال کی ناراضگی سے بھی بچ سکیں۔
Muhammad Rafique Etesame
About the Author: Muhammad Rafique Etesame Read More Articles by Muhammad Rafique Etesame: 196 Articles with 320703 views
بندہ دینی اور اصلاحی موضوعات پر لکھتا ہے مقصد یہ ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کی ادایئگی کیلئے ایسے اسلامی مضامین کو عام کیا جائے جو
.. View More