اسوۂ حسنہ ﷺ — دائمی کامیابی کا راستہ

(Iftikhar Ahmed, Karachi)



اسوۂ حسنہ ﷺ — دائمی کامیابی کا راستہ

"لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ"
(الاحزاب: 21)
ترجمہ: ’’یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی ذات میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘

انسانی تاریخ میں اگر کوئی شخصیت ہر شعبۂ زندگی میں کامل، متوازن، اور مثالی رہی ہے، تو وہ صرف حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ذاتِ اقدس ہے۔ آپ ﷺ نہ صرف ایک نبی تھے، بلکہ ایک شوہر، باپ، سپہ سالار، تاجر، رہنما، معلم اور عادل حکمران بھی تھے۔ اللہ تعالیٰ نے خود آپ کی زندگی کو ’’اسوہ حسنہ‘‘ یعنی بہترین نمونہ قرار دیا۔ آج کا مسلمان اگر حقیقی کامیابی چاہتا ہے، تو اسے نبی کریم ﷺ کے نقشِ قدم پر چلنا ہو گا۔

اسوۂ حسنہ کے نمایاں پہلو

1. اخلاقِ حسنہ:

آپ ﷺ کی ذات اخلاقِ کریمہ کا اعلیٰ ترین نمونہ تھی۔
قرآن میں فرمایا گیا:
"وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ"
(القلم: 4)
ترجمہ: ’’اور بیشک آپ اخلاق کے اعلیٰ درجے پر فائز ہیں۔‘‘

صدق، امانت، حلم، رحم، معافی، شکر، تواضع، سخاوت—یہ تمام خوبیاں نبی اکرم ﷺ کی ذات میں بدرجہ اتم موجود تھیں۔

2. معاشرتی عدل اور مساوات:

نبی کریم ﷺ نے غلاموں، خواتین، یتیموں اور کمزور طبقوں کو عزت دی، ان کے حقوق متعین فرمائے اور سب کو انسانیت کی بنیاد پر برابر قرار دیا۔

3. سیرتِ نبوی میں امن کا درس:

فتح مکہ کے موقع پر دشمنوں کو معاف کر دینا، طائف کے ظالموں کے لیے دعا کرنا، صلح حدیبیہ کے ذریعے جنگ ٹال دینا—یہ سب اس بات کی دلیل ہیں کہ آپ ﷺ کا مشن امن و محبت پر مبنی تھا۔

4. علم و تربیت:

آپ ﷺ نے تعلیم کو فروغ دیا، جہالت کا خاتمہ کیا، اور فرمایا:
"علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔"

5. عبادت اور روحانیت:

دنیاوی ذمہ داریوں کے باوجود آپ ﷺ کا تعلق اللہ سے مضبوط ترین تھا۔ نماز، دعا، استغفار اور ذکر اللہ آپ کی روز مرہ زندگی کا حصہ تھا۔

آج کا مسلمان اور اسوۂ حسنہ ﷺ

آج مسلمان امت کا حال انتشار، بے چینی، اخلاقی انحطاط اور دنیا پرستی کا شکار ہے۔ لیکن اگر ہم سچے دل سے نبی ﷺ کی سیرت کو اپنائیں تو:

✅ معاشرت بہتر ہو سکتی ہے

ہم عفو و درگزر، مساوات، اور بھائی چارے کے اصول اپنائیں، تو ہمارے خاندان اور معاشرے میں محبت اور اعتماد بحال ہو جائے گا۔

✅ معیشت مضبوط ہو سکتی ہے

اگر ہم تجارت میں دیانت، محنت، اور حلال کمائی کے اصولوں پر چلیں تو برکت اور خوشحالی حاصل ہو گی۔

✅ عدل اور انصاف قائم ہو سکتا ہے

جب ہر شخص عدل کرے، تو ظلم، کرپشن، اور ناانصافی ختم ہو جائے گی۔

✅ دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل ہو سکتی ہے

نبی ﷺ کا فرمان ہے:
"میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، اگر تم ان کو مضبوطی سے تھام لو گے تو کبھی گمراہ نہ ہو گے؛ ایک قرآن، دوسرا میری سنت۔"

نتیجہ:

اسوہ حسنہ ﷺ صرف 1400 سال پرانی ایک کہانی نہیں، بلکہ ایک زندہ، روشن اور مکمل طرزِ زندگی ہے۔ اگر آج کا مسلمان سچے دل سے نبی کریم ﷺ کے نقش قدم پر چلے، ان کی تعلیمات کو سمجھ کر عمل کرے، تو نہ صرف دنیا میں امن، محبت اور ترقی کا دور آ سکتا ہے، بلکہ آخرت کی نجات بھی یقینی ہے۔

دعائیہ کلمات:

اے اللہ! ہمیں نبی کریم ﷺ کی سیرت کو سمجھنے، اپنانے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما، تاکہ ہم دونوں جہانوں میں کامیاب ہو سکیں۔ آمین

 

Iftikhar Ahmed
About the Author: Iftikhar Ahmed Read More Articles by Iftikhar Ahmed: 127 Articles with 64730 views I am retired government officer of 17 grade.. View More