دنیا جس قدر تیزی کے ساتھ ترقی پذیر ہورہی ہے اسی تیزی کے
ساتھ عمومی طور پر پوری دنیا اور خصوصی طور پر مسلم معاشرے کی اخلاقیات کا
جنازہ نکلتا جارہاہے۔اس اخلاقی گراوٹ کے سامنے بظاہر تو کوئی بند باندھنے
کی کوشش نظر نہیں آرہی اور اگر کہیں کہیں اس کی رمق موجود بھی ہے تو اس کا
قابل بیان حد تک فائدہ مجموعی ملت کو ملتاہوا ابھی تک نظروں سے اوجھل
ہے۔اخلاقی تنزلی کے اس رو میں ہمارامعاشرہ بھی بہتاچلاجارہاہے۔یہ بات
روزروشن کی طرح عیاں ہے کہ نیکی و جائز امور میں اگر سہولت پیدا کی جائے گی
تو معاشرہ درست سمت کی جانب پیش قدمی کرے گا اور وہ ہی معاشرہ اعلیٰ اخلاق
و کردار کا مثالی مظہر ہوگا۔ اگر کسی معاشرے میں نیکی اور جائز امور کو
مشکل سے مشکل تر بنا دیا جائے گا تو اس کے جواب میں ناجائز و برے امور کے
لیے چور دروازے اس قدر تیزی سے کھلتے جائیں گے کہ اس سے بپاہونیوالی تباہی
کا شاید ہی کسی کو احساس و ادراک ہو،۔آج کا بچہ بمشکل شعور کی منزل میں قدم
رکھتا ہے کہ اس پر کمپیو ٹر،موبائل، سوشل میڈیا کا جادو منکشف ہوجاتا ہے
اور اس سوشل میڈیا پر اچھی اور صاف سرگرمیوں کے بہ نسبت اخلاق باختہ اور
فحش سرگرمیاں عروج پر جن کو بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہرذی شعور ان سے آگاہ
ہے۔دوسری جانب الیکٹرانک میڈیا پر اپنے کاروبار کو عروج بخشنے کے لیے بہت
سے متجسس پروگرامات نشر کیے جاتے ہیں کہ ان کو دیکھ کر انسان کے رونگٹے
کھڑے ہوجاتے ہیں کہ فلاں فلاں مقام پر فلاں فلاں قسم کے فحش کام ہورہے
ہیں،ان کو اس انداز میں نشر کیا جاتا ہے کہ ان سے درس عبرت حاصل کرنے کی
بجائے وہ پروگرامات فحش سرگرمیوں میں ملوث افراد کے حوصلوں کو مزید
جلابخشتے ہیں۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر والدین،اساتذہ،علماء،حکمران اور
معاشرے کے تمام افراداگر نوجوانوں میں سرطان کی طرح پھیلتے جراثیموں کے
خاتمے میں سنجیدہ ہیں تووہ اپنی نئی نسل کی اخلاقی حفاظت کی ذمہ داری کو
قبول کرتے ہوئے اپنے ترک کیے ہوئے فریضہ کی انجام دہی کریں۔اس کے ساتھ
والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کی سوشل میڈیا،موبائیل اورہر طرح کی روزمرہ
کی مکمل سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ اخلاق سوز واخلاق باختہ تمام ٹی وی
پروگرامات،انٹر نیٹ ،فحش فلمیں اور ڈرامے پر پابندی عائد کرے۔معا شرے کے ہر
افراد کو چاہیے کہ اول اصلاح معاشرہ کے فریضہ میں از خود اپنا دینی
کرداراداکرے۔آج ہی سے معاشرے کے تمام محرک کرداروں کو یہ عہد کرنا چاہیے کہ
ہم نیک وحلال کام کو آسان بنائیں گے اور برے اور حرام کام کی بیخ کنی کے
لیے اپنی ہرممکن کوشش کریں گے تو بعید از قیاس نہیں کہ ہم اپنے بڑھتے ہوئے
اخلاقی تنزل کو تھامنے میں کامیاب ہوسکیں۔
|