ہنگول نیشنل پارک پاکستان کے صوبے بلوچستان میں واقع ایک
حسین ترین سیاحتی مقام ہے- یہ نیشنل پارک تقریباً 1650 کلومیٹر کے طویل
رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور پاکستان کا سب سے بڑا نیشنل پارک ہے-
|
|
جنگلی حیات کے لیے یہ پارک کسی جنت سے کم نہیں ہے- مارخور جو کہ پاکستان کا
قومی جانور بھی ہے ہنگول نیشنل پارک میں کثیر تعداد میں پایا جاتا ہے- اس
نیشنل پارک میں متعدد اقسام کے جانور پائے جاتے ہیں جبکہ پانی میں رہنے
والے کئی جانور بھی اس پارک میں موجود ہیں-
رینگنے والے جانوروں کے لیے بھی یہ مقام ایک بہترین قدرتی ماحول فراہم کرتا
ہے- اس کے علاوہ بارہ سنگھا کا شمار بھی یہاں کثیر تعداد میں پائے جانے
والے جانوروں میں ہوتا ہے-
|
|
اس پارک کے جنگلی حیوانات میں پہاڑی بکرا، اڑیال، چنکارہ،جنگلی بلی، بِجّو،
لمبے کان والا خارپُشت، لومڑی، گیڈر، بھیڑیا اور نیولا وغیرہ شامل ہیں۔
پرندوں میں تیتر، باز، چیل، مرغابی، سنہری شِکرا، کرگس، ترن، چہا، شاہین
وغیرہ شامل ہیں۔
رینگے والے جانوروں میں دلدلی مگر مچھ، لمبی چھپکلی، موٹی زبان والی چھپکلی،
وائپر اور کوبرا ناگ وغیرہ کے علاوہ کئی اور سمندری حیوانات جیسے کچھوا اور
انواع و اقسام کی مچھلیاں وغیرہ بھی شامل ہیں۔
نباتات میں تمریکس، پروسوپیز، زیزیپس اور کیکر موجود ہیں۔ یہاں چند نایاب
جڑی بوٹیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ جن کی طبی حوالے سے بڑی اہمیت ہے۔ مقامی لوگ
ان کے ذریعے کئی بیماریوں کا علاج دیسی طریقوں سے کرتے ہیں۔
اگر آپ جنگلی حیات کو قریب سے دیکھنے کا شوق رکھتے تو پھر یہ نیشنل پارک آپ
کے لیے انتہائی موزوں مقام ہے- اس کے علاوہ اس نیشنل پارک میں ایک جھیل بھی
ہے جسے ہنگو جھیل کے نام سے جانا جاتا ہے-
|
|
ہندوؤں کی مقدس عبادت گاہ نانی مندر بھی ہنگول نیشنل پارک میں واقع ہے۔
ہنگول کے پہاڑ کے دامن میں ایک تنگ غار میں واقع ہنگلاج ماتا "نانی مندر یا
نانی پیر” واقع ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ قدیم مندر دو سو سے
ڈھائی سو سال پرانا ہے۔
ہنگول نیشنل پارک کے سفر کے دوران ایک دلچسپ مجسمہ بھی دکھائی دیتا ہے جسے
پرنسس آف ہوپ کے نام سے جانا جاتا ہے- ہنگول نیشنل پارک کی مکمل سیر حسین
اور دلفریب نظاروں سے بھرپور ہے-
|
|
پارک سے کچھ پہلے پاکستان کا ایک خوبصورت ساحل کنڈ ملیر بھی واقع ہے- اس
ساحل پر کچھ وقت گزار کر آپ یہاں کے خوبصورت نظاروں سے لطف ہوسکتے ہیں جو
کہ آپ کی طبعیت کو ایک عجیب سکون فراہم کرتے ہیں- کنڈ ملیر سے آگے نکلتے ہی
ہنگول نیشنل پارک کے بلند و بالا پہاڑ دکھائی دینے لگتے ہیں-
|
|
ہنگول نیشنل پارک کے پہاڑوں کے درمیان موجود پرکشش درخت وہاں کی خوبصورتی
میں مزید اضافہ کرتے ہیں- پہاڑوں کے درمیان موجود حسین جھیل اور یہ ہرے
بھرے درخت ہر کسی کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں- جبکہ اسی مقام پر دکھائی
دینے والے جانور بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں-
ہنگول نیشنل پارک کے پہاڑوں کے درمیان مارخور٬ بارہ سنگھا٬ چیتے اور اونٹ
وغیرہ باآسانی دیکھے جاسکتے ہیں کیونکہ یہ جانور یہاں موجود جھیل سے ہی
پانی پیتے ہیں-
|
|
ہنگول نیشنل پارک وہ واحد پارک ہے جہاں گیس اور مٹی خارج کرنے والے دلدلی
آتش فشاں بھی پائے جاتے ہیں اور ان آتش فشاں کو دیکھے بغیر آپ کی سیر
نامکمل ہے-
|
|
فوٹو گرافی کے دیوانوں کے لیے ہنگول ایک بہترین مقام ہے کیونکہ یہاں کے
مناظر اس حد تک دلچسپ ہیں کہ آپ انہیں کیمرے میں قید کیے بغیر نہیں رہ سکتے-
|
|
یوں تو آپ اس نیشنل پارک کے ہر مقام پر جا سکتے ہیں لیکن یہاں آپ کسی جانور
کا شکار نہیں کرسکتے کیونکہ مقامی انتظامیہ نے اس پابندی عائد کر رکھی ہے- |