واقعی !
اس میں کوئ شک نہیں اور یہ لا ریب حقیقت ہے کہ خدا کے نزدیک کوئ ادنی و
اعلی نہیں سواے اُس کے اخلاق و اعمال کی بنیاد پر مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ
دنیاوی مراتب بھی ہوتے ہیں اور دینی رُتبے بھی ہوتے ہیں
عبادت گاہوں میں نماز کی ادائیگی کے وقت سارے فرق مٹ جاتے ہیں اور خُدا کے
زکر کا سکون و رحمت کے علاوہ وہاں مرتبوں کا کوئ بوجھ اور رعب نہیں ہوتا
ایک ہی صف میں کھڑے ہوے محمود و عیاز
نہ کوئ بندہ رہا اور نہ کوئ بندہ نواز
مگر ہماری سرکار نے اپنی سرکار میں یہ کر دکھایا کہ نماز کو بھی نہ بخشا
اور وہاں پر عام آدمی کو سرکاری اہل کاروں کی بھینٹ چڑھا کر وہ جو تھوڑی
دیر کو مساوات کا عملی مظاہرہ عوام دیکھ کر خوش ہوتے تھے اُن سے یہ خوشی
بھی چھین لی ۔
عوام بھی خاموش تھے کیونکہ اگر بولتے تو کار سرکار میں مداخلت میں اندر کر
دیے جاتے جو پہلے ہی مہنگائ کی مشکلات کے اندر سے باہر نہیں نکل پا رہے
یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ ہمارے محترم دندان ساز صدر کو بخیریت نماز ادا
فرمانی تھی چاہے دھکم پیل میں کسی کے دانت گر جائیں اور اسے کسی دندان ساز
کے پاس جا کر اپنی پرانی مسکراہٹ اور ڈھلتی جوانی واپس لینی ہو۔
مگر سرکار ، سرکار میں پہنچ کر خود ایک ہو چکی ہے جس میں نۓ اور پرانے
سیاست دانوں کا فرق مٹ چکا ہے اور سب ایک ہی رنگ میں رنگ چکے ہیں جو تبدیلی
کے دعویدار تھے وہ اب ڈراتے ہوے تھانیدار بن چکے ہیں ۔
میں نے مساوات و محبت کا رنگ ایک مصیبت کے وقت دیکھا تھا جب سب ایک ہی
پریشانی میں گرفتار تھے اور حوالہ حوالات تھے جو مجھے کبھی کہیں اور محسوس
نہیں ہوا
حال ہی میں ایک نکاح میں شرکت کا شرف حاصل ہوا جو مسجد میں منعقد ہوا ۔
کتنا سکون اور پاکیزگی میں یہ بندھن بندھا مگر اب ایک تقریبات کا سلسلہ
شروع ہونا تھا جس میں دولت کا ضیاع اور ریا وافر مقدار میں دیکھنے کو ملے
گی ۔
اور عدم حاضری کی صورت میں کئ صورتیں بگڑ سکتی ہیں جس کی کوئ صورت نظر نہیں
آتی اور اب میک اپ زدہ صورتوں کے ساتھ بہت دیر تک ویک اپ بھی رہنا ہو گا۔
|