کہا جاتا ہے کہ
بچہ جوان ہو گیا ہے ۔ دو بول پڑھوا دیتے ہیں ۔ وہ دو بول دو سے بڑھ کر بول
چال اور پوری زندگی کی چال بن جاتے ہیں اور اگر چال چلن میں کمی کوتاہی رہ
جاے تو بول چال بند ہو جاتی ہے ، جو کبھی تو صبر اور سکون و ثبات کا پتہ
دیتی ہے اور کبھی طوفان سے پہلے کی خاموشی کا امکان پیدا کر رہی ہوتی ہے ۔
نتیجتاً گھر کی بات باہر نکلنے کا سامان پیدا کر رہی ہوتی ہے۔
چال اگر ٹھیک بھی ہو تو کسی ایک کے بول کسی کو ہتھے سے اُکھاڑ نے کا سبب بن
سکتے ہیں اور جھگڑا ہونے کی صورت میں ایک کے دو میٹھے بول پھر سے ایک کر
سکتے ہیں اور کسی کو نیک کر سکتے ہیں۔
عورت اور مرد کے تعلق کے علاوہ کسی بھی کام اور تعلق میں بول کی بہت اہمیت
ہے کہ کیا بولا گیا اور کس انداز میں بولا گیا ہے ۔
اگر کسی نے کوئ بات بُری بات منہ سے نکال بھی دی ہے تو اُس کا نقصان تو بہت
ہوتا ہے مگر اس کا ازالہ بھی بول یا عمل سے کیا جا سکتا ہے۔
دوسروں سے میٹھا بولنا اور اُنہیں حوصلہ دینا یا کوئ چھوٹی سی خدمت کر دینا
کیا کچھ تبدیلیاں لا سکتا ہے اور خود اچھا بولنے والے کی طبیعت اور صحت پر
کتنے مثبت اثرات لاتا ہے وہ یہ تجربہ کرنے والے ہی جان سکتے ہیں ۔
دو بول محبت کا بول بالا کرتے ہیں اور نفرت کے چار بول ماحول کا کباڑا کرتے
ہیں۔
شیریں زبان سے شیرینی اور خوشبو مہکتی ہے اور اس کی وجہ سے حقیقی زندگی میں
کسی کا کام سنور سکتا ہے ۔
نفرت کے بول ایک ناگوار احساس جنم دیتے کسی کی زندگی میں دُکھ اور نفرت
پروان چڑھنے میں مدد دیتے ہیں اور منفی سوچ اور منفی جزبہ پیدا کرتے ہیں۔
حال ہی میں سیاست میں اتنا برا بولا گیا اور سوچا گیا کہ مخالفین تو جیل
چلے گئے مگر کچھ اچھا ہوتا ہوا بھی بھی رُک گیا اور برا تو بدستور جاری ہے
اور ملک کا دستور چلنے سے عاری ہے جو حکمرانوں پر ضربِ کاری ہے ۔ امن ان کے
آنے سے پہلے خُدا کے فضل سے آچکا تھا اب اگلا قدم عوام کی سہولت و سرمایہ
کاری ہے ۔ مگر بڑے بول کے چکر میں اُلٹا ہونے لگا اور قیمتوں کا کنٹرول
کھونے لگا مگر بڑے بول جاری ہیں اور مخالفین محوِ گرفتاری ہیں ۔
کہنا یہ ہے کہ اب جو بولنا ہے وہ پہلے تولنا ہے پھر زبان کھولنا ہے کیونکہ
دو بول ہی بندھن میں باندھتے اور دو بول ہی توڑ دیتے ہیں ۔ دو بول سے
کڑوڑوں کے سودے ہو جاتے ہیں اور اپنی چیز پرائ ہو جاتی ہے۔
مُنصف کے دو بول ہی ہیں جو فیصلہ کی صورت کسی کی قسمت کا فیصلہ کر کے انصاف
و آسانی بھی دے سکتے ہیں اور ظُلم کر کے حوصلہ شکنی و پریشانی بھی دے سکتے
ہیں۔
برسوں کا کافر دو بول کے اقرار کے بعد مسلمان ہو جاتا ہے۔
انسان اپنے کہے ہوے دو بول کی وجہ سے آزمائش سے دوچار ہو جاتا ہے یا کسی کی
دعا سے آزمائشوں سے گزر کر پار ہو جاتا ہے۔
کسی مُضطرب دل کے تزبزب کی آگ پر دو بول ، پانی کی طرح ، بُجھانے کا کام
کسی درجہ میں اُس واقعہ سے مشابہت اختیار کرتے ہیں جب آگ خُدا کے حکم سے
کسی پیارے صبر کرنے والے کے لئے سلامتی کی حد تک ٹھنڈی ہو گئ تھی ۔
|