پی ٹی آئی کے وزیرِ اطلاعات فواد چ کا ایک بیان
سامنے آیا ہے۔ جس میں موصوف کہتا ہے کہ انتہاپسندانہ سوچ قائد کی فکر کے
منافی ہے؟قائداعظم محمدعلی جناح آئین اور قانون کی حکمرانی پر کامل یقین
رکھتے تھے۔ہر پاکستانی بھی اس بات پر یقین رکھتا ہے، سوائے پی ٹی آئی ٹولے
کے۔ان سے پوچھا جائے کہ پی ٹی آئی کی سوچ کب انتہا پسندانہ نا تھی یا
ہے؟عمران نیازی کے 126دنوں کے دھرنے کیا مثبت سوچ اور قائداعظم کی سوچ کے
حامل تھے؟ جو سی پیک کا راستہ روکنے کے لئے تھے۔کیا یہ اینٹی پاکستان سوچ
مثبت سوچ تھی ؟ جسکے تحت پی ٹی آئی کے غنڈوں نے عمران اے نیازی کے ساتھ مل
کرنا صرف قومی اداروں کو نشانہ بنایابلکہ ہر جگہ توڑ پھوڑ بھی کی،کیا یہ
سوچ مثبت تھی؟غیر ملک میں مقیم پاکستانیوں کو ہُنڈی کے ذریعے پیسے بھیجنے
کی غدارانِ وطن کی سی ترغیب دی گئی ،کیا یہ مثبت اور قائداعظم کی سوچ تھی؟
،بجلی اور گیس کے بلوں کونہ بھرنے اوربلوں کو جلا کرہوا میں لہرایا گیا،کیا
یہ مثبت اور قائد اعظم کی سوچ تھی؟ پی ٹی وی اور دیگر قومی اداروں پر حملے
کرائے گئے کیا یہ قائد اعظم کی مثبت سوچ کے مطابق تھے؟اسمبلی بلڈنگ پر توڑ
پھوڑ کی گئی،سُپریم کورٹ کا مقاطعہ کیا گیا ،بلکہ گالی گلوج اور شب و شتم
کے کلچر کوپروان چڑھایا گیا،کیا یہ قائداعظم کی مثبت سوچ تھی؟ اور اداروں
اور ان کے سربراہان کو گالی گلوج سے بھی نوازا گیا!کیا یہ مثبت اور قائدِ
اعظم کی سوچ تھی ؟یہ تو ماضی کی پی ٹی آئی ،عمران اے نیازی اور فوادکی(انکے
مطابق) غیر انتہا پسندانہ سوچ تھی؟ مگر میں کہتا ہوں میرے قائد اعظم کی
ایسی گھٹیا سوچ کبھی نہ تھی اور نہ ایسی سوچ کا میرے قائد کے کسی ایکشن سے
عندیہ ملتا ہے۔ مگر ان تمام قانونی حرکتوں اورغدارانہ سوچ کے مقدمات جب
لاڈلے پر بنے۔تو لاڈلے کے سر پرست اعلیٰ نمبر2 نے کلین چٹ دے کراور اس کو
اپنے حمائتی ادارے کے توسط سے اقتدار کی کرسی پر بیٹھا کر اسلامی جمہوریہِ
پاکستان پر اور اس کے عوام پر ظلم عظیم کیا ہے۔ جس میں کہیں نا کہیں
قادیانی سوچ بھی بھر پور انداز میں چھُپی ہوئی موجود دیکھی جا سکتی ہے۔یہ
لوگ سب مل کرپاکستان کو اسلامی سوچ سے پرے لیجانا چاہتے ہیں۔
موجودہ حکومت کی منفی کار کردگی کے نتیجے میں آج ڈالرکوپی ٹی آئی حکومت نے
104 روپے سے 142روپے پر پہنچا دیا ۔پیٹرول اور گیس کی قیمتوں کو قریباََ
دوگناہ کر دیا ہے۔مہنگائی دس سے پندرہ فیصد تک بڑھا دی گئی ہے۔آج بھی ان کا
وزیرِ اعظم تک لگتا ہے کنٹینر سے اترا ہی نہیں ہے۔ان حکمرانوں میں آج بھی
اخلاقیات نام کی چیز نا پید ہے۔وزیر اعظم تک کو دیکھو تو بازاری زبان کے
استعمال کا عادی ہوچکا ہے۔سمجھ نہیں آرہا ہے کہ یہ لوگ پاکستان کو کہاں
لیکر جا رہے ہیں؟
دوسری جانب یہ لوگ پاکستان کو آئی ایم ایف کے چُنگل میں پھنسانے جا رہے
ہیں۔جس کی فرمائش پر عوام پر ایک مرتبہ پھر گیس کا ایٹم بم گرانے کی
تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور مہنگائی کو مزید دعوت دی جا رہی ہے۔گو کہ
گیس اور بجلی کی قیمتیں پہلے ہی مسلسل بڑھائی جا تی رہی ہیں۔ان لوگوں نے
پاکستان کی معیشت کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا اور ان کے پیچھے کھڑے لو گ
روزانہ انہیں تھپکیاں دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ موجودہ حکمران دنیا سے قرضے
لے لے کر عوام کی گردن کا بوجھ روز بروز بھاری کررہے ہیں! کوئی ان سے سوال
کرنے والا نہیں ہے اورجو ان سے سوال کرنے والے ہیں،اُ ن کو ان کے سرپرست
شکنجوں میں جکڑنے کے درپہ ہیں۔ سونے پہ سہاگہ کہ وزیرِخزانہ ایسے شخص کو
لگایا گیا ہے جس کو خزنے کے معاملات کا علم تک نہیں ہے۔ہر جانب بھرتیان ہیں
کوئی وزیر بھی ٹیکنکلی اپنے شعبے میں فٹ دھائی نہیں دیتا ہے۔گویا ہر شاخ پہ
اُلو بیٹھا ہے انجامِ گلستاں کیا ہوگا؟
نیب نام کی گھنٹی کے اثرات بھی صرف کمزور لوگوں اور اپوزیشن کے دماغوں پر
ہتھوڑے کے زیرِ سائیہ ہتھوڑا بن بن کر strick کر رہے ہیں۔پھر بھی نیب سربرہ
کہتا ہے کہ دھمکیوں کے ذریعے نیب کو خاموش نہیں کرایا جاسکتا ہے،کارکردگی
سے پروپیگنڈے کا خاتمہ کریں گے؟؟؟آج نیب نے خود کی ھمکیوں کا بازار گرم کیا
ہوا ہے۔یہ نیب کی کار کردگی ہے کہ قوم کے اعلیٰ تعلیم یافتہ دماغوں کو
ہتھکڑیاں ڈال کر مفلوج کریں،اور پی ایچ ڈی اساتذہ، اعلیٰ داماغ لوگوں کو
نرغے میں لا کر اپنے عقوبت خانوں میں موت کے گھاٹ اُتار دیں جو چاہیں سو آپ
کریں ہم کو عبث بدنام کیا!!!نیب کی ہراست میں دو افراد موت کی نیند سلا
دیئے گئے ہیں۔ان اموات کا مقد مہِ قتل چئیرمین نیب کے خلاف بنایا جانا
چاہئے ۔کیونکہ نیب کو اپوزیشن اور کمزور لوگ تو دکھائی دے رہے ہیں ۔مگر
حکومتی بد معاشیاں اس کے سائے تلے نا صرف پنپ رہی ہیں۔ بلکہ حکو مت مخالفین
پہ یہ لوگ غرا بھی رہے ہیں۔حکومتی اشاروں پر نیب دن رات لوگوں ساتھ غیر
قانونی طور پرکاروائیاں کر رہی ہے۔جو کسی بھی آئین پسند شہری کے لئے ناقابلِ
برداشت ہے۔آج اس کی کوشش یہ ہے کہ خاص کرحزبِ اختلاف کی دو جماعتوں کے ایک
ایک فرد کو سیاست سے باہر رکھنے کا کھیل کھُل کر کھیل رہی ہے۔ مزیدار بات
یہ ہے کہ نیب جو کچھ مسلم لیگ ن کے خلاف خاص طور سے کرنے جا رہی ہوتی ہے اس
کا اعلان مہینوں پہلے پی ٹی آئی کے وزراء کر رہے ہوتے ہیں ۔کہ فلان کا
کھاتہ کھلنے والا ہے اور کھاتہ کھل جاتا ہے۔پھر کہا جاتا ہے کہ فلاں جیل
میں جائے گا اور اڈیالہ جیل کی صفائی کرا دی گئی ہے۔ نیب کی چھتری تلے اُسے
جیل میں بند کر دیا جاتا ہے۔گویا مل ملا کر کھیل کو آگے بڑھایا جا رہا
ہے۔جوجمہوریت پسندوں کو دیوار سے محض الزامات کے تحت، بغیر کسی ثبوت کے
ہوتے لگا ر ہی ہیں۔
عمران اے نیازی تو 50 افراد کی فہرت میں سے اپنے لوگوں کو روز بتاتے ہیں کہ
اتنے پکڑے گئے اوراتنے رہ گئے ہیں،جو جیل جانے والے ہیں۔عمران نیازی کا
بھونپو پھر چیخ چیخ کر اعلان کرتا پھرتا ہے۔ نیب کے کرتا دھرتا کو سوچنا
چاہئے پاکستان میں جمہوریت پسندوں کے خلاف جو کھیل چل رہا ہے وہ زیادہ عرصہ
چلا نہیں سکوگے۔موجودہ انتہا پسندان سوچ تم سب کو لے ڈوبے گی۔اس ملک سے ہر
ادارے کی ڈرامہ بازی بند کی جانی چاہئے اور عوام کو ریلیف دیا جانا
چاہئے۔لوگوں پر بہتان ترازیوں سے گریز کیا جائے۔ملک کو معاشی، سیاسی،سماجی
اور اخلاقی دلدلوں سے نکالا جائے۔اور قائد اعظم کی حقیقی سوچ کے مطابق ملک
کو آگے بڑھایا جائے۔پی ٹی آئی کی سوچ میرے قائد کی سوچ سے کہیں بھی مطابقت
نہیں رکھتی ہے ۔میراقائد جو بات کہتاتھا اُس پر ڈٹ جاتاتھا۔اپنے موقف سے
ہٹنے کا میرے قائد کے پاس تصور ہی نا تھا۔
|