فیضان فیصل
سال 2018 کے آخری لمحے ہیں. اس سال میں نے پاکستان سے محبت کرنا سیکھا.
پاکستان کو اسلام کا گہوارہ بنانے کی شرعی جد و جہد, پاکستان کے امن و امان
کی حفاظت اور پاکستان کے حکام و محکومین کی خیرخواہی کو اپنے مقاصد میں
شامل کیا.
مجھے ان لوگوں پر حیرت ہے جو اپنی فطرت کو مار کر جیتے ہیں. وطن کی محبت کو
بے وقعت ثابت کرنے کیلیے کہتے ہیں کہ یہ تو مال اور اولاد کی محبت جیسی ہے
بس ؛ مگر یہی مال اور اولاد کیلیے زندگیاں کھپا دینے والے وطن کے معاملے
میں بے حیا ہو جاتے ہیں! اپنے مخصوص تصورِ امت کے اسیر بے بصیرت لوگ!
مجھے وطن پرستوں پر بھی حیرت ہے. پاکستان سے واقعتا محبت کرنے والا کبھی
نیشنلسٹ نہیں ہو سکتا. اسی طرح وہ مرعوب اور چھوٹا طبقہ جو پاکستان کا
مستقبل لبرلزم, ہیومنزم اور دیگر رنگ برنگے ازموں میں تلاش کرتا ہے. کوئی
پاکستان سے محبت کا دعوے دار ہو اور پھر اسلام کی بات پر اس کا سینہ تنگ ہو
جائے ؛ وہ یا تو اپنے دعوے میں جھوٹا ہے یا دعوے کی حقیقت سے ہی لا علم ہے.
مجھے ان لوگوں پر بھی شدید حیرت ہے جو لا الہ الا اللہ کے نام پر بننے والی
سرزمین کے زوال پذیر ہونے کے خواب دیکھتے ہیں. مایوسیوں اور خوف کے
علمبردار!! ان کا بس نہیں چلتا کہ ثابت کر دکھائیں کہ کل پاکستان کا آخری
دن ہے. کبھی حکمران, کبھی عوام اور کبھی اداروں کی غلطیوں کو پاکستان کی
غلطی باور کروا کر وطن کے جملہ حقوق سے دستبردار ہو جاتے ہیں.
اور مجھے خوارج پر بھی شدید حیرت ہے. اسلامی دنیا کو سیاہ شیشوں کی عینک سے
دیکھنے والی مکروہ طبیعتیں. آگ اور خون میں اسلام ڈھونڈنے والے. اور انہی
سے متاثر ہو کر دین اور عقل کو جذبات کے ہاں گروی رکھوانے والے لوگ اور
جماعتیں. شریعت فراموش, احسان فراموش اور تاریخ فراموش لوگ!
جی ہاں! میں نے اس سال پاکستان سے محبت کرنا سیکھا. میری محبت نے مجھے ان
سب رویوں سے بیزار کر دیا ہے. میرا پاکستان ایک اصیل اسلامی ملک ہے جس سے
محبت میرا ایمان ہے. میرا عشق اور میرا جنون.. میری زمین اور میرا آسمان..
میرا پیارا پاکستان!!
پاک سرزمین شاد باد
کشورِ حسین شاد باد!
(زیرِ تعمیر دانشور) |