بھارت نے سال 2018کو بھی کشمیریوں کی جانی و مالی نقصان
پہنچاتے ہوئے رخصت کیا۔سال کے آخری دن بھی کشمیر کی جنگ بندی لائن پر آباد
آزاد کشمیر کے شہریوں پر شدید گولہ باری کی۔ اٹھمقام، راوٹہ، بگنہ، لالہ،
بن چھتر، چک مقام، پالڑی، شاہ کوٹ اور ملحقہ علاقوں پر بھارتی جارحیت میں
آسیہ زوجہ ہارون میر نامی ایک خاتون شہید ہوئی اور بچوں اور خواتین سمیت
متعدد شہری زخمی ہوئے۔ بھارتی توپوں کا رخ ہمیشہ شہری آبادی کی طرف رہتا ہے۔
فوجی تنصیبات کے بجائے بھارتی فوج ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں سمیت بستیوں
اور کاراباری مراکز کو نشانہ بناتی ہے۔ اٹھمقام وادی نیلم کا ضلعی
ہیڈکوارٹر ہے۔ یہا ں 100سے زیادہ بھارتی مارٹر گولوں کی شیلنگ کی گئی۔
رہائشی مکانات، سرکاری دفاتر، گاڑیاں ہی نہیں بلکہ ڈسٹرک ہسپتال پر بھی
گولہ باری کی گئی۔ ہسپتال کی عمارت کے شیشیے کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔ اس ہسپتال
کے قریب مسجد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ بھارتی گولہ باری سے بجلی اور ٹیلی
مواصلات کے نظام تباہ ہوا۔ یوں تو سال 2018میں کشمیر کی جنگ بندی الائن پر
آزاد کشمیر پر گولہ باری اور فائرنگ سے شہریوں کو شہید کرنے کا سلسلہ جاری
رہا۔راولاکوٹ، بھمبر، کوٹلی، لیپا، چکوٹھی، تتہ پانی سمیت تمام سیکٹر زمیں
شہری آبادی کو جارحیت کا نشانہ بنایا گیا۔ جس میں لا تعداد شہری شہید اور
زخمی ہوئے۔ بھارتی فوج نے وادی نیلم پر کئی بار گولہ باری کی۔ کیرن سیکٹر
اور آٹھ مقام سیکٹر میں گولہ باری کے بعد تعلیمی ادارے بند ہو گئے ۔ اس سے
قبل بھی آٹھ مقام بازار کو نشانہ بنایا گیا۔ اس سیکٹر میں بھارتی فوج نے
پہاڑوں پر سڑکیں تعمیر کی ہیں۔ ہیلی پیڈ بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔ نئے سرگیں
کھودی ہیں۔ باڑ بھی لگائی گئی ہے۔ سینسرز نصب ہیں۔ اضافی بیکنرز اور مورچے
تعمیر کئے ہیں۔ معلوم نہیں کہ بھارت کو ان تعمیرات کا موقع کیوں دیا گیا۔
جب کہ بھارت نے وادی میں جارحیت سیسیکٹروں شہریوں کو شہید کیا۔ بھارت کی
بلا اشتعال گولہ باری کا پاک فوج نے جواب دیا۔ جس پر بھارت نے اعتراف کیا
کہکئی سیکٹرز میں اس کے فوجی ہلاک ہو گئے۔ لوگوں نے کئی بھارتی مورچے تباہ
ہوتے بھی دیکھے۔ بھارت کی جانب سے جنگ بندی لکیر کی خلاف ورزی مسلسل کی جا
تی رہی.۔ مژھل سیکٹر میں بھی بھارتی فوج نے جارحیت کی جس کے جواب میں پاک
فوج کی فائرنگ سے ا بھارتی فوجی مارا گیا۔ چکوٹھی سیکٹر میں بھی بھارتی
گولہ باری اور شیلنگ کی گئی۔ اگست میں ڈنہ سیکٹر کے موجی علاقہ میں بھارتی
گولہ باری سے 65سال کے بزرگ ذوالفقارشہید ہو گئے۔پاکستان کے ڈی جی ایم او
نے بھارتی ہم منصب سے ہارٹ لائن پر بات کی اور احتجاج کیا۔ کئی بار اسلام
آباد میں دفتر خارجہ میں بھارتی سفارتکاروں کو طلب کر کے بھارتی جارحیت پر
احتجاج کیا گیا۔ مگر بھارت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔
کوٹلی کے گوئی سیکٹر میں بھارتیفوج نے گاؤں پر راکٹ سے حملہ کی اور ایک
شہری کو شدید زخمی کیا۔ جو راولپنڈی کے ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر
شہید ہو گیا۔ بھمبر سیکٹر میں بھارتی شیلنگ سے گفتار حسین نامی شہری کو
شہید کیا گیا۔ ایس ایس پی بھمبر چودھری ذوالقرنین سرفراز نے اس کی تصدیق کی۔
رواں سال آزاد کشمیر کے 30سے زائد شہری بھارتی شیلنگ میں شہید ہوئے۔ جن میں
سات خواتین شامل ہیں۔ جب کہ70خواتین سمیت 150زخمی ہوئے۔اس گولہ باری میں دو
درجن سے زیادہ تعمیرات تباہ ہوئیں۔ 2017میں سماہنی سیکٹر میں ایک شہری نذیر
اعوان کی شہادت چکوٹھی ، ٹیٹوال اور دیگر سیکٹرز پر پاکستان اور بھارت کی
فوج میں پھولوں اور مٹھائیوں کے تبادلے کے چند دن بعد ہوئی۔ شہری کی لاش کو
بھی بھارتی فوج اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ جنگ بندی لائن پر بھارتی فوج آزاد
کشمیر کے کسانوں کو گندم کی فصل کاشت کرنے کی بھی اجازت نہیں دے رہی تھی
بلکہ ان پر فائرنگ کر رہی تھی۔ جنگ بندی لائن پر جب بھی گولہ باری ہوتی ہے
تو بھارت اس کا الزام پاکستان پر لگا دیتا ہے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ پاکستان
دراندازی کے لئے یہ گولہ باری کر رہا ہے۔ اسی بہانے سے اوڑی کا حملہ ہوا۔
اس کی آڑ میں سرجیکل سٹرائیکس کئے گئے۔ یہ وہ سرجیکل سٹرائیکس تھے جن میں
پاکستان کے خارجہ سیکریتری اعزاز احمد کے مطابق ستمبر2016سے جنوری2017تک
بھارت نے 310بار جنگ بندی لائن کی خلاف ورزی کی۔ اور آزاد کشمیر کے کم ازکم
47معصوم اور نہتے شہریوں کو شہید کر دیا ۔ وادی نیلم کے دینجر گاؤں میں
بھارتی فوج کے پھینکے گئے گرنیڈ نما کھلونہ بم سے ایک گھر کیچار بچے معذور
ہو گئے۔ ایک کی آنکھ ضائع ہوگئی۔ انہیں ابھی تک آزاد کشمیر حکومت نے کوئی
امداد نہیں دی اور نہ ہی ان کا مفت علاج یقینی بنایا گیا۔
بھارتی صدر بھی نام نہاد سرجیکل سٹرائکس کے بہکاوے میں آئے۔ لیکنوہ یہ
اعتراف نہ کر سکے کہ بھارتی فوج آزاد کشمیر کی شہری آبادی پر سرجیکل
سٹرائکس کرتی ہے اور سرجیکل سٹرائیکس میں آزاد کشمیرمیں لا تعداد بچے،
خواتین اور عمر رسیدہ افراد شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ بھارتی صدر ان معصوم
شہریوں کو قتل کرنے پر اپنی فوج کی جارحیت کا دفاع کرتے ہیں۔ جب کہ بھارتی
آرمی چیف بپن راوت نے گزشتہ برس کہا کہ پاکستان کی گولہ باری سے گلیشیئر
ٹوٹ گئے اور برفانی تودوں تلے بھارتی فوج دب کر ہلاک ہو گئے اور خطے میں
گلوبل وارمنگ بھی تیز ہوئی۔ وہ یہ سچ نہیں بول سکتے کہ بھارت نے جنگ بندی
لائن اور دیگر علاقوں میں نئے مورچے اور کیمپ قائم کر لیئے ہیں۔ ان کی
کھدائی کے دوران ہی لینڈ سلائیڈنگ اور گلیشیئرز کے ٹوٹنے کی فضا پیدا کی
گئی۔ لیکن الزام پاکستان پر لگا دینا بھارت کا معمول بن چکا ہے۔
پاکستان جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارت کے قومی ایام پر پھول اور مٹھائیاں
پیش کرتا ہے۔ بھارت اس کے جواب میں گولہ باری سے معصوم شہریوں کی لاشوں کے
تحفے دیتا ہے۔ 2016میں بھارتی گولہ باری سے آزاد کشمیر کے 41شہری شہید اور
142زخمی ہوئے اور سال 2017میں بھارت نے آزاد خطہ کے 46شہریوں کو شہید اور
262 کو زخمی کیا۔2018میں بھی بھارتی جارحیت مزید تیز ہوئی اور اس سال کو
جارحیت کے ساتھ رخصت کیا گیا۔2018کے آخری دن اٹھمقام کی آسیہ بی بی کو شہید
اور متعدد کو معذورکر کے پیغام دیا گیا کہ بھارتی فوج سنگین جنگی جرائم
جاری رکھنا چاہتی ہے۔ بھارت کو عالمی قوانین کی پاسداری اور دنیا کی کوئی
پرواہ نہیں۔ وہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کی موجودگی کو بھی کسی خاطر میں
نہیں لاتا۔ وادی نیلم کی آبادی پر گولہ باری سے یہی ظاہر ہوتا ہے۔ |