آئی بی اے میں ہونے والی اس پریس کانفرنس کا بنیادی مقصد
طلبہ کو کو دودھ کی اہمیت و افادیت کے ساتھ ساتھ اس کے نقصان سے آگاہ کرنا
بھی تھا۔
یوں تو پاکستان چار ملین ٹن کی مقدار کے ساتھ دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر
ہے لیکن یہ کتنا صحت بخش ہے اس بات کا اندازہ لگانا نا ممکن ہے۔ اس حواے سے
اطہر علی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دودھ وافر مقدار میں موجود ہے لیکن
اسے جمع کرنے، نقل وحمل اور تقسیم بندی کے لیئے مناسب منصوبہ بندی اور
اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
بڑے پیمانے پر دودھ پیدا کرنے والے جانوروں میں ۳۷ فیصد میں بھینس ، ۴۲
فیصدگائے، اور ۴ فیصد بکریاں شامل ہیں۔
مناسب طریقہ کار نہ ہونے اور پروسیسنگ کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ملین
کے حساب سے کئی لیٹر دودھ روزانہ کی بنیاد پر ضائع ہو جاتا ہے اور اسکی
جوابدہی کرنے والا کوئی نہیں۔انکا کہنا تھا کہ گائے کے دودھ میں کینسر پیدا
کرنے والے جراثیم موجود ہوتے ہیں، اور کیلشیم سپلیمنٹس بھی دودھ کے ساتھ
کوئی اثر نہیں کرتیں کیونکہ کیلشیم کی شرح میں اضافہ کرتا ہے اور دودھ میں
موجود پروٹین جو جسم کی چربی کو کم کرتا ہے اور ان دونوں کا ساتھ ساتھ
استعمال دیگر مہلک بیماریوں میں مبتلاء کرتا ہے۔
کراچی میں حال ہی میں دودھ کی قیمتوں میں ۰۲ روپے سے ۵۲ روپے لیٹر میں ۵۲
فیصد اضافہ کیاگیا۔ اس اضافے کی بنیادی وجہ ڈیری صنعتوں کا سائنسی لائینوں
پر بنا ہوا نا ہونا ہے۔ حکومت کو چاہئیے کہ ڈیری صنعتو ں کو سائنسی لایئنوں
پر بنا کر دودھ کی قیمتوں پر قابو پا سکے۔ |