سیاست یا خانہ جنگی!

 جب سے ہمارا پیارا ملک دھرتی پر وجود میں آیا اُس وقت سے لیکر آج تک ترقی دینے خوشحال زندگی بسرکرنے امن کا گہوارہ بنانے کی بجائے ہم نے مزید ملک خدادکو مسائل کا شکار بنایا افسوس کا مقام ہے کہ 14 اگست آتے ہی آزادی کا جشن جوش وخروش سے منایا جاتا ہے لیکن آزادی کا طرز ماحول ہمیں میسر نہیں ،آزادی کی حقیقی خوشحالی ہم نے نہیں دیکھی ،امن ہونے کی بجائے جنگ و قتل وغارت گری فسادہی نظر آرہا ہے ،مسلمانوں کے وہ خوشحالی مذہبی آزادی امن سے رہنے کے خواب خاک میں ملادیئے گئے ہے،آزادی جیسی بڑی نعمت حاصل ہونے کے باوجود مایوس کن نظر آرہے ہیں ،حالانکہ ہم وہ خوش نصیب لوگ ہیں جس سے ایک ایسے ملک میں رہنے کا شرف حاصل ہوا ہے جس کی بنیاد ہمارے نظریے وعقیدے کی ترجمانی کرتا ہے ،جس کی بنیاد ہمیں اخوت وبھائی چارگی کا درس دیتی ہیں، جس کی بنیاد پر ہم فخرمحسوس کرتے ہیں ۔

اگر ہم اس کی بنیاد پر غور کریں تو ہوسکتا ہے کہ ہم سے زیادہ امن پسند دنیا میں شاید کوئی اور نہیں ہو کیونکہ امن ہی ہماری ملک کی ترقی وخوشحالی ہے، جس ملک کی بنیاد ہی کلمہ طیب پر رکھی گئی ہو ،جس کا مطلب لاالٰہ الااﷲ و مقصد محمد رسول اﷲ ہو اُس ملک میں جھگڑے ، لڑائیاں اور فساد ہونے کی گنجائش نہیں ہوسکتی۔

اﷲ پاک نے پاکستان کو ہر نعمتوں سے مالامال کیا ہوا ہے جس کی کتنی قدر کی جائے کم ہے،مگر ملکی سطح پر ملک وقوم کے لیے سب سے بڑا مسئلہ عوام میں انتشار پھیلنا فساد پیدا ہونا امن وسکون سے رہنے کی بجائے خانہ جنگی پیدا ہونا ہیں، اس لئے یہ مسئلہ ہمارے ملک میں سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے، جس پر قابو پانے کے لئے بروقت عملی اقدامات اٹھانابے حد ضروری ہیں۔ ان جیسی مسائل کو پیدا کرنے میں پہلے ہم خود ذمّہ دار ہیں، کیونکہ ہم نے بھی آج تک اپنے آپ کو اس عظیم نعمت عظیم ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے امن خوشحالی میں کوئی مثبت کردار ادا نہیں کیا حالانکہ بحثیت عوام پہلے ہم پر یہ ذمّہ داری عائد ہوتی ہیں کہ اس ملک کی امن بھائی چارگی میں اپنا کردار ادا کریں ملک میں انتشار پھیلانے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے والے یا ملکی سلامتی کے اداروں کو کمزور کرنے والوں کا آلہ کار بننے سے اپنے آپ کو بچائیں بلکہ ایسی سازشوں کا بھرپور مقابلہ بھی کریں ۔

یقینا یہ بات عیاں ہے کہ ہمارے ملک میں بڑا مسئلہ عوام میں انتشار پھیلاکر خانہ جنگی کی طرف دھکیلنا کسی ملک کو اگر آج تک زیادہ نقصان پہنچا تو اس کی بڑی وجہ ملکی میں خانہ جنگی ہے ،ہمارے ملک کو پہلے بھی یہ نقصان اٹھانا پڑا جس کی وجہ سے مشرقی پاکستان الگ ہوا، خانہ جنگی کی نتائج ہم نے عراق ، افغانستان ودیگر ممالک میں بھی دیکھے ہیں کہ کتنے نقصانات اٹھانے پڑے اور اس مسئلے کو اجاگر کرنے کا زمّہ دار اگر میں صرف عوام کو ملامت کروں تو یہ انصاف نہیں ہوگا کیونکہ اس کی ذمّہ داری حکومت اور ملکی سلامتی کے اداروں پر بھی عائد ہوتی ہیں۔

؂ مجھے اسی بات پر افسوس بھی ہے کہ حکومت اور ملکی سلامتی کے اداروں نے آج تک ملک میں فساد پھیلانے والوں کے خلاف کوئی مثبت اقدام نہیں اٹھایا، دن بدن ہمارے ملک میں نفرت ، انتشار ،قتل وغارت گری میں اضافہ ہوتا چلاجارہا ہے۔آج تک حکومت اور ملکی سلامتی کے ادارے فرقہ واریت پھیلانے والوں کے خلاف تو کاروائیاں کرتی ہیں ملک میں انتشار پھیلانے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کے الزام پر مذہبی گروہ یا دیگر گروپس کے خلاف کاروائیاں کرکے گرفتاریاں بھی ہوئی لیکن اس کے باوجود قتل ، غارت گری ، انتہاپسندی ، انتشار روکنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔کیونکہ اصل مجرم آزاد گھومتے ہیں اصل ذمّہ داروں کو گرفتار ہونے میں بے بس ہیں اور اصل ملک میں فساد کے جڑ تو وہ ہیں جو سیاست کا لبادہ اڑکر پاکستانی عوام کو ایک دوسرے کا قاتل اپنی مفادات حاصل کرنے کے لئے بناتے ہیں۔ سیاست کی آڑ میں اپنی مقاصد کے لئے محب وطن پاکستانیوں کو ایک دوسرے کا دشمن خصوصاًملک میں خانہ جنگی کی صورت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔لیکن ہماری حکومت اور ملکی سلامتی اداروں نے اس کے خلاف آج تک کوئی کاروائی نہیں کی اگر کاروائی ہوئی بھی ہیں تو ہماری عدالتیں سزا دینے میں بے بس نظر آتی ہیں ،ہم صرف کراچی کی مثال لیں تو ہزاروں پاکستانیوں کا خون دوسیاسی جماعتوں نے اپنے مفادات حاصل کرنے کی خاطر بہادیا آج سیاست کے نام پر بعض سیاسی لیڈر و کارکن محب وطن کم و غدار زیادہ لگتے ہیں ۔

سیاست کے نام پر بھائی کو بھائی سے باپ کو بیٹے سے لڑایا جارہا ہے اب 2018 کے صوبائی وقومی الیکشن میں پنجاب میں ایک واقعہ پیش آیا جس میں بیٹے نے باپ کو اس وجہ سے قتل کیا کہ وہ دوسرے سیاسی جماعت کا امیدوار تھا اسی طرح سینکڑوں واقعات ہماری نظروں کے سامنے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ سیاست کے نام پر بھی ملک میں خون ریزی نفرتیں خانہ جنگی کی صورت پیدا کی جارہی ہیں۔اب تو یہ حد ہوگئی کہ بعض سیاست کے نام پر ہمارے ملک و ملک کے سلامتی اداروں کے خلاف بھی اپنے محب وطن پاکستانیوں کو کارکن ہونے کی آڑ میں بغاوت خانہ جنگی کرنے کی تربیت دیجاتی ہیں، اپنے کارکنوں کو ملک کے سلامتی اداروں کے خلاف اکساتے ہیں ۔

سیاست کرنا سیاسی کارکن ہونا بہت اچھی صفت لیکن اگر سیاست ملک وقوم کی مفاد کے لئے ہو آئین و قانون کے دائرے میں ہو لیکن سیاست کو اپنے مفاد کے لئے بعض نے اتنا بدنام کیا کہ اگر کسی سمجھدار سے پوچھے کہ سیاست کیا ہے تو جواب میں منافقت ہی کہے گا حالانکہ سیاست منافقت نہیں سیاست دھوکہ نہیں سیاست باعث ثواب ہے اگر ملک وقوم کی خاطر ہو تو۔

اس دور میں اپنے مفادات کی سیاست کرنے والوں نے محب وطن پاکستانیوں کو چور ڈکیت شرابی ، دہشت گرد قاتل وغیرہ بنادیئے ہیں، کوئی اپنے سیاست چمکانے کے لئے غریبوں کے گھروں کو مسمار کرتے ہیں کوئی اپنے سیاست کی کامیابی کو پروان چڑھانے کے لئے اپنے کارکن کو قاتل بناتے ہیں ،کوئی سیاست میں اپنا بینک بیلنس بڑھانے کے لئے اپنے کارکنوں کو بھتہ خور بناتے ہیں، کوئی اپنی سیاست کو برقرار رکھنے کے لئے ملکی سلامتی اداروں میں اپنے کارکنوں کو بھرتی کرکے مظلوموں کا خون بہاتے ہیں ۔

Sher Wali Mehsood
About the Author: Sher Wali Mehsood Read More Articles by Sher Wali Mehsood: 2 Articles with 1650 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.