بیٹا جی کی گھر میں سب کو تلاش تھی ۔عا دتاًاس دفعہ بھی
بتائے بغیر صاحب کہیں غائب تھے۔ماں کئی دفعہ باپ کو کہہ چکی تھی بیٹے جی کو
موبائل لے دو ۔ آگے سے جواب ملتا تھا زمانہ بہت خراب ہے۔ ماں کہتی زمانے کو
خراب نہ کہا کرو زمانہ وقت ہے ۔ہاں ! لوگ بدل گئے ہیں۔بس ڈر ہے کہ بیٹا جی
بھی ان میں بہک نہ جائیں۔
بیٹے جی کا حال سُنیں اُنھوں نے کیا بہکنا تھا اُن کی وجہ سے اُنکے بہت سے
دوسرے دوست بہک چکے تھے۔یہ گروپ کتنے دوستوں پر مشتمل تھا بس یہ کہہ سکتے
ہیں فیس بُک ،ٹویٹر،واٹس ایپ اور انسٹا ون کے کُل ملا کر 5000ہزار فلورز
دوست نکال کے 10کے قریب جنکی محفل روز کہیں بھی جم جاتی اور کرتے کیا۔۔۔
یہاں یہ بیان کر کے شاید فضول بات کر نا ہی ہو کیونکہ فضول بیٹھنے والوں سے
کوئی نیوٹن، آئن اسٹائن یا اسٹیفن ہاکنگ کی اُمید رکھنا تو ممکن ہو نہیں
سکتا سوائے موبائیلز ہاتھوں میں پکڑ کر فضول سرفنگ کرنا۔لیکن یہ بھی نہیں
ہو سکتا کہ ایک دو دوست اُن میں سے کچھ علم و کام کی بات بھی تلاش کر ہی
لیں۔
لیکن بیٹا جی کی یہ سوچ کہاں ؟ موبائل گرل فرینڈ نے یہ کہہ کر لے دیا ہوا
تھا کہ میں تمھارے بغیر نہیں رہ سکتی اور بیٹا جی اُس سے موبائل لینے کے
بعد بعد باقی لڑکیوں سے چیٹنگ کیئے بغیر نہیں رہ سکتے تھے۔ اگر کبھی مذاق
میں کوئی دوست یہ کہہ بھی دیتا تمھاری وجہ سے ہم وقت ضائع کرتے ہیں تو وہ
آگے سے غُصے میں کہتا مرد ہو کر ایسی بات ۔۔۔
اُس دِ ن بھی بیٹا جی کی تلاش کرتے ہوئے موٹر سائیکل پرماں باپ وہاں پہنچ
ہی گئے جہاں ایک محلے دار نے نشاندہی کی تھی کہ آج مجمع وہاں لگا ہوا۔ یہ
تو قسمت اچھی تھی کہ اُس وقت بیٹے جی کے ہاتھ میں موبائل نہیں تھاجب ماں نے
موٹر سائیکل سے اُترتے ہی بیٹا جی کو کان سے پکڑا اور یہ کہتے ہوئے کہ
تمھیں اِن لڑکوں نے خراب کر کے رکھ دیا ہے۔
" اُٹھو گھر چلو" ۔
وہاں پر موجود دوست ایک دوسر ے کو دیکھ رہے تھے کہ آنٹی جی نے اپنے بیٹے جی
کو۔۔۔۔اوہ ۔۔ہو۔۔ہاہاہاہا
ویسے جن بیویوں کو اپنے خاوندوں پر شک ہو تا ہے اور وہ محفلوں میں جب
خواتین کے درمیان بہت چہک رہے ہوتے ہیں تو اُس وقت بھی یہ جُملہ کان میں
پڑتا ہے " اُٹھو گھر چلو" پھر۔۔۔ہاہاہاہا
|