جعلی ڈگری کے حامل وکلاء کے خلاف شاہین صفت وکیل کی کاروائی

 انصاف انصاف جج صاحب انصاف: یہ ہیں وہ الفاظ جو ہر وکیل سارا دن عدالتوں میں اپنے کلائنٹ کے لیے ادا کرتے ہیں۔ ہر وکیل کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اُس کے کلائنٹ کو انصاف مل جائے۔ کتنا عظیم کام ہے کتنا بڑا کام ہے جو وکلاء کو تفویض ہوا ہے ۔ الوکیل خالق کا نام ہے۔ پاکستان میں متحدہ ہندوستان کے وقت سے انگریز کا قانون کا لاگو ہے ۔ اِن قوانین کو اسلامی قوانین کے تحت ڈھالنے کی سعی کی جاتی رہی ہے۔ آئین پاکستان کے مطابق کوئی بھی قانون اسلام کے متصادم نہیں بن سکتا۔ کتابوں میں لکھے ہوئے قوانین کی حد تک تو ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی معاشرہ امن و آشتی کا منبع ہو نا چاہیے لیکن حقیقت حال مختلف ہے ۔
وکلاء کی جانب سے ہمیشہ قانون کی بالادستی کی بات کی جاتی ہے۔ وکلاء معاشرئے کا وہ حساس طبقہ ہیں کہ جن کی بدولت ریاستی اداروں کو اپنی حدود قیود میں رہنا پڑتا ہے۔ لیکن معاشرئے میں اقربا پروری، مادیت پرستی نے وہ حالات پیدا کیے ہیں کہ ہر شعبہ زندگی میں کرپشن کا سمندر دیکھائی دیتا ہے ۔اِس ملک کی سول و فوجی بیورکریسی کی جائیدادوں کا اگر کھوج لگایا جائے۔ ملک میں ڈاکٹروں کے رہن سہن کو دیکھا جائے۔ سیاستدانوں کے موج میلے بھی سب کے سامنے ہیں۔اِن حالات میں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے۔ اِسی طرح جب زندگی کے ہر شعبے میں کرپشن لوٹ مار نے گھر کر لیا ہے تو پھر وکالت کا شعبہ بھی تو اِس کی زد میں آنا ہی تھا۔ وکالت جیسے نوبل پروفیشن کو جس طرح چند فی صد لوگوں نے یرغمال بنا رکھا ہے اُس کا شاخسانہ ہے یہ کہ بار کا الیکشن لڑنے کے لیے کروڑوں روپے جھونکے جا رہے ہیں۔ بار کی سیاست میں سیاستدان، بیورکریٹ، میڈیا ہاوسز کے مالکان، تاجر تنظیمیں، لینڈ مافیاز، پراپرٹی ڈیلرز براہ راست ملوث ہوچکے ہیں۔ یوں اب وکلاء سیاست میں بُردباری، سچائی، انصاف نام کی شے شاید ہی رہ گئی ہو۔ باقی اچھے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں۔ اِس لیے ساری وکلاء برادری ایسی نہیں ہے لیکن وکلاء برادری پر ایسے لوگ لا کر بٹھا دئیے گئے ہیں جو کہ اِس عظیم پیشے کا نام خوب بدنام کر رہے ہیں۔ بار کاالیکشن لڑنے والا طبقہ ہی وہ بن چکا ہے جس نے دھونس دھاندلی کو اپنا وطیرہ بنارکھا ہے۔ یوں انصاف کے ایوانوں میں انصاف کے علمبردار وکلاء کے سر پر وہ لوگ تھوپ دئیے جاتے ہیں جن کا نہ تو انصاف سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی وکلاء کے حقیقی مشن سے۔

لیکن اِس کے باوجود جواں جذبوں کے امین پنجاب بار کونسل کے غیور ممبر جو کہ چیئرمین انٹی کرپشن کمیٹی ہیں نے وہ کام کر دیکھایا ہے کہ جو موجودہ قحط الرجال کے دور میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ جناب منیر بھٹی نے پنجاب بھر کے وکلاء کی ڈگریوں کی ویری فکیشن کروانے کا مصمم ارادہ کیا۔ اِس حوالے سے جب چیف جسٹس آف پاکستان تک اِس عظیم کام کی خبر پہنچی تو جناب چیف جسٹس نے از خود نوٹس کے تحت وکلاء کے لائسنس اور ڈگریوں کی پڑتال کا حکم صادر فرمایا۔ بہت سے سرکاری ملازم جو کہ وکالت کا لائسنس رکھتے تھے اُنکے لائسنس کینسل کر دئیے گئے۔ بہت سے لوگ جو ایل ایل بی کی جعلی ڈگری کے حامل تھے اُن کے لائسنس بھی کینسل کروائے گئے اور اُن کے خلاف پرچے درج کروائے گئے ہیں۔ اِس طرح پنجاب میں تیرہ ہزار وکالت کے لائسنس کینسل ہوئے ہیں۔ چھ سو اُنتیس جعلی ڈگری کے حامل وکلاء کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ جناب منیر بھٹی کے ساتھ میری ایک خصوصی ملاقات ہوئی۔ منیر بھٹی صاحب نے مجھے اپنی کمیٹی کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔ جناب منیر بھٹی کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کے ایک سابق چیف جسٹس کے صاحبزادئے کی ایل ایل بی کی ڈگری جعلی ثابت ہوئی ہے اُس کو بچانے کے لیے اعلیٰ حکام کود پڑئے لیکن بھٹی صاحب کے پائے استقلال میں کوئی لغزش نہیں آئی۔ یوں ایک سابق چیف جسٹس کے بیٹے کے خلاف پرچہ بھی درج ہوا ہے اور اُس کا لائسنس بھی کینسل ہوا ہے۔ اِسی طرح پنجاب کی مختلف بارز کے کچھ موجودہ اور سابقہ عہدئے دار بھی جعلی ڈگری کے حامل تھے اُن کے خلاف بھی قانونی کاروائی کی گئی ہے۔ اِسی طرح کئی سابق ممبر پنجاب اسمبلی تھے اُن کے خلاف بھی کاروائی کی گئی ہے۔

منیر بھٹی کے ساتھ ملاقات میں جو بات سب سے زیادہ اہم تھی وہ یہ کہ اُن کا کہنا تھا کہ اِس طرح کے لوگوں نے ہمارئے وکالت کے نوبل پروفیشن کو بدنام کیا ہے میں نے اپنی یہ ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کی ہے کہ اپنے پیشے کی عزت کو بحال کروایا جائے اور جو لوگ اِس عظیم پیشے کے لیے بدنامی کاسبب بنے ہیں اُن کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے اور اُنھیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ جناب منیر بھٹی صاحب کے ساتھ تقریباً ڈیرھ گھنٹہ کی ملاقات کے بعد مجھے یہ خوشی تھی کہ یہ دھرتی ابھی بنجر نہیں ہوئی ابھی اِیسی مائیں ہیں جو منیر بھٹی جیسے بہادر اور اصولوں پر ڈٹ جانے والے بیٹے جنم دے رہی ہیں۔ سلام اُس عظیم ماں کی خدمت میں جن کالال منیر بھٹی ہے ۔ سلام بھٹی صاحب

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430232 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More