تحریر: محمد توصیف الحق صدیقی
2001ء میں امریکی یہودیوں نے مسلمانوں سے عیسائی بادشاہ رچرڈ کی مصر میں
مسلمانوں کے عظیم سپہ سالار محمد صلاح الدین ایوبی سے بدترین شکست کا بدلہ
لینے کے لئے اور مسلمان ملکوں کی مال و دولت کو لوٹنے کے لئے جو جنگ شروع
کی ہے وہ ابھی تک جاری و ساری ہے اور مسلمان ملکوں کو مختلف بحرانوں میں
مبتلا کر دیا ہے جس کی مثال ایران اور عراق کی 8 سالہ طویل جنگ بھی ہے۔ بعد
میں عراق کے صدر صدام حسین کو نہ صرف پھانسی دی گئی تھی بلکہ ان کے دونوں
بیٹوں کو بھی مار دیا گیا تھا۔ عراق کی دولت پیٹرول کو، کنوؤں سے بھر بھر
کر امریکہ اور اسرائیل کے تیل بردار جہازوں کے ذریعے امریکہ اور اسرائیل لے
جایا گیا تھا۔
افغانستان میں حملے کی وجہ کالعدم طالبان کی اسلامی حکومت، پہاڑوں میں سونے،
جواہرات کے ذخائر اور ہیرے شامل ہیں۔ دراصل امریکی یہودیوں کی اس خطے کو
کنٹرول کرنے اور لوٹ مار کرنے کی طویل المعیاد پالیسی ہے۔ امریکہ دہشت گردی
کی آڑ میں افغانستان میں نہ صرف براجمان ہے بلکہ اس کی حریص و لالچی نظریں
روس سے ٹکڑے ہونے والی چھ وسطی ایشیائی ریاستوں پر بھی ہے۔ ان ریاستوں میں
پیٹرول، گیس، ہیرے جواہرات کے ذخائر، یورینیم اور اعلیٰ قسم کے نوادرات
موجود ہیں جو کہ 6 کھرب ڈالرز سے زیادہ کے ہیں۔
2001ء میں سابق صدر پاکستان جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف فوجی حکمران تھے
انہوں نے بغیر سوچ بچار کے امریکہ کے تمام احکامات کو من و عن تسلیم کرتے
ہوئے پاکستان کے تمام فوجی ہوائی اڈے ان کے حوالے کر دئیے تھے حتیٰ کہ
پاکستان کے تمام واجب الادا بیرونی قرضے بھی معاف نہیں کرائے تھے۔ امریکہ
کے فوجی طیاروں نے افغانستان میں حملہ کرکے ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کو
شہید کیا تھا اس کے علاوہ عراق میں بھی ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام میں
امریکن سی آئی اے کی ذیلی تنظیم بلیک واٹر نے حصہ لیا تھا۔ امریکی حکومت نے
نہ صرف اس پر اکتفا کیا تھا بلکہ آئی ایم ایف کے خصوصی ایجنٹ شوکت عزیز کو
حکومت پاکستان میں وزیر خزانہ کے طور پر بھیجا تھا جس نے پاکستان کی معیشت
کے بارے میں دستاویزی ثبوت کے ساتھ پینٹا گون اور آئی ایم ایف کو اطلاعات
بھیجیں بلکہ کہوٹہ ایٹمی مرکز کا دورہ کرکے اس کی تمام معلومات بھی امریکہ
روانہ کی تھیں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ان کی پوری ٹیم کو مصیبت میں ڈالا۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر ثمر مند مبارک کی سربراہی میں جیالوجیکل سروے آف پاکستان
کی خصوصی ٹیم نے شمالی وزیرستان میں وانا کے مقام پر جب ارضیاتی سروے کیا
تھا تو پتہ چلا تھا کہ وانا کی پہاڑیوں میں 250 ملین ڈالرز کے سونے، چاندی،
ہیرے جواہرات کے ذخائر موجود ہیں۔ اس کے علاوہ سیندک کاپر پروجیکٹ میں 65
ارب ڈالرز کے سونے چاندی کے ذخائر کے علاوہ یورینیم کی دریافت بھی ہوئی تھی۔
امریکہ کو یہ تمام معلومات شوکت عزیز نے فراہم کی تھیں۔ امریکہ کے احتجاج
پر چینی انجینئرز کو اس پروجیکٹ پر کام سے روک دیا گیا تھا۔ ضلع چاغی
بلوچستان میں شمسی ایئر بیس جو امریکہ کے زیر تسلط فوجی ہوائی اڈا تھا اس
کے قریب ریکوڈک پروجیکٹ دریافت ہوا ہے جو کہ تین کھرب ڈالرز کے قریب ہیرے
جواہرات، سونا اور چاندی سے بھرا ہوا ہے۔
اسرائیل، امریکہ اور بھارت نے مل کر بلوچستان کے باغیوں کے علیحدہ ملک
بنانے کے خدانخواستہ منصوبے پر عمل درآمد کرنے کے لئے عراق کے صوبہ
کُردستان کے دارالحکومت اربیل میں ٹریننگ سینٹر قائم کئے ہیں تاکہ ایران کے
بلوچوں اور پاکستان کے بلوچوں کو ملا کر علیحدہ ملک بنایا جائے اور اس لئے
انہوں نے کُردستان کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو گوریلا ٹریننگ دینا شروع
کر دی ہے۔ بھارت کے کہنے پر امریکہ نے مقبوضہ کشمیر میں جاری جہاد میں
مصروف کشمیری تنظیموں حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ کو بمعہ کمانڈرز اور
مجاہدین کو دہشت گردی میں ملوث قرار دے کر ان پر سخت پابندی لگا دی تھی اور
ان کے تمام بینک اکاؤنٹ اور اثاثہ جات پر سخت نگرانی کا حکم دیا تھا۔ حکومت
پاکستان پر ان نام نہاد دہشت گرد تنظیموں کی مدد کرنے کا الزام بھی لگایا
تھا اور بھارت، افغانستان، اسرائیل نے مل کر پوری دُنیا میں پاکستان کی
مسلح افواج اور آئی ایس آئی کے خلاف منفی پروپیگنڈا شروع کیا ہوا ہے جبکہ
پاکستان کے علاقوں بلوچستان، سندھ بشمول صوبہ خیبر پختونخوا کو دہشت گرد
کارروائیوں میں ٹارگٹ کیا ہوا ہے۔ موجودہ صدر امریکہ ٹرمپ صاحب بھارت اور
افغانستان کے ساتھ مل کر پاکستان کے اقتصادی منصوبے گوادر سی پیک منصوبے کو
ختم کرنا چاہتے ہیں اور اس نے باقاعدہ پاکستان کو ٹارگٹ کرنے کے لئے بھارت
کو کھلی شہ دی ہوئی ہے۔ جبکہ 2001ء میں امریکہ نام نہاد دہشت گردی کی جنگ
ختم کرنے کے لئے افغانستان میں زبردستی گھس آیا تھا اور آج 17 سال گزرنے کے
باوجودامریکہ دہشت گردی کو کنٹرول نہیں کر سکا ہے ، پاکستان کے 75 ہزار
افسروں، جوانوں اور سویلین کی شہادتوں کو بھی نظر انداز کر دیا ہے اور دہشت
گردی کو فوجی کارروائیوں کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا اس کے لئے متعلقہ
سیاسی قیادت سے رابطہ کرنا پڑے گا۔
پاکستان کو تباہ و برباد کرنے کے لئے امریکہ ہزاروں داعش کے دہشت گردوں کو
عراق اور شام سے بذریعہ ہوائی جہاز / ہیلی کاپٹرز نکال کر بمعہ جدید اسلحہ
کے افغانستان پہنچا چکا ہے اور یہ دہشت گرد کالعدم تحریک طالبان، کالعدم
حزب التحریر اور بلوچستان لبریشن آرمی کے ساتھ مل کر پاکستان کے علاقوں کو
دہشت گردی کا نشانہ بنائیں گے اور پاکستان میں انہیں ففتھ کالموں کی مدد
شامل ہو گی۔
اس وقت افغانستان میں 60 فیصد سے زیادہ علاقوں پر کالعدم تحریکِ طالبان
(افغانستان) کا قبضہ ہے باقی علاقوں پر افغان حکومت، امریکی و نیٹو افواج
کا قبضہ ہے۔ امریکہ کوڈر ہے کہ رُوس دوبارہ کھوئی ہوئی طاقت حاصل کر چکا ہے
وہ افغانستان پر دوبارہ قابض نہ ہو جائے جس سے نہ صرف امریکہ کو اپنے فوجی
واپس بلانے پڑیں گے بلکہ اس خطے میں اس کا اثر و نفوذ بھی ختم ہو جائے گا۔
امریکی حکومت نے افغانستان میں اپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لئے بین الاقوامی
میڈیا میں یہ بات مشہور کر دی ہے کہ امریکہ کے افغانستان سے نکلنے میں خانہ
جنگی شروع اور پڑوسی ملکوں پاکستان، ایران میں لاکھوں مہاجرین کی یلغار ہو
جائے گی جو اُن کی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ثابت ہوں گے۔ امریکہ کا یہ نیا
ڈرامہ کامیاب نہیں ہوگا۔ اسے ہر حالت میں افغانستان سے نکلنا پڑے گا۔
|