موسم سرما جہاں حْسن صحت گردانا جاتا ہے وہاں اس کی اہمیت
شدید سردی کے ساتھ شادمانیوں کو چار چاند لگا دیتی ہے ۔خوشی آئی بڑے دن بعد
میرے سنگ جھوم اْٹھو۔ویسے تو خوشی کسی موسم کا نام نہیں ۔یہ دراصل یکدم
حاصل ہونے والی وہ نعمت ہے جس کی چاہ ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔دل نہال
ہو تو کوئل کی کْوک بھی الصبح وہ تسکین مہیا کرتی ہے جس سے حدیقہ چنبلی کی
رونق اور آدم کا مزاج دونوں ہی فرحت سے لبریز ہو جاتے ہیں۔یوں تو موسم اور
انسان کا چولی دامن کا ساتھ ہے کبھی سرد تو کبھی گرم لیکن اس کے حُسن کو
محسوس کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے انسان بھی کیا شے تنہا ہے تو زندگی
کو پھول و کلیاں سمجھ بیٹھااور اگر ایک سے دو ہوا تو خود کو بھنور
گردابی۔اس میں کچھ شک نہیں کہ جوڑے آسمان پر بنائے جاتے ہیں ۔اﷲ کریم کے
خصوصی کرم و عنایت خاص کی بدولت زمین پر شادمانیاں اپنا دمکتا رنگ دکھاتی
ہیں۔ہر خوشی کا اپنا ایک انداز ہے۔ پسر و دْختر کی شادمانی والدین کیلئے
باعث راحت اور دلوں کی تسکین کا نام ۔موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی ماحول
ڈھولک کی تھاپ سے گونج اُٹھتا ہے ہر طرف عشاء کے بعد بینڈ باجوں کا شور اور
ہلکا ہلکا سرد موسم اور پھر سونے پہ سہاگہ یہ کہ قورمہ ، بریانی ، ٹھنڈی
میٹھی کھیرو میٹھے چاولوں کی بھینی بھینی مہک دِلوں کے ساتھ چہروں پر
شادابی کرنیں نمایاں کرتی ہیں ۔لیکن یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیئے کہ یہ اﷲ
کریم کا حکم اور محبوب کائنات ؐ کی سنت ہے اس کا بنیادی مقصددو گھرانوں کا
ملاپ اور صرف اُمت محمدؐیہ میں اضافہ ہے ۔رشتے دراصل قلوب کو جوڑنے کا نام
ہیں ان رشتوں کی خوبصورتی کو کبھی کاروبار نہیں بنانا چاہیئے مگر بدقسمتی
سے آج کے اس جدید ترقی یافتہ دور نے ذہن کے ساتھ سوچ کو بھی کیمسٹری کا
فارمولا M1+B1+C1بنا دیا ہے اوریکسر بدل کر رکھ دیا ہے چاروں اطراف نمو د
ونمائش کا بازار سجا ہے پسند و طمع حرص و لالچ نے اس مقدسہ رشتہ کے تقدس کو
پامال کر دیا ۔چاروں ا طراف مادہ پرستی کا رجحان تیزی سے عروج کی منازل طے
کر رہا ہے ۔اخلاص و خلوص نا پید ہو کر رہ گیا۔ شہنائی کی سُریلی لہر میں
مقصدیت نمودار ہو چکی ہے وی ۔آئی۔پی کلب و اعلیٰ کھانوں کی محفل ہی کو
دراصل شادی قرار دیا جاتا ہے صبر و استقامت نے انسانیت سے منہ موڑ لیا ہے ۔تیزی
سے گذرتے دن رات کی طرح مزاج بھی تبدیل ہو رہے ہیں ۔شادی کیلئے نوعمر لڑکی
ہی کواوّلین ترجیح دی جاتی ہے دُلہا کیلئے دُلہن کا کروڑوں کا جہیز ہر قسم
کے عیب پر پردہ ڈال دیتا ہے بالکل اسی طرح دُلہن کے نام عالی شان کوٹھی ،
لاکھوں کا گولڈ طلائی زیورات و لاکھوں کا مہر ، ہزاروں کا ماہانہ جیب خرچ
باعث اطمینان اور زندگی کا قیمتی سرمایہ ۔مگر صد افسوس ساماں سو برس کا پل
کی خبر نہیں۔کلب میں آنے والے مہمانوں کیلئے ہر دلعزیز شاندار کھانے و اعلیٰ
مشروب فخر تقریب ہیں۔اس موقع پر ہزاروں روپے کی آتش بازی وہوائی فائرنگ سے
نہ صرف ہم اردگرد کی فضاء کو آفسردہ کرکے گہنگار ہوتے ہیں بلکہ راہ گیر
بیچارے شدید پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں جس سے کئی قیمتی جانیں مفت میں
لقمہ اجل بن جاتی ہیں۔اس مکرو فعل کی بدولت اندھا دھند آتشیں اسلحہ و سا
مان لوگوں کے گھروں و قیمتی سامان کو برباد کر دیتا ہے ۔امثال اس فعل کی
بدولت کئی راہ گیر اپنی قیمتی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اسطرح محفل موسیقی
میں ملک کی مایہ ناز گائیک کے دلفریب انداز کے ساتھ رات گئے تک سنگیت اور
پیسے کی برسات اس مبارک تقریب کے مقصد کو یکسر فراموش کر دیتی ہے ۔ماضی میں
حکومت وقت نے عوامی مشکلات پر نظر کرم کرتے ہوئے نہ صرف کلبوں پر پابندی
عائد کر کے رات دیر تک فنگشنزپر پابندی عائد کی جس سے مسائل میں کافی حد تک
کمی واقع ہوئی ۔لیکن" ون ڈش پر پابندی "پر عملدرآمد رکرانے میں ناکامی کا
سامنا کر نا پڑا۔یہ رواج آج بھی تیزی سے عروج پا رہا ہے۔اب یہ جمہوری حکومت
کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر سختی سے عملدرآمد کو ممکن بنوائے۔تاکہ مجبور
عوام سکھ کا سانس لے سکے۔ گذشتہ ادوار پر نگاہ مرکوز کی جائے تو سادگی کا
درس دینے والے اﷲ کے ولی بزرگ تقریب کا آغاز دُرود وسلام کی دل سرور محفل
سے کراتے اور اختتام پر زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کو ترجیح دیتے ۔یہ وہ
نیک عمل ہیں جن کی بدولت آنے والی تمام تکالیف و مصائب رحمت خداوندی کی
بدولت خود بخود دور ہوتی چلی جاتی ہیں۔ آج لڑکی کی خوبصورتی ،اعلیٰ تعلیم ،
اچھی ملازمت و عمدہ جہیز کو فوقیت حاصل ہے باقی سب بے سود ۔یہی وجہ ہے کہ
مفادات کے اس بندھن نے بے سکونی کے پنجے گاڑھ لئے۔ میرج کورٹس میں آئے دن
طلاق کیسز کی شرح میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے ۔ جس پر اﷲ رب العزت کی سخت
ناراضگی ہے اور سرپرست کیلئے شدید ذہنی کرب والدین کا مثبت کردار و اعلیٰ
تربیت رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والے دُلہا دُلہن کیلئے سب سے نمایاں
کردار کے حامل ہیں۔مرد و عورت کو ایک دوسرے کا لباس کہا گیا ہے دونوں کا
گواہان کی موجودگی میں عہد وپیمان ہی دراصل اس بندھن کی کامیابی کا زینہ ہے
۔کہتے ہیں کہ کچن میں رکھے گئے برتن بھی یکدم بے مروتی میں ایک دوسرے سے
ٹکرا جاتے ہیں لیکن وہی برتن خوبصورت شوکیس میں سجے ہوئے کچن کی شان و
سجاوٹ میں نکھار پیدا کرتے ہیں۔اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک
دوسرے کی اچھائیوں کو اوّلیت دینے والے تنازعات کو نظر انداز کرنے والے
جوڑے ہی زندگی کے ہر لمحہ کو یاد گار و پُرمسرت بنا دیتے ہیں۔ راقم وزیر
اعظم پاکستان و چیف جسٹس آف پاکستان سے پْر زور اپیل کرتا ہے کہ شادی بیاہ
کے موقع آتش بازی،بے جا نمود و نمائش پر پابندی لگائی جائے نیز ون ڈش پر
سختی سے عملدرآمد کروایا جائے ۔یہ احسن اقدام عوامی مسائل کے تدارک میں اہم
پیش رفت ثابت ہوگا۔ |