اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کی دعاؤں کوسنتاہے اور انہیں عطا
بھی فرماتاہے لیکن بندہ مانگے توسہی اپنے دامن کوخداکے آگے پھیلائے توسہی ۔لاتعداد
لوگوں سے ناشکری کے کلمات سنے کہتے ہیں کہ ہماری وہ نہیں سنتا۔ایسے ایسے
جملے سننے کوملتے ہیں کہ بندہ حیران رہ جاتاہے ۔یاد رکھیے کہ دعاکے تین
پہلوہوتے ہیں ۔یاتوقبول ہوجاتی ہے ،یاآخرت کے لیے ذخیرہ کرلی جاتی ہے ،یامصیبت
کوٹال دیتی ہے مگر رد نہیں ہوتی۔دعا سراسر عبادت ہی عبادت ہے۔دعا اظہار
بندگی ہے۔دعا عبادات کا مغز ہے۔دعا انبیاء کی سنت ہے۔دعا مومن کا ہتھیار
ہے۔دعائیں تقدیریں بدل دیتیں ہیں۔دعا دین کا ستون ۔دعا آسمان و زمین کا نور
ہے۔یہ ایک فطری عمل ہے کہ مومن خوشحالی میں بارگاہِ الہی میں سجدہ شکر پیش
کرتا ہے اور پریشانی میں بھی سب سے پہلے اپنے اﷲ ہی کو یاد کرتاہے۔اس سے ہم
کلام ہوتا ہے۔گڑگڑاتا ہے روتا ہے اوراسے ایسے منالیتا ہے جیسے ایک ننھا بچہ
اپنی ماں سے کوئی اپنی ضرورت منوا لیتا ہے۔اور اﷲ تعالی تو اپنے بندوں کے
ساتھ ستر ماؤں سے بھی زیادہ محبت کرتا ہے،یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ اپنے بندوں
کو پریشان حال رہنے دے۔
شاعر نے کیاخوب کہا
وہ بخشتا ہے گناہِ عظیم بھی لیکن
ہماری چھوٹی سی نیکی سنبھال رکھتا ہے
دعاسے زیادہ مکرم کوئی چیز نہیں
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں رسولﷺ نے فرمایا جو شخص اﷲ سے (دعا)نہیں
مانگتا اﷲ اس سے ناراض ہوتا ہے(ترمذی)
نبی کریم ﷺنے فرمایاکہ اﷲ تعالی کے نزدیک دعا سے زیادہ کوئی چیز مکرم
نہیں(ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا اﷲ تعالی کے
نزدیک دعا سے زیادہ عظمت والا کوئی عمل نہیں( سنن ترمذی)
حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایاجس شخص کے لئے
دعا کا دروازہ کھولا گیا اس کے لئے گویا رحمت کے دروازے کھول دیئے گئے اور
جو چیز اﷲ سے مانگی جاتی ہے ان میں سب سے زیادہ اﷲ تعالی کے نزدیک پسندیدہ
عافیت ہے(سنن ترمذی)
قضاکوکوئی چیزنہیں ٹال سکتی سوائے دعاکے
ٓ نبی کریم ﷺنے فرمایا دعا عبادت ہے اور فرمایا اﷲ کے ہاں دعا سے بڑھ کر
کوئی عمل افضل نہیں(نسائی،ابوداؤد)
حضرت محمد ﷺکا ارشاد ہے کہ جس نے صدق دل سے اﷲ تعالی سے شہادت کی تمنا کی
اﷲ تعالی اس کو شہیدوں کے درجے تک پہنچا دے گا اگرچہ اس کی موت بستر پر ہو۔
آپ ﷺ نے فرمایا وہ چیزیں جو مرنے کے بعد میت سے منقطع نہیں ہوتیں،ان میں
ایک دعا بھی ہے۔ فرمایا: قضا کو کوئی چیز نہیں ٹال سکتی سوائے دعا
کے(ترمذی)
تقدیر کو دعا ہی ٹال سکتی ہے
فرمان نبویﷺ ہے کہ (قضاو)قدر سے بچنے کی کوئی تدبیر فائدہ نہیں دیتی، ہاں
اﷲ سے دعا مانگنا اس آفت اور مصیبت میں بھی نفع پہنچاتی ہے جو نازل ہو چکی
اور اس مصیبت میں جو ابھی تک نازل نہیں ہوئی اور بے شک بلا(مصیبت) نازل
ہونے کو ہوتی ہے کہ اتنے میں دعا اس سے جا ملتی ہے ،پس قیامت تک ان دونوں
میں کش مکش ہوتی رہتی ہے(اور انسان دعا کی بدولت اس بلا سے بچ جاتا ہے)
حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: تقدیر کو
دعا ہی ٹال سکتی ہے اور نیک اعمال سے ہی عمر میں اضافہ ہوتا ہے(ترمذی)
دعا کی قبولیت کے اوقات
ویسے تو دعاہر وقت مانگی جاسکتی ہے البتہ احادیث کی روشنی میں بھی چند
اوقات کو اہمیت حاصل ہے چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ مرفوعا ً بیان
کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا :بندہ سجدے کی حالت میں اپنے رب کے سب سے
زیادہ قریب ہوتا ہے۔ لہذا سجدوں میں کثرت سے دعا کیا کرو۔(مسلم)ایک اورحدیث
پاک میں ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا:مجھے رکوع اور سجدے میں قرآن
پڑھنے سے منع کیا گیا ہے۔ لہذا رکوع میں اپنے رب کی کبریائی اور عظمت بیان
کرو اور سجدوں میں کثرت سے دعائیں کرو۔ کیوں کہ سجدوں کی حالت میں کی جانے
والی دعائیں جلد قبول ہوتی ہیں۔(مسلم)
اذان اور اقامت صلوٰ ۃکے درمیان کا وقت قبولیتِ دعا کا خاص اور موزوں وقت
ہے۔ اس وقت اﷲ تعالی اپنے بندوں کی دعائیں جلد قبول فرماتا ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا:اذان اور
اقامت کے درمیانی وقت میں کی جانے والی دعا رد نہیں کی جا تی۔(ترمذی)
جمعہ کے دن میں اﷲ تعالی نے ایک ایسی گھڑی رکھی ہے جس میں کی جانے والی
کوئی بھی دعا قبولیت سے سرفراز ضرور ہوا کرتی ہے۔ اس گھڑی میں کی جانے والی
دعا رد نہیں کی جاتی۔ (بخاری ومسلم ، متفق علیہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرمﷺ نے جمعہ کے دن کے
فضائل کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جمعہ کے دن میں ایک ایسا پل اور ایک
ایسا لمحہ ہے کہ جس بندے کی دعا اس لمحے سے ٹکرائی یعنی اس گھڑی میں جس
بندے کی زبان سے دعا نکلی اﷲ تعالی اسے ضرور شرفِ قبولیت سے نوازتا ہے۔
وہ گھڑی کون سی ہے؟ اس سلسلے میں علما ء کا اختلاف ہے۔ سب سے زیادہ صحیح
بات اس سلسلہ میں یہ ہے کہ وہ گھڑی جمعہ کے دن عصر کے بعد ہوتی ہے اور اس
کی دلیل ابو داؤد کی وہ حدیث ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کے دن کی گھڑیوں
میں ایک گھڑی ایسی ہے جس میں بندہ اﷲ سے جو کچھ مانگتا ہے پا لیتا ہے، اسے
عصر کے بعد والی گھڑی میں تلاش کرو
دعائیں کن کی قبول ہوتی ہیں
حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں رسول ﷺ نے فرمایا،تین (آدمیوں)کی دعا قبول کی
جاتی ہے جس میں کوئی شک نہیں۔
مظلوم کی دعا ،مسافر کی دعا ،والد کی دعا اپنے بیٹے کے حق میں (ابن ماجہ)
حضرت عبداﷲ بن عمرو بن عاص رضی اﷲ عنہم سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا
بہت جلد قبول ہونے والی دعا وہ ہے جو غائبانہ طور پر اپنے کسی مسلمان بھائی
کے لئے کی جائے۔(سنن ابوداؤد)
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ کی مقبولیت کا یقین رکھتے ہوئے دعا کیا
کرو، یاد رکھواﷲ تعالیٰ غافل یا بے پرواہ دل کی دعا قبول نہیں کرتا(ترمذی)
ایک حدیثﷺ کے مطابق جو شخص یہ چاہے کہ اﷲ تعالی اس کی دعا سختیوں اور
مصیبتوں کے وقت قبول فرمائیں، اس کو چاہیے کہ و ہ فراخی اور خوش حالی میں
بھی کثرت سے دعا مانگا کرے۔
اﷲ تعالی ماؤں کی اپنی اولاد کے حق میں ،نیک و صالح اولاد کی اپنے والدین
کے حق میں دعا،مجبور اور بے بس کی دعا،عادل حکمران کی دعا،اولیا ء کرام کی
دعاؤں کو بھی مقبول و قبول فرماتے ہیں۔
ناامیدہوکردعاکرنانہ چھوڑیں
ٓآپﷺ نے فرمایا کہ اگر انسان گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے تو اس کی دعا
مقبول ہوتی ہے بشرطیکہ جلد بازی نہ کرے ۔
دریافت کیا گیا کہ جلد بازی سے کیا مراد ہے؟
آپﷺ نے فرمایا یوں کہنے لگے کہ میں نے بہت دعا کی لیکن لگتا ہے میری دعا
قبول نہیں ہوئی، چنانچہ ناامید ہو کر دعا کرنا چھوڑ دے(مسلم)
قارئین کرام : یادرکھیے عطا کرنے والی ذات اﷲ تعالیٰ کی ذات ہے اس کے در پہ
جو بھی سوالی آتا ہے وہ خالی ہاتھ نہیں لوٹتاہمیں چاہیے کہ ہم اﷲ تعالیٰ کے
دروازے پہ آئیں اور اپنے خالی دامن کو بھر بھر کے لیکر جائیں ۔اﷲ تعالیٰ
ہمیں ہمیشہ اپنے در پہ جھکنے کی توفیق عطا فرمائے اور تما م قارئین کرام کی
جائزحاجات کو پورا فرمائے (آمین یارب العالمین بحرمہ سیدالانبیاء
والمرسلین) |