کیا ہمارے اعمال نئے زلزلے کا انتظار کررہے ہیں

قرآن پاک کی سورت نمبر 99پارہ نمبر 30
ترجمہ " جب زمین اپنی پوری شدت سے ہلا ڈالی جائے گی اور زمین اپنے اندر کے سارے بوجھ نکال کر باہر ڈال دے گی اور انسان کہے گا یہ اسکو کیا ہو رہاہے
اس روز وہ اپنے]اوپر گزرے ہوئے[حالات بیان کرے گی کیونکہ تیرے رب نے اسے ایسا کرنے کا حکم دیا ہوگا اس روز لوگ متفرق حالت میں پلٹیں گے تاکہ ان کے اعمال دکھائے جائیں پھر جس نے زرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گاجس نے زرہ برابر بدی کی ہو گیوہ اسے دیکھ لے گا"۔
بروز ہفتہ 8اکتوبر 2005 کو جب سورج طلوع ہوا تو قدرت نے یہ سارے تصورات مستقبل کی پلاننگ میں محو تصوراتی خیالات میں خوش گوار خواب سجائے ہوئے ، الزامات، بداعمالیوں کو ایک ہی جھٹکے میں زمین بوس کردیا 8 اکتوبر کی صبح ملک کے بالائی حصوں میں قیامت بن کر آئی
، پاکستانی ٹائم کے مطابق 08:بجکر 50منٹ پر 7.6 کے اس زلزے نے کئی شہروں کو اپنی لیپٹ میں لے لیا پل بھر میں ہی ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن گئے اسلام آباد سمیت لاہور اور ملتان بھی اسکی لیپٹ میں آئے مگر آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات مظفرآباد، باغ اور صوبہ سرحد کے کئے علاقے بٹگرام، مانسرہ اور ابیٹ آباد وغیرہ تو جیسے پاکستان میں تھے ہی نہیں سب کے سب پرانے کھنٖڈرات میں تبدیل ہوگئے اس سانحہ میں 87350لوگ لقمہ اجل بنے 138000ہزار لوگ زخمی ہوئے3.5ملین گھر تباہ ہوئے فارم کے جانور 250000مر گئے۔
پہاڑوں نے اپنے ہی لوگوں کو نگل لیا ۔اور زمین نے اپنے اوپر چلنے والوں کو ہی دبوچ لیا اسلام آباد میں 10منزلہ عمارت مارگلہ ٹاور نے اپنے مکینوں کو دبادیا ایک ایسا سانحہ برپاہوا کے تاریخ کے وہ ابواب زہنوں در میان گھوم گئے جس میں قدرتی آفات نے عذابِ الہی کی شکل میں شہروں کو نیست و نابود کردیاقوموں کو صفحہ ہستی سے ہی غائب کردیا۔ زلزلے کا مرکز بالا کوٹ سے انتہائی قریب تھا
جو پہلے قراقرم کے قریب تھا لیکن اب اسلام آباد سے صرف 100کلو میٹر فاصلے پر ہے3 اکتوبر 2005 کو پاکستان میں نظر آنے والا سورج گرہن اچھا ثابت نہ ہوا جسکی وجہ سے زلزلے جیسی مشکلات سے ملک کو دو چار ہونا پڑا اس زلزلے کو دورانیہ اسلام آباد میں 6منٹ تھا اور لاہور میں 2منٹ کے قریب تھا جبکہ کوئٹہ میں1935کے زلزلے کا دورانیہ 10منٹ تھا جبکہ ریکٹراسکیل پر دونوں کی شدت ایک ہی پاور کی تھی برصیغر اس وقت تقریبا 45 ملی میٹر سالانہ کی شرح سے ایشا میں دھنس رہاہے اور آہستہ آہستہ گھڑی کی مخالف سمت میں گھوم رہاہے۔ ماضی کے زلزلوں کی تاریخ سے اخذ کیا گیا تھا انڈین پلٹ کی برما میں واقع مشرقی حدود سے پاکستان ، افغانستان ، اور بلو چستان میں واقع مشرقی حدود تک صادق آتا ہے کے یہاں 8 ایم کی شدت کا زلزلہ آسکتاہے یعنی وسطی ہمالیہ گیپ بہت خطرناک ہے یہاں 1505میں زمین 600میٹر کسک گئی تھی کہا جاتا ہے کے زمین کادوبارہ شق ہونا تباہ کن ہو گا یہ وہی علاقہ ہے جہاں 8 اکتوبر 2005کو زلزلہ آیاتھا ہم لوگ بھی دبئی ایمبیسی گئے 9کمپنی کے ورکرز لیکر بحری جہاز کے جہاز میں روزمرہ کی ضروری اشیاء لوڈ کی اور دل میں ایک عجیب قسم کی خوشی تھی کے عربوں نے بڑی مدد کی کمبل۔ واشنگ مشین ، AC یعنی ہر ضرورت کی چیزیں جو ضرورت زندگی میں استعمال ہوتی ہے عربوں نے دل کھول کر پاکستان کی مد د کی بلکہ پوری دنیا نے پاکستان کی امداد کی۔

۔ لیکن جب پاکستان چھٹی پر آیا آکر دیکھا تو بہت ابتر حالت تھی جو زلزلہ سے متاثر ہو ئے تھے ان کی پراپر داد رسی نہیں کی گئی تھی پاکستان کی دوسرے ملکوں نے دل کھول کر مدد کی تھی لیکن صد افسوس کمبل وغیرہ اور دوسری ااشیاء مارکیٹ میں فروخت ہو رہے تھے تو دل خون کے آنسو رورہاتھااور ایک سوچ تھی کے ہم دنیا سے خالی ہاتھ جانے کے لئے کتنی بے ایمانی کررہے ہیں مستحق لوگوں کے مال پر بھی نظر جمائے ہیں کہاں گیا ہمار ا ایمان کہاں گیا ہمار ا انصاف کا ترازو۔ہم کتنے بے حس ہوگئے ہیں۔کتنے خود غرض ہوگئے ہیں
حکمرانوں کی بات کرکے ہم اپنی زمہ داری سے سبکدوش نہیں ہوسکتے بلکہ ہر شخص اپنی حییثت کے لحاظ جو کسی سے آسانی والا معاملہ کرے گااﷲ پاکے اس سے ویسا ہی سلوک کرے گا۔ تو کیوں نہ ہم اپنا جائزہ خود لیں ۔

پانی تھا میسر نہ کفن نہ دعائیں
بے طور ہراک پیروجواں دفن کیا تھا

ملبے سے نکالے تھے کئی پھول کئی خواب۔
اب یاد نہیں کِس کو کہاں دفن کیاتھا
حدیث شریف میں ہے " جو اس دنیا میں کسی کی مصیبت دور کرتاہے اﷲ پاک قیامت کے روز اس سے مصیبت دور کرے گا۔صحیح بخاری 2442

Syed Maqsood Ali Hashmi
About the Author: Syed Maqsood Ali Hashmi Read More Articles by Syed Maqsood Ali Hashmi: 171 Articles with 152313 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.