سوشل میڈیا کی یلغار اور ہماری ِ زندگی (حصہ ۔۔اول)

ملک ِ خداداد پاکستان کو اس وقت جن مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ان میں سوشل میڈیا ایک سنگین مسائلستان کی طرف اس طرح تیزی سے بڑھتا چلا جار ہا ہے کہ آنے والے وقتوں میں جس کی اصلاح اور روک تھام کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو جائیگا۔ سوشل میڈیا ہمارے معاشرے کو دھیمک کی طرح اند ر ہی اندر سے اس قدر کمزور کرتا جا رہا ہے کہ آنے والے وقتوں میں اس کی نقاص کو دور کرنا اس قدر ناممکن ہو جائے گا کہ ہم چاہنے کے باوجود سوشل میڈیا کی فحاشی سے نہ نکل سکیں گئے۔ برا تو معاشرے میں کچھ بھی نہیں ہوتا بری ہوتی ہے تو سوچ ، برا ہوتا ہے اس کے استعمال کرنے کا طریقہ کار۔ اب اگر آپ سوشل میڈیا پر آکر پرو پیگنڈہ کریں یا انتشار و فتنے فسادات کو ہوا دیں گئے تو اس میں قصور سوشل میڈیا کا تو نہیں ہو گا نہ قصور اگر اس میں ہے تو ہماری سوچ اور ہمارے استعمال کا۔ اور ہاں ہر معاشرے میں جدھر برائی پرورش پا رہی ہوتی ہے ادھر ہی کسی نہ کسی کونے میں اچھا ئی اپنی خوشبو سے ماحول کو خوشگوار بنانے میں مگن نظر آتی ہے جو فضا کہ مہکا رہی ہوتی ہے ۔ اگر معاشرے میں برائی فرعونیت کردار جنم پا رہا ہوتا ہے تو اس کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے کلیم اﷲ (علیہ سلام) کے کردار والے بھی کھڑے ہو جاتے ہیں ۔۔۔ معاشرہ تو وہی ہوتا ہے جس میں ایک طرف اگر یزید یت کی فضا گرم ہوتی ہے تو اس یزیدیت کی فضا اور یزیدیت قانون کو ختم کرنے کے لیے حسینی (رضی اﷲ تعالیٰ عنہ )کردار والے اپنے مال اور جان کی پروا کیے بغیر حق اور سچ کی راہ میں سب کچھ لٹا کر ، کٹا کر حق کی سربلندی کے لیے اپنے آپ کو پیش کر تے نظر آتے ہیں۔ اس لیے بُرا کچھ نہیں ۔۔۔ برے ہیں تو ہم خود ۔۔۔اب سوشل میڈیا کی ابتدائی کی بات کریں تو سوشل میڈیا کا ابتدائی دور 1995 کو مانا جاتا ہے ۔ اس وقت ایک ویب سائٹ classmates کے نام سے بنائی گئی تھی جس کی بدولت سکو ل و کالجز کے طلبا ء ، آفس سے تعلق رکھنے والے اور افواج سے تعلق رکھنے والے افراد آپس میں راوبط قائم کر سکتے تھے پھر 1996 میں Bolt پھر رفتہ رفتہ یہ سلسلہ چلتا چلا گیا اور آج ڈھیروں اپلیکیشنز آ چکی ہیں جن پر لاکھوں نہیں ، کروڑوں نہیں بلکہ اربوں لوگ آپس میں ہمہ تن رابطے میں رہتے ہیں۔ سوشل میڈیا کی برائیاں ہی برائیاں نہیں البتہ اچھائیاں بھی ہیں اور یہ ہم پر منحصر کرتا ہے کہ ہم سوشل میڈیا کو کس انداز میں استعمال کر تے ہیں ۔ اس لیے میں چاہتا ہوں کہ پہلے میں ایک نظر سوشل میڈیا کی اچھائیوں پر ڈالتا چلا جاؤں پھر بعد میں خامیوں کا بیان مناسب رہے گا۔

سوشل میڈیا کے فوائد : سوشل میڈیا سے پہلے اگر دیکھا جائے تو روابط کے لیے قاصد ، پھر خط و کتابت کا سلسلہ پھر ہفتوں تک رابطہ ممکن نہ ہو پاتا تھا، پھر اسی طرح دیکھ لیں شادی بیاہ یا غمی خوشی کے موقع پر دوست احباب کو اگر اطلاع دینی ہوتی تو مخصوص قاصد ہر علاقے کے لیے روانہ کیے جاتے تھے جس کی بدولت اکثر معاملات میں کافی ٹائم ضائع ہو جایا کرتا تھا۔ مگر سوشل میڈیا سے روابط میں اس قدر آسانی ہوئی کہ انسان بغیر کوئی روپیہ پیسہ خرچ کیے عزیز و رشتہ داروں کو چند سیکنڈز میں اطلاع دے سکتا ہے ۔ جس سے وقت ، پیسہ اور ذہنی اور جسمانی مشقت سے آزادی نصیب ہوئی ۔پھر دیکھا جائے تو روابط اس قدر مشکل تھے کہ اگر آپ نے کسی شخص کو تلاش کرنا ہے تو لوگ اس کو ڈھونڈا کرتے تھے کہ وہ کدھر ہو گا، کدھر ہے ، کب آئے گا، کچھ معلوم نہیں ہو پاتا تھا، مگر اب ہر پل اور ہر چند کی معلومات چند سیکنڈز کے اندر آپ کے پاس پہنچ آتی ہیں۔ وقت ِحاضر میں معلومات کا تیز ترین ذریعہ سوشل میڈیا کو سمجھا جاتا ہے، ایک طرح تو ہم یہ بول سکتے ہیں کہ سوشل میڈیا نے دنیا کو ایک گاؤں کی طرح بنا کر رکھ دیا ہے ۔ جس کے بغیر معاشرے سے آگاہی نا ممکن ہے ۔ آپ دنیاکے کسی بھی کونے میں بیٹھ کر کسی بھی قسم کی خبر کو چند سیکنڈ کے اندر پوری دنیا میں وائرل کر سکتے ہیں۔ اور اکثر اس طرح کی معلومات سے کافی زیادہ نا حل ہونے والے کیس جلد از جلد پایا ئے تکمیل کو پہنچے اور بہت سی برائیوں کا تدارک عمل میں لایا گیا۔ کچھ معلومات تو اس طرح کی شیئر ہوئی ہیں کہ جس نے دنیا ئےِ عالم کی آنکھوں پر باندھی پٹی کو کھول کر رکھ دیا اور حقائق سے پردہ ہٹا کر سچ اور جھوٹ میں واضح فرق بنی نو انسانیت کے سامنے کھول کر رکھ دیا۔سوشل میڈیا ہی وہ ذریعہ تھا کہ جس کے ذریعے ایک سبزی فروش شخص کی آواز بلند ہوتی ہے تو مصر میں انقلاب کی شکل اختیار کر جاتا ہے اس عالمی انقلاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا عوامی طاقت کا مظہر ہے ۔ سوشل میڈیا ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے سبب آپ اپنے میلوں دور بیٹھے رشتے داروں کے حال و حالات سے باخوبی واقف رہتے ہیں۔ اور سوشل میڈیا ہی آپ کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جس میں آپ اپنی رائے کا ۔۔۔اپنی سوچ کا کھل کر واضح بیان کر سکتے ہیں اور سوشل میڈیا ہی واحد ذریعہ ہے جس پر آپ کو ئی بھی خبر بغیر کسی دفتر کے یا بغیر کسی میڈیا کا سہارا لیے لگا سکتے ہیں ۔سوشل میڈیا پر کچھ اطلاعات ایسی شیئر ہوئی ہیں کہ جنہوں نے دنیا ئے ِ عالم میں تہلکہ مچا کر رکھ دیا تھا۔ اور سوشل میڈیا ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس پر باآسانی آپ اپنی معلومات اور جذبات سے دوسروں کو چند سیکنڈ ز میں آگاء کر سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا آج کے اس دور میں ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکا ہے جس پر بچے، نوجوان اور بوڑھے سب ہی ہمہ تن ایک دوسرے سے باہم رابطے میں رہتے ہیں ۔سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ اس جدت کے دور میں جدھر عام آدمی سوشل میڈیا سے مستنفید ہو رہے ہیں ادھر ہی کاروباری حضرات، سیاست دان ، (جاری ہے ۔۔۔۔حصہ دوئم۔۔۔۔۔)

Muhammad Jawad Khan
About the Author: Muhammad Jawad Khan Read More Articles by Muhammad Jawad Khan: 12 Articles with 8988 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.