جدت اور ڈیزائن پر مبنی نئی ترقی کے انجن

جدت اور ڈیزائن پر مبنی نئی ترقی کے انجن
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

حالیہ عرصے میں جدت اور ڈیزائن جیسے نئی ترقی کے انجنوں کی بدولت ، چین کی مینوفیکچرنگ صنعت پیمانے پر مبنی توسیع سے "قدر پر مبنی تبدیلی"کی جانب منتقل ہو رہی ہے۔ حالیہ عرصے میں، تھری ڈی پرنٹنگ سے لے کر اسمارٹ ہوم اپلائینسز اور برقی گاڑیوں تک، اعلیٰ ٹیک شعبوں کی مضبوط پیداوار نے اسمارٹ مینوفیکچرنگ کے عروج کو اجاگر کیا ہے۔ جہاں جمالیاتی ڈیزائن، ذہین پیداوار اور ثقافتی برانڈنگ "میڈ ان چائنا" کی عالمی ساکھ بدل رہے ہیں۔

خاص بات یہ کہ چینی مینوفیکچررز اب محض پروڈیوسر نہیں رہے بلکہ ڈیزائن پر مبنی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی عالمی طلب کے درمیان وہ ٹرینڈ سیٹر بنتے جا رہے ہیں۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں تیز رفتار ترقی ثقافتی طور پر مالا مال چینی ڈیزائن عناصر کو صنعتی پیداوار کے ساتھ مربوط کر رہی ہے، جس سے "میڈ ان چائنا" کا برانڈ ویلیو مسلسل بڑھ رہا ہے۔

ڈیزائن اور جدت پر اس بڑھتے ہوئے زور کو چودہویں پانچ سالہ منصوبے (2021-2025) کے دوران مضبوط دانشورانہ ملکیت تحفظ کی کوششوں نے سہارا دیا ہے۔ 2020-2024 کے درمیان چین کی آئی پی رائلٹیز کی درآمدات و برآمدات میں سالانہ اوسطاً 5.7 فیصد اضافہ ہوا۔ عالمی دانشورانہ ملکیت تنظیم کے گلوبل انوویشن انڈیکس کے مطابق، چین 2024 میں 11ویں پوزیشن پر پہنچ گیا ، جو اسے متوسط آمدنی والی معیشتوں میں سب سے اوپر رکھتا ہے۔

ڈیزائن انوویشن کا اثر صارفی مارکیٹوں سے آگے اعلیٰ ٹیک آلات اور صنعتی نظاموں تک پھیل رہا ہے۔ حالیہ دنوں بیجنگ میں منعقدہ چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو میں ہیومنائیڈ روبوٹس سے لے کر بائیونک ہاتھوں تک کی نئی لہر نے ایڈوانس مینوفیکچرنگ میں صنعتی ڈیزائن کے گہرے کردار کو عیاں کیا۔

چینی حکام کے نزدیک صنعتی ڈیزائن اب مصنوعات کی تخلیق، عمل کی جدت اور بزنس ماڈل ڈویلپمنٹ کے ذریعے پوری مینوفیکچرنگ ویلیو چین میں سرایت کر چکا ہے۔ ڈیزائن جتنا زیادہ پیچیدہ اور جدید ہوگا، ڈیجیٹلائزیشن اور ذہین پیداوار کی ضروریات اُتنی ہی زیادہ ہوں گی ، جو پوری پروڈکشن چین کو اپ گریڈ کرنے پر مجبور کرے گی۔

الیکٹرک گاڑیوں کے شعبے میں،چینی برانڈ شیاؤمی نے اپنے نئے "وائے یو سیون" ماڈل میں کلیم شیل اسٹائل ہُڈ اور حسبِ ذوق رنگوں کی خصوصیات کے ساتھ جمالیات اور آٹومیشن کو یکجا کیا ہے۔ پسِ منظر میں کمپنی کا فیکٹری 700 سے زائد روبوٹس سے چل رہا ہے، جبکہ ون۔پِیس ڈائی کاسٹنگ ٹیکنالوجی نے پرزے 72 سے گھٹا کر صرف 1 کر دیے ہیں ،جس سے پیداوار کا دورانیہ 74 فیصد تک کم ہوا ہے۔

مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجیز میں چین کی ترقی نے صنعتی ڈیزائن کو بھی بدل دیا ہے۔ آٹوموٹو ڈیزائن فرم میں اب انجینئر صوتی ہدایات اور اے آئی ٹولز کے ذریعے اسٹائلنگ کانسپٹس تیار کرتے ہیں ،جس نے ڈیزائن سائیکلز میں 50 فیصد تیزی لائی ہے۔ایک تازہ صنعتی رپورٹ کے مطابق 2024 میں چین کی اے آئی انڈسٹری کی مالیت 700 ارب یوآن سے تجاوز کر گئی، جو مسلسل کئی سالوں سے 20 فیصد سالانہ سے زائد شرح سے بڑھ رہی ہے۔ گھریلو اے آئی مصنوعات اب صنعتی ڈیزائن، تعلیم اور تخلیقی شعبوں میں ضم ہو کر کثیر الجہتی اسمارٹ ایپلی کیشنز کا ماحولیاتی نظام تشکیل دے رہی ہیں۔

تاہم، چینی پالیسی سازوں کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے ۔ مینوفیکچرنگ میں تیزی کے باوجود، صنعتی توسیع اور تعلیمی اصلاحات و ہنر مندی کی ترقی کے درمیان عدم توازن کی وجہ سے چین کی جدت کی صلاحیتوں کو مزید فروغ درکار ہے۔ ڈیزائن کے بارے میں محدود آگہی، سرمایہ کاری، اور کچھ کمپنیوں کی قلیل مدتی منافع پر مبنی سوچ نے چیلنجز کو اور بڑھا دیا ہے۔تاہم ، چینی حکام سمجھتے ہیں کہ ڈیزائن جدت کو فروغ دینے کے لیے حوصلہ افزا میکانیزم قائم کرنا اور آئی پی تحفظ کو مضبوط کرنا ناگزیر ہے۔

عالمی اداروں کے مطابق ، چین کی مسلسل اسمارٹ مینوفیکچرنگ اور صنعتی آٹومیشن پالیسیاں، صنعتی انٹرنیٹ پلیٹ فارمز اور لارج ماڈلز جیسی ٹیکنالوجیز کے ساتھ مل کر، 2025 تک اس کی آٹومیشن انڈسٹری کو عالمی مارکیٹ کے ایک تہائی سے زیادہ حصے پر پہنچا دیں گی ،جس کے بعد کے پانچ سالوں میں مزید بلند پیش رفت متوقع ہے۔  
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1582 Articles with 854071 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More