کیا ہم بھی مسلمان ہیں؟

قارئین کرام! گزشتہ روز ایک حدیث مبارکہ نظرسے گزری، جس کا مفہوم کچھ اس طرح تھا،اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے فرماتا ہے کہ تم فجر اور عصر کی نماز کے بعد کچھ دیر مجھے یاد کر لیا کرو، تو تمہارے سب کاموں کی ذمہ داری مجھ پر۔۔۔مگر ہم تو آج نماز تک نہیں پڑھتے تو اللہ پاک کو کیا یاد کریں گے، جب کہ ہم میں سے سب یہی چاہتے ہیں کہ ہم دنیا کے ہر امتحان میں فلاح پا جائیں اور کامیاب ہو جائیں، اور بڑے افسر بن جائیں اور دنیا کی ہر خوشی ہمیں مل جائے، مگر جب اللہ پاک دن میں پانچ مرتبہ ہمیں خود اپنی طرف بلاتا ہے اور پکارتا ہے کہ آﺅ فلاح پا جاﺅ، آﺅ کامیابی پا جاﺅ تو ہم میں سے کوئی بھی اس طرف نہیں جاتا۔ آج ہم طرح طرح کی پریشانیوں میں مبتلا ہیں، بے روزگاری اور غربت حد سے زیادہ بڑھتی جارہی ہے، آپس میں پیار محبت ختم ہو جارہا ہے اور ہر قتل و غارت اور خون خرابا کا سا سماں ہے۔ ایک بھائی اپنے بھائی کو قتل کر رہا ہے، مسلمان مسلمان کو قتل کر رہا ہے اور غیر مسلم ہمیں ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور آج ہم نے اپنے رب کا در چھوڑ دیا ہے۔ نماز کے وقت لوگ مسجد کے دروازے پر کھڑے سگریٹ نوشی کرتے رہتے ہیں مگر آج ہمیں اتنی توفیق نہیں ہوتی کہ ہم نماز کے لئے مسجد کے اندر چلے جائیں، کئی ایسے مسلمان بھی ہیں جو کئی کئی مہینوں تک مسجد میں داخل ہونے تک کا گوارہ نہیں کرتے کیا ہم بھی مسلمان ہیں۔ آج ہمارے دلوں سے ایک دوسرے کے لئے احترام اور محبت ختم ہو کر رہ گیا۔ہم وہ سب اصول، حق و حقوق بھول گئے ہیں جو اسلام نے ہمیں بتائے ہیں، اسلام نے بتایا کہ دوسرے مسلمان کو تنگ نہیں کرنا چاہیے جبکہ آج ہم ایسا کوئی موقع جانے نہیں دیتے جس سے دوسرے مسلمان کو کوئی پریشانی یا تکلیف نہ ہو۔ آج مجھے سمجھ نہیں لگتی کہ بروز قیامت ہم اپنے حبیب پاکﷺ کے روبرو کیسے کھڑے ہونگے اور ان کو کیا منہ دکھائینگے۔ ہمارے پیارے آقاﷺ نے راتوں کو رو رو کر ہماری بخشش کے لئے دعائیں کرتے تھے اور آج ہم ہیں کہ ان کے بتائے ہوئے تمام اصول و ضوابط کو بھول بیٹھے ہیں۔

قارئین کرام! آج ہم مسلمانوں کو ضمیر مردہ ہو چکا ہے،ہم نے اپنے آقاﷺ اور اپنے اسلاف کے بتائے ہوئے رستے کو چھوڑ دیا ہے، آج ہر گزرتے دن کے ساتھ تاریکیوں میں ڈوبے جارہے ہیں اور آج ہم غیر مسلموں سے ہر لحاظ سے پیچھے جارہے ہیں، ایک وقت تھا کہ ہم ان سے آگے ہوا کرتے تھے اور آج وہ وقت آگیا ہے کہ آج ہم ان کی غلامی کر رہے ہیں، صرف اور صرف اس کی وجہ یہ ہے کہ آج ہم نے اللہ، رسولﷺ اور قرآن وحدیث کے بتائے ہوئے رستے کو چھوڑ کر غیر مسلموں کے رستے کو اپنانا شروع کر دیا ہے، آج ہم نے غیر مسلموں کو اپنا آئیڈیل بنا لیا ہے، جس کی وجہ سے آج ہم پیچھے سے پیچھے جارہے ہیں، تاریکی میں ڈوبے جارہے ہیں اور ہمارے ضمیر پر غلامی نے پوری طرح سے قبضہ کرلیا ہے اور آج ہمیں ہمارا ضمیر اس بات کی اجازت ہی نہیں دیتا کہ آج ہم تبدیلی لائیں، حضرت قائداعظم اور ہمارے آباﺅ اجداد نے جس مقصد کے لئے اس وطن کو حاصل کیا تھا اس مقصد کو پورا کریں اور اس ملک کو امن کا گہوارہ بنائیں، ایک وقت ہوتا تھا کہ کابل میں کسی مسلمان بھائی کو کانٹا چبھتا تھا تو پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں میں چبھن ہوتی تھی، آج پاکستان میں اگر سینکڑوں مسلمانوں کو بم دھماکے میں مار دیا جاتا ہے تو سعودی عرب اور دوسرے اسلامی ممالک کے مسلمانوں کو کوئی پرواہ ہی نہیں ہوتی، دوسرے ممالک تو دور کی بات ہے اگر پشاور میں مسلمان بھائیوں کو قتل عام ہوتا ہے، سوات میں، وزیرستان میں ڈرون حملوں کے ذریعے مسلمانوں کو مار دیا جاتا ہے تو لاہور، ملتان اور دیگر علاقوں کے مسلمانوں کو پرواہ بھی نہیں ہوتی، تو پھر ہم نے کیا ترقی کرنی ہے، ہم نے کیا اسلام کا بول بالا کرنا ہے۔ ہم جیسے ہیں ویسے ہی رہیں گے، ایسے ہی لٹیرے لوگ آتے رہیں گے اور ہمارے ملک کو لوٹتے رہیں گے ہمارے ملک کی جڑیں کھوکھلی کرتے رہیں گے۔ اللہ نا کرے ایسا دن آئے کہ ایک مرتبہ پھر سے غیر مسلم ہم پر مسلط ہو جائیں اور ہم پر قبضہ کر لیں۔ اور اگر ہم نے اپنے رویہ میں تبدیلی نہ لائی تو ایک دن ہمارا صفحہ ہستی سے نام ہی مٹ جائے گا اور کسی کو پرواہ بھی نہیں ہوگی۔

خدارا اپنے ضمیر کو زندہ کیجئے اور اللہ، رسول پاکﷺ اور قرآن و حدیث کے بتائے ہوئے طریقوں پر اپنی زندگیاں بسر کرنے کی کوشش کریں۔ اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
Muhammad Atif Saeed
About the Author: Muhammad Atif Saeed Read More Articles by Muhammad Atif Saeed: 2 Articles with 1973 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.