تم ہوا میں اڑو۔۔۔ آسمان پر پہنچ جاؤ۔۔۔۔ سو بار مر
کے جی لو مگر تم اپنے آپ کو صحابی تو نہیں بنا سکتے۔۔۔۔ تم آخر وہ آنکھ
کہاں سے لاؤ گے جس نے جمال جہاں آرائے محمد کا دیدار کیا۔۔۔ وہ کان
کہاں سے لاؤ گے جو کلمات نبوت سے مشرف ہوئے۔۔۔ ہاں۔۔۔ ہاں وہ دل کہاں
سے لاؤ گے جو انفاس مسیحائی محمدی سے زندہ ہوئے۔۔۔ وہ دماغ کہاں سے لاؤ
گے جو انوار مقدس سے مشرف ہوئے۔۔۔۔ تم وہ ہاتھ کہاں سے لاؤ گے جو ایک
بار بشرہ محمدی سے مس ہوئے اور ساری عمر ان کی بوئے عنبریں نہیں گئی۔۔۔
تم وہ پاؤں کہاں سے لاؤ گے جو معیت محمدی میں آبلہ پا ہوئے۔۔۔ تم وہ
مکان کہاں سے لاؤ گے جہاں سرور کونین کی سیادت جلوہ آراء تھی۔۔۔ تم وہ
محفل کہاں سے لاؤ گے جہاں سعادت دارین کی شراب طہور کے جام بھر بھر کے
دیئے جاتے اور تشنہ کامان محبت "ہل من مزید" کا نعرہ مستانہ لگا دیتے
تھے۔۔۔ تم وہ منظر کہاں سے لاؤ گے جو "کانی اری اللہ عیانا" کا کیف
پیدا کرتا تھا۔۔۔ تم وہ مجلس کہاں سے لاؤ گے جہاں "کانما علی رؤسنا
الطیر" کا سماں بندھ جاتا تھا۔۔۔ تم وہ صدر نشین تخت رسالت کہاں سے لاؤ
گے جس کی طرف "ھذا الابیض المتکئی"سے اشارے کئے جاتے تھے۔۔۔ تم وہ شمیم
عنبر کہاں سے لاؤ گے جس کے ایک جھونکے سے مدینے کے گلی کوچے معتر ہو
جاتے تھے۔۔۔ تم وہ محبت کہاں سے لاؤ گے جو دیدار محبوب میں خواب نیم
شبی کو حرام کردیتی تھی۔۔۔۔تم وہ ایمان کہاں سے لاؤ گے جو ساری دنیا کو
تج دے کر حاصل کیا جاتا تھا۔۔۔ تم وہ اعمال کہاں سے لاؤ گے جو پیمانہ
نبوت سے ناپ ناپ کر ادا کئے جاتے تھے۔۔۔ تم وہ اخلاق کہاں سے لاؤ گے جو
آیئنہ محمدی سامنے رکھ کر سنوارے جاتے تھے۔۔۔۔تم وہ رنگ کہاں سے لاؤ گے
جو صبغتہ اللہ کی بھٹی میں دیا جاتا تھا۔۔۔۔ تم وہ ادائیں کہاں سے لاؤ
گے جو دیکھنے والوں کو نیم بسمل بنا دیتی تھیں۔۔۔ تم وہ نماز کہاں سے
لاؤ گے جس کے امام نبیوں کے امام تھے۔۔۔۔ تم وہ قدسیوں کی جماعت کیسے
بن سکو گے جس کے سردار رسولوں کے سردار تھے۔
اللہ پاک ان قدسی صفات نفوس کی عظمت و عقیدت کے ساتھ کامل تابعداری کی
سعادت عظمہ سے ہم سب کو نوازیں۔
وصلی اللہ علی خیر خلقہ سیدنا و مولانا محمد وآلہ واصحابہ اجمعین
برحمتک یا ارحم الراحمین۔
|