حضرت سیدنا ابو عبیدۃ بن الجراح رضی اﷲ عنہ

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

حضرت سیدنا ابو عبیدۃ بن الجراح رضی اﷲ عنہ مشہور صحابی اور عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔ آپؓ کا نام:عامر،کنیت:ابو عبیدہ ،لقب:امین الامہ اوروالد کا نام:عبد اﷲ ہے۔ والد کی طرف سے سلسلۂ نسب یہ ہے:’’ عامر بن عبد اﷲ بن الجراح بن ہلال بن اہیب بن ضبہ بن الحارث بن الفہربن القرشی بن الفہر ی ……الخ‘‘آپؓ کا سلسلہ نسب پانچویں پشت میں ’’فہر ‘‘پر حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم سے مل جاتا ہے ۔ آپؓ کی والدہ ماجدہ اسی فہری خاندان سے تعلق رکھتی تھیں ۔آپ داد کی طرف منسوب ہو کر ابن الجراح کے نام سے مشہور ہوئے۔ (سیر الصحابہؓ :۲ /۱۲۴)

حضرت ابو عبیدۃبن الجراح رضی اﷲ عنہ حضرت ابو بکرصدیق رضی اﷲ عنہ کی دعوت سے حلقہ بگوشِ اسلام ہوئے۔اسلام قبول کرنے کے بعد قریش مکہ کے ظلم و ستم سے دو مرتبہ ہجرت کر کے حبشہ تشریف لے گئے۔پھر آخری دفعہ سب کے ساتھ مدینہ کی طرف ہجرت فرما ئی، جہاں حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے ان میں اور حضرت بن معاذ بن جبل رضی اﷲ عنہ میں باہمی بھا ئی چارہ کرا یا۔ (الاصابہ :۴/ ۷۶)

حضرت عبیدۃ بن الجراح رضی اﷲ عنہ ایک جری جرنیل تھے ۔ آپؓ نے جنگ بدر،احد،خندق وغیرہ لڑائیوں میں شرکت کی۔جب جنگ بدر میں آپؓ نے محبت اسلام کو ترجیح دیتے ہوئے اپنے والد کو قتل کر دیا تو اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی:’’ترجمہ:نہیں پائے گا تو ایسی قوم کو جو آخرت کے دن پر ایمان لاتی ہو، اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے دُشمنوں کے ساتھ پیار کرے، خواہ وہ اﷲ اور رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے دُشمن اس قوم کے باپ کیوں نہ ہوں بیٹے کیوں نہ ہوں۔‘‘(المجادلہ:۲۲)جنگ احد کے دن بھی آپؓ مردانہ وار لڑتے رہے، اسی روز محبوب خدا صلی اﷲ علیہ وسلم کی جبینِ اقدس میں دو تیر گھس گئے تھے آپؓ نے اپنے دانتوں سے کھینچ کر وہ تیرباہر نکالے، جس سے آپ ؓکے سامنے والے دو دانت گر گئے تھے۔ (ارشاد الساری شرح بخاری:۱۳۲/۶)

غزوۂ سیف میں سید عالم ا نے آپ کو امیر بنایا تھا۔ چنانچہ حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے ساحل سمندر کی طرف ایک لشکر روانہ کیاتھا (عبر قریش کی تلاش کے لئے)اور ان پر حضرت ابو عبیدۃ رضی اﷲ عنہ کو امیر بنایا، اس لشکر میں تین گھوڑ سوار تھے، حضرت جابر رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ ہم راستے ہی میں تھے کی زاد ِراہ ختم ہو گیا۔حضرت ابو عبیدۃنے رضی اﷲ عنہ نے کہا جو کچھ ہے جمع کرو،تھوڑا سا سامان تھا ایک ایک کھجور کھانے کو ملتی تھی،پھر وہ بھی ختم ہو گئیں ،پھر ہم سمندر کے پاس پہنچے ،ہمیں پانی میں ایک پہاڑی نظر آئی ،دیکھا تو وہ ایک بہت بڑی مچھلی تھی ،جس کا اٹھارہ (۱۸ ) دن ہم گوشت کھاتے رہے،آپؓ نے دورِ صدیقیؓ اور دور فاروقیؓ میں بھی جنگوں میں حصہ لیا،آپؓ کا شمار اُن امراء میں سے ہوتا جنہوں نے دمشق فتح کیا تھا۔ (صحیح بخاری :۶۲۵/۲،اسد الغابہ: ۳/ ۸۵)

آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے دربارسے حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اﷲ عنہ کو امین الامت کا لقب ملا ۔ چنانچہحضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:’’ہر اُمت کا ایک امین ہوتا ہے ،اور ہمارے امین ابو عبیدۃبن الجراح رضی اﷲ عنہ ہیں ۔(صحیح بخاری:۵۳۰/۱ اور ۲۸۲/۲،جامع ترمذی :۲ /۲۱۶)

حضرت انس رضی اﷲ عنہ ایک اور حدیث روایت کرتے ہیں کہ اہل یمن نے حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ہمارے ساتھ ایک آدمی بھیجئے جو ہمیں سنت اور اسلام سکھائے ، تو حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت ابو عبیدۃ بن الجراح رضی اﷲ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر(اہل یمن کے ساتھ انہیں بطور امین بھیجا اور کہا )یہ اس امت کے امین ہیں ۔ (صحیح مسلم: ۲۸۲/۲)

جب وفد نجران نے حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم سے کہا کہ ہما رے ساتھ امین آدمی بھیجئے تو آپؐ نے ارشاد فرمایاکہ:’’میں تمہارے ساتھ ایسے آدمی کو بھیجوں گا جو حق اور امین ہے۔ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم نے گردنیں بلند کیں کہ دیکھیں وہ کون ہے؟تو حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے ابو عبید ۃ بن جراح رضی اﷲ عنہ سے فرمایا کہ: ’’ اُٹھو! جب وہ اُٹھے تو آپؐ نے ارشاد فرمایاکہ :’’یہ میری اُمت کے امین ہیں۔‘‘(صحیح بخاری :۲ /۶۲۹،جامع ترمذی :۲۱۶/۲ )

حضرت ابو عبیدۃ بن الجراح رضی اﷲ عنہ کی صرف دو بیویو ں سے اولاد ہوئی۔ہندبنت جابر سے یزید اور ورجا سے عمیر پیدا ہوئے،لیکن دونوں لا ولد فوت ہو گئے۔ابو بکر بن عبد اﷲ ابن ابی سبرہ رحمۃ اﷲ علیہ نے حضرت ابو عبیدۃ بن الجراح رضی اﷲ عنہ کی قوم کے چند آدمیوں سے روایت کی کہ حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اﷲ عنہ جب بدر میں حاضر ہوئے تو اکتالیس (۴۱) سال کے تھے۔ آپؓ کی وفات ’’دبائے عمواس‘‘ میں۱۸؁ھ کو حضرت عمربن الخطاب رضی اﷲ عنہ کے عہد خلافت میں ہوئی۔

Mufti Muhammad Waqas Rafi
About the Author: Mufti Muhammad Waqas Rafi Read More Articles by Mufti Muhammad Waqas Rafi: 188 Articles with 278805 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.