میرے وطن کی فضا سوگوار ہے ہر آنکھ اشکبار ہے ہر دل
میں ایک دکھ ہے سانحہ ساہیوال پرلکھنے بیٹھا ہوں تو کچھ سمجھ میں نہیں
آرہا کہ وہ الفاظ کہاں سے لاؤں اس واقعے میں جو ظلم اورسفاکیت کامظاہرہ
کیا گیاوہ الفاظ ہی چھوٹے پڑگئے ہیں جن کاسہارا لے کرمیں اپنی تحریر کو
مکمل کرسکوں ظالموں نے یزیدیت کو وہ رنگ دیا کہ وطن عزیزکاہرنوجوان ہر
بچہ ہرعورت ہربوڑھا اورہروہ صاحب اولاد جو ان ننھے پھولوں کے سامنے ان
کی ماں ان کے باپ اوربڑی بہن کو بےدردی سے گولیوں کا نشانہ بنایا غم سے
نڈھال ہیں دکھ ہیں جو ناقابل بیان ہیں کیا ایسے آپریشن کرتے وقت دماغ
اور آنکھیں بند کرنے کاحکم دیا جاتا ہے اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ
ذیشان دہشت گرد تھاتو کیا اسے گرفتار نہیں کیا جاسکتا تھاکیا وہ اتنا
زیادہ طاقتور تھا کہ سی ٹی ڈی اس سے خوفزدہ تھی یہاں سی ٹی ڈی کی اہلیت
بری طرح واضح ہوگئی ہے جب یہ سب کچھ آنکھوں کے سامنے تھا کہ گاڑی میں
ایک خاندان اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ سفر کررہا ہے پھربھی
اندھادھند فائرنگ کرنا کہاں کی عقلمندی ہے کہاں کی تربیت ہے اب تک
حکومت کے موقف اورجےآئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق ذیشان کا کردار مشکوک ہے
وہ کوئی عملی دہشت گرد نہیں تھا سہولت کار تھا وہ اپنے گھرمیں رہتا تھا
اپنے محلے میں آزادانہ گھومتا تھا ہر کسی سے ملتا تھا سی ٹی ڈی کے
مطابق ذیشان کی گاڑی بھی کسی دہشت گرد کی ملکیت تھی ایسے مشکوک کردار
کے لوگوں کو پہچاننا ہر کسی کے بس میں نہیں ہوتا ایسے لوگ اپنی
سرگرمیاں دوسروں پر ظاہر نہیں ہونے دیتے اس لئے مہر خلیل فیملی کواس کے
کردار کے بارے سرے سے کچھ معلوم ہی نہیں تھاایک ہی محلے میں رہنے کی
وجہ سے ان کے آپس میں تعلقات تھے ایک دوسرے کی شادی اور تقریبات میں
شریک ہوتے تھے تبھی وہ ان کے رشتہ داروں کی کی شادی پربورےوالہ جارہا
تھا جب ذیشان کی مسلسل ریکی کی جارہی تھی تو اس کو گھرسے گرفتار کیوں
نہیں کیا گیا وہ تو اپنے گھرمیں رہتا تھا محلے میں رہتا تھا پھر اس کی
گاڑی کاپیچھا کرکے ساہیوال میں جاکر مارنے میں کیا راز چھپا ہوا ہے اگر
اس کو گھیرلیاگیاتھا تو اس کو گرفتار کرنے کے بجائے اس کے ساتھ بےگناہ
خاندان کو قتل کرکے کیوں ظلم کی انتہا کی گئی کیااس خاندان کو صرف
ذیشان سے تعلق کی وجہ سے قتل کیا گیا اس افسوسناک سانحے کے بعد پنجاب
حکومت کا موقف بھی مسلسل بدلتا رہاکبھی وزرا کبھی سی ٹی ڈی نئی نئی
کہانیاں اپنی زبان سے سناتے رہے یہاں سی ٹی ڈی نے بہت بڑی غفلت اور
نااہلی کامظاہرہ کیا ہے ایک ایسا سہولت کار جو لاہور شہر میں رہتا ہواس
کو بڑی آسانی سے گرفتار کیا جاسکتا تھا اس کو ساہیوال میں جاکر قتل
کرنے پراپنی قابلیت پرسوالیہ نشان کھڑا کردیا -
نئے پاکستان کی نئی حکومت کاامتحان شروع ہوچکا ہے قانون کی حکمرانی صرف
کمزوروں کے لئے نہیں طاقتوروں کے لئے بھی ہونی چاہیئےنئے پاکستان میں
پولیس کی بدمعاشی اورریاستی اداروں کی بدمعاشی عروج پرہے ان کو کون
لگام دے گا آخر میں ان ننھے پھولوں کے لئے دعا گوہوں کہ اللہ رب
ذوالجلال ان کی حفاظت فرمائے اوران پراپنا خاص کرم نازل فرمائے آمین
|