ابراہیم کی شرارت

تحریر: فائزہ خالد
ابراہیم ایک بہت ہی ذہین بچہ تھا۔ وہ ہمیشہ اپنی جماعت میں اول آتا۔ اپنی ذہانت کی وجہ سے بہت سارے مقابلہ جات میں حصہ لیتا اور کوئی نہ کوئی پوزیشن حاصل کر ہی لیتا لیکن ذہین ہونے کے ساتھ ساتھ وہ بہت شرارتی بھی تھا۔ سب اس کو بہت پیار کرتے تھے مگر اس کی شرارتوں کی وجہ سے بہت تنگ بھی تھے۔ کبھی محلے میں کسی کے گھر کی گھنٹی بجا کر بھاگ جاتا تو کبھی کسی بچے کو مار کر گھر بھاگ آتا۔ پھر بچے کی امی شکایت لے کر ابراہیم کی امی کے پاس آتیں۔ دن میں تقریباََ دو تین شکایتیں تو اس کی ضرور آتی تھیں۔ جہاں سب ابراہیم کو اس کی ذہانت کی وجہ سے بہت پسند کرتے تھے وہیں اس کی شرارتوں کی وجہ سے بہت پریشان بھی تھے۔

ابراہیم کی ایک چھوٹی بہن بھی تھی۔ جس کا نام عروج تھا۔ وہ عروج کو بھی ہمیشہ تنگ کرتا رہتا۔ ابراہیم کی ماں اسے بہت سمجھاتیں مگر ابراہیم اپنی شرارتو ں سے بالکل بھی باز نہ آتا۔ ایک دن ابراہیم اسکول سے گھر آیا تو عروج دروازے میں کھڑی تھی۔ ابراہیم نے جب دیکھا کہ اس کی امی کچن میں کھانا بنانے میں مصروف ہیں تو ابراہیم کو ایک شرارت سوجھی۔ اس نے عروج کو اسٹور روم میں رکھے ایک صندوق میں بند کر دیا اور امی کو بولا کہ جب وہ اسکول سے آیا تھا تو عروج دروازے میں کھڑی تھی اور اب گھر میں کہیں بھی نہیں مل رہی۔ جب اس کی امی نے یہ بات سنی تو بہت پریشان ہو گئیں۔ جب گھر میں عروج کہیں بھی نہ ملی تو اس کی امی نے چادر اوڑھی اور ہمسایوں کے گھر پتا کرنے گئیں۔ عروج وہاں بھی نہیں تھی۔ کچھ ہی دیر میں بات سارے محلے میں پھیل گئی تھی۔

ابراہیم نے جب دیکھا کہ بات زیادہ بگڑ گئی ہے تو اس نے اپنی امی کو ساری بات بتا دی کہ اْس نے عروج کو اسٹور روم میں رکھے صندوق میں بند کر دیا تھا۔ یہ بات سن کر ابراہیم کی امی مزید پریشان ہو گئیں اور جلدی سے جا کر اسٹور روم میں رکھے صندوق کو کھولا تو عروج وہاں بے ہوش پڑی تھی۔ عروج کو صندوق سے نکال کر سیدھا ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹر نے بتایا کہ اگر تھوڑی دیر اور ہو جاتی تو عروج کی جان بھی جا سکتی تھی۔ جب ابراہیم کو یہ پتا چلا کہ اس کی شرارت کی وجہ سے اس کی بہن کی جان بھی جا سکتی تھی تو ابراہیم بہت شرمندہ ہوا اور اس نے اپنی امی سے معافی مانگی اور وعدہ بھی کیا کہ وہ آئندہ کبھی شرارت نہیں کرے گا اور اپنی بہن کا بہت خیال رکھے گا۔ جس پر اس کی امی نے اسے معاف کر دیا۔ عروج بھی ٹھیک ہو کر گھر واپس آ گئی تھی۔ ابراہیم نے عروج سے بھی معافی مانگی۔ اب ابراہیم اپنی بہن کو تنگ بھی نہیں کرتا اور شرارت بھی نہیں کرتا۔ اس واقعے نے ابراہیم کو واقعی بدل دیا۔

 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1142641 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.