"معاذ…معاذکہاں ہے؟" سلیم نے گھر میں داخل ہوتے ہی معاذ
کو آواز دی
میں کچن میں آٹا گوندنے میں مصروف تھی۔ سلیم کی آواز سنتے ہی صحن میں آگئی۔
پتہ نہیں کیا بات تھی کہ وہ شدید غصے میں تھے۔
"وہ تو اپنے کمرے میں……" پورا جملہ سننے سے پہلی ہی وہ بڑے بڑے ڈگ بھرتے
ہوئے کمرے کی طرف جانے لگے۔ میں بھی تیز قدم اٹھاتے ہوئے ان کے پیچھے چل
پڑی۔ معاذ بیڈ پہ بیٹھا پڑھنے میں مصروف تھا۔ سلیم کے اچانک کمرے میں داخل
ہونے نے اسے حیران کردیا۔ سلیم نے بناکچھ کہے اسے ایک زوردار تھپڑ رسید کیا۔
تھپڑ تو اسے لگا تھا لیکن ادھر غیر اردای طور پر میری چیخ نکل گئی۔ میں
بھاگتے ہوئے اس کے پاس جاپہنچی اور اسے اپنی باہوں میں لے لیا۔
"خیر تو ہے جی……کیا ہوا ہے مجھے بھی تو بتائیں"
"تمہارے ہی لاڈ پیار نے اسے بگاڑ دیا ہے۔ آج کل نواب صاحب پڑوس میں بچو ں
کو گالیاں دیتے پھر رہے ہیں"
"آپ نے کسی کو گالی دی بیٹا……؟"
"اس نکمے سے کیا پوچھ رہی ہو…نالائق بن چکا ہے یہ… بے شرم کو ذرہ برابر بھی
شرم نہیں… سارا دن گلی میں کتوں کی طرح گھوم پھر رہا ہے… بے غیرت انسان!
تجھے یہ سب سکھایا تھا میں نے……!؟"
اس کے بعد سلیم معاذ کو ادب سکھانے کے چکر میں اس کو بیسیوں گالیاں دیتے
چلے گئے۔ اور اس دوران انہیں ذرہ برابر بھی احساس نہیں ہوا کہ وہ معاذ کو
ایک گالی کی سزا دیتے ہوئے اسے سو گالیاں سکھا رہے تھے۔
"زبان سے گالی نکالتے ہوئے شرم نہیں آئی تمہیں ……بے ادب کہیں کا……" اس کے
بعد وہ کمرے سے باہر نکل گئے۔ |