تحریر: محمد اسامہ اسلم
خالق کائنات نے انسان کو کائنات میں وہ شرف و مقام بخشا ہے جو کسی اور
کو نہ ملا ہے اور نہ ہی قیامت تک ملے گا۔ جانتے ہیں وہ شرف و مقام کیا
ہے؟ جی ہاں! اشرف المخلوقات، افضل الملائک یعنی ساری مخلوقات پر فضیلت
و برتری عطا کی گئی ہے۔ جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے، ’’بے شک ہم نے
اولاد آدم کو فضیلت دی اور ان کو خشکی اور سمندر کی سواریاں دیں اور ان
کو طیب چیزوں سے رزق دیا اور ان کو ہم نے اپنی مخلوق میں سے بہت سوں پر
فضیلت دی ہے‘‘۔ (سورہ بنی اسرائیل) اس آیت مبارکہ میں اﷲ رب العزت نے
انسان کو تمام مخلوقات میں مکرم و مشرف و فضیلت والا ہونے کا ذکر
فرمایا ہے۔ علامہ اقبال نے اسی آیت کے ضمن میں انسان کی حقیقت کو بیان
کرتے ہوئے فرمایا تھا۔
فرشتہ مجھے کہنے سے میری تحقیر ہوتی ہے
میں مسجود ملائک ہوں مجھے انسان رہنے دو
ان تمام خوبیوں کے ساتھ ساتھ اﷲ رب العزت نے انسان کو ایک ایسی خوبی و
صفت عطا فرمائی ہے جو کسی اور مخلوق کو عطا نہ ہوئی۔ کائنات کی تمام
مخلوقات میں سے ایک واحد انسان ہی ایسا ہے جس کو کائنات میں سب سے
زیادہ حسین و جمیل تخلیق کیا گیا ہے، اسے عقل و شعور سے نوازاگیا اور
نیابت الہی کے منصب پر فائز کیاگیا۔اﷲ تعالی نے انسان کو علم دیااور
عقل و شعور عطا کرکے نیکی و بد کے انتخاب کا اختیار دیا۔اﷲ تعالی نے
انسان کو صھیح اور غلط کی تمیز کرنا سکھائی اور پھر نیک و بد میں سے
ایک کو چننے اور راہ ہدایت پر چلنے کا ختیار انسان کو عطا فرمایا۔ اسی
پرروز محشرجزا و سزا کا معاملہ کیا جائے گا۔
خالق کائنات نے ہمیں جب اتنا مرتبے اور مقام والا بنایا ہے، تو ہمیں
بھی اپنے مرتبے اور مقام کو پہچاننا چاہیے اور ہمیں بہترین انسان بن کر
زندگی گذارنی چاہیے۔ اسی پر تو علامہ اقبال نے کہا تھا۔
فرشتوں سے بہتر ہے انسان بننا
مگر اس میں لگنی ہے تھوڑی محنت
ضرورت اس بات کی ہے کہ انسان اپنا مرتبہ و مقام کو پہچانے اور اﷲ اور
اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے احکام کے ذریعے اس کا قرب حاصل کرے۔ اس
کو راضی کرنے کے لیے جد و جہد کرے۔ مالک کائنات نے ساری مخلوقات انسان
کی خدمت کے لیے پیدا فرمائی ہیں تاکہ انسان ان تمام سے فائدہ حاصل کر
سکے۔ جیساکہ فرمان ربانی ہے، ’’وہی تو ہے جس نے تمھارے لیے زمین کی
ساری چیزیں پیدا فرمائی ہیں‘‘۔
لیکن اس اشرف المخلوقات ( یعنی انسان کو ) اﷲ تعالی نے اپنے لیے پیدا
کیا ہے۔ قرآن مجید میں اﷲ تعالی نے انسان کی تخلیق کے مقصد کو بیان
کرتے ہوئے ارشاد فرمایا، ’’میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لیے پیدا
کیا ہے، کہ وہ میری عبادت کریں‘‘۔ (سورۃالذاریات) اب جب ہمیں اپنی
تخلیق کا مقصد اس نسخہ کیمیا کے ذریعے بتلادیا گیا ہے تو ہمیں چاہیے کہ
مقصد حیات کو پہچانیں اور اپنے شب و روز دنیا و مافیہا کی رنگینیوں میں
بسر کرنے کے بجائے رب کائنات کے احکامات پرعمل کرتے ہوئے گزاریں تاکہ
دنیا و آخرتا میں سرخروئی حاصل کرسکیں۔ |