آرٹس اینڈ فوڈ فیسٹیول﴾

تعلیم وتعلم کا سماں ہے، ہر آئے دن علم میں ترقی ہرکسی کا خواب ہے،ہر کوئی چاہتا ہے کہ میرے علم میں مزید ترقی ہو، صرف اسی پر بس نہیں کرتا بلکہ اپنی اولاد کی ترقی پر بھی خوشی سے پھولتا رہتا ہے ،دراصل بچے کی ترقی عین باپ کی ترقی ہے ،اسی ترقیاتی دور میں’’ جامعہ عثمانیہ پشاور‘‘ کانا م ہر بچے کے کان میں پڑا ہو گا ،الحمدﷲ ’’جامعہ عثمانیہ پشاور‘‘ اپنی نصابی سرگرمیوں میں پورے مملکت خداداد میں ایک نام رکھتی ہے، آپ جہاں بھی جائیں تو وہاں پر ’’جامعہ عثمانیہ پشاور‘‘کا نام روشن اور چمک رہا ہوگا، جب بھی وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے بورڈ نتائج کا اعلان ہوتا ہے، تو الحمدﷲ میری مادر علمی’’ جامعہ عثمانیہ پشاور ‘‘صف اول میں نظر آتی ہے۔

جامعہ عثمانیہ پشاور نے صرف نصابی سرگرمیوں میں بھی اپنا نام نہیں چمکایا بلکہ ہم نصابی سرگرمیوں میں بھی’’ جامعہ عثمانیہ پشاور‘‘ پیش پیش ہے،ابھی چند دن قبل ’’جامعہ عثمانیہ پشاور‘‘میں ایک نمائشی تقریب’’آرٹس اینڈ فوڈ فیسٹیول‘‘ کا انعقاد کیا گیا تھا،جس میں تمام اضلاع کے الگ الگ اسٹال بنائے گئے تھے،انہی اسٹالوں کے درمیان میں ہر ضلع والوں نے اپنا ایک روایتی حجرہ بھی بنایا تھا،جس میں اس عالقہ کے بڑے لوگ بیٹھے ہوئے ہوتے تھے اور لوگوں کے درمیان صلح اور فیصلے کیا کرتی تھے۔اضلاعی اسٹالوں میں سے چند یہ تھے،مثلاً چترال، بونیر، صوابی،نوشہرہ، چارسدہ، جنوبی اضلاع، ہنگو، باجوڑ اور بھی مختلف اضلاع کے اسٹال قائم کئے گئے تھے ،ہرا سٹال میں اسی مادرعلمی ’’جامعہ عثمانیہ پشاور‘‘ کے طلبائے کرام نے اپنے اپنے اضلاع کی مشہور اشیاؤں کے ماڈلز اپنے ہاتھ سے بنائے تھے،جس ماڈل کو انہوں نے اصل حالت میں دیکھا تھا،جب وہ اس ہاتھ سے بنائے گئے نقشے پر نظر ڈالتا تو بے اختیار اس کی زبان جاری ہوتی کہ واہ!و اﷲ یہ تو بالکل وہیں سے اُٹھا کر یہاں لایا گیا ہے مجموعی طور پر ان میں چند ماڈلز کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔ تھل مسجد کمراٹ، پیربابا مزار، پیر بابا مسجد ،خوشحال خان خٹک مزار، جامع مسجد مولانا شیخ عبدالحق رحمہ اﷲ، بابر خٹک مزار،مردان ریلوے اسٹیشن ،توپوں کاچوک مردان، سپورٹس کمپلیکس مردان، نحقی ٹنل مہمند، مسجد الحرام کا ماڈل، اصحاب بابا مزار، قلعہ بالاحصار، اسلامیہ کالج پشاور،باچاخان چوک پشاور، گنبد مسجد ٹل ،کوہاٹ ٹنل ،کرک گیس پلانٹ وغیرہ وغیرہ۔اس کے علاوہ اسی نمائش میں بہت سے علمائے کرام کے تبرکات بھی دیکھنے کو ملے، بہت سے جنگی اشیاء(سامان) بھی تھے، ایک تلوار تھی جو دو سو سال پہلے انگریزوں سے زبردستی چھینی گئی تھی، اس کے علاوہ چھ سو سال پرانی جنگی اشیاء بھی اسی نمائش کی زینت تھی، یہ نمائش دو دن جاری رہا، اس کے بعد ’’جامعہ عثمانیہ پشاور‘‘ کے کبار اساتذہ کرام کی ایک کمیٹی قائم کی گئی، جنہوں نے تمام سٹالز کا وزٹ (معائنہ)کر کے نمبرات لگائے ،نمبرات کمیٹی میں استاد مکرم و محترم حضرت مولانا مفتی نجم الرحمن حفظہ اﷲ استاد محترم مفتی تحمید اﷲ جان حفظہ اﷲ اور جامعہ کے روح رواں کے صاحبزادے مولانااحسان الرحمٰن حفظہ اﷲ شامل تھے۔

جامعہ کے روح رواں،استادی وشیخی مفتی غلام الرحمن دام فیوضہم اور ہر کسی کے دلوں کی دھڑکن ،انتہائی منظم،نظم میں لاثانی، استاد مکرم حضرت مولانا حسین احمد حفظہ اﷲ ناظم تعلیمات جامعہ عثمانیہ پشاور وناظم وفاق المدارس العربیہ صوبہ خیبرپختونخواہ نے دل موہ لینے والے بیانات سے طلبہ کرام کو نوازا،اور ان کے علاوہ ہر آنے والے معزز مہمانان گرامی کو اپنے خیالات کے اظہار کا موقع دیا جاتا تھا۔ اس تقریب کے اختتام میں جامعہ کے روح رواں استاد ی و شیخی حضرت مولانا مفتی غلام الرحمن حفظہ اﷲ نے ایک عجیب واقعہ سنایا وہ واقعہ بھی قارئین کرام کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں حضرت نے فرمایا کہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں میراایک شاگرد تھا ،اس نے کہا کہ میرے پاس گھر میں حضرت تھانوی رحمہ اﷲ کی قمیص ہے، تو میں نے اُسے کہا کہ آپ وہ قمیص میرے پاس لے آئے ،طالب علم وہ قمیص میرے پاس لے آیا، تو میں نے فوراًاُس قمیص کو پہن لیا،جس کے ذریعہ مجھے بہت سکون محسوس ہوا،پھر کئی راتوں بعد حضرت تھانوی رحمہ اﷲ کو خواب میں دیکھا۔پھر چند دن بعد میں جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے دفتر میں بیٹھا تھا کہ ایک شخص ملنے آیا، میں نے اُ سے کہا کہ آپ حضرت تھانوی رحمہ اﷲ کے کیا لگتے ہیں؟ تو اس نے حضرت مفتی صاحب سے کہا کہ کیوں؟ حضرت مفتی صاحب نے جواب میں کہا کہ میں نے حضرت تھانوی رحمہ اﷲ کو خواب میں دیکھا تھا،وہ بالکل آپ ہی کے ہم شکل تھے، اُس مہمان نے جواب میں کہا کہ میں حضرت تھانوی رحمہ اﷲ کا نواسہ ہوں۔

قارئین کرام آمدم برسر مقصد!اﷲ تعالیٰ نے مادرعلمی ’’جامعہ عثمانیہ پشاور‘‘کو بہت سے ترقیوں سے نوازا ہے،اب مفتی صاحب کی ایک سوچ یہ بھی ہے کہ ہم آئیندہ کے لیے میوزیم کے لیے ایک الگ عمارت قائم کر لیں،ان شاء اﷲ میوزیم بھی جلد ازجلد وجود میں آجائے گا،مگر قارئین کرام یہ میوزیم آپ ہی کی خدمت سے بنایا جائے گا،اگر کسی کے پاس ایسی نایاب اور پرانی اشیاء ہیں تو وہ آپ سے بالکل بوسیدہ ہوجائیں گی،کسی نہ کسی دن آپ سے یہ قیمتی اشیاء ضائع ہوجائیں گی،تو اس سے بہتر یہی ہے کہ وہ اشیاء ہم لا کر حضرت مفتی صاحب کے حوالہ کر دیں تاکہ آپ بھی اس میوزیم کا حصہ بن جائیں ۔اﷲ تعالیٰ آپ کا حامی وناصر ہوں۔
 

Rizwan Ullah Peshawari
About the Author: Rizwan Ullah Peshawari Read More Articles by Rizwan Ullah Peshawari: 162 Articles with 211904 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.