اس وقت سردی کا موسم جوبن پر ہے ۔ایسے موسم میں لوگوں
کی باتیں اور تبصرے بھی ،ایک دوسرے سے الگ اورمختلف ہیں ۔یہ اختلاف اصل
میں علاقہ ،کاروبار،اور اپنی اپنی بساط،حالات کے سبب ہوتا ہے ۔بساط کا
مطلب سہولیات ہیں ۔جو کسی کو کم اور کسی کو زیادہ میسرہوتی ہیں ہیں ۔اس
کے علاوہ کچھ مزاج اور طبیعت کے لحاظ سے لوگوں کے افکار بھی جداہوتے
ہیں۔ایک سبب امراض و کاروبار بھی ہے ۔حادثات و واقعات بھی ہے ۔ان سب
باتوں سے ہٹ کر بھی بعض سردی سے ناراض ہی رہتے ہیں ۔وہ سردی کی برائی
کرتے ہیں ۔کچھ سردی سے خوش ہیں وہ سردی کی تعریف کرتے ہیں۔اسے حسین
موسم تصور کرتے ہیں ۔دسمبر تو اس معاملے میں بدنامی کی حد تک مشہور ہے
۔اس موسم میں شاعر حضرات اپنی شاعری سے موسم کو گرم رکھتے ہیں ۔کچھ لوگ
موسم چاہے جیسا بھی ہو اپنا مزاج ایک سا رکھتے ہیں ۔بقول شاعر بیدل
حیدری صاحب ۔
گرمی لگی تو خود سے الگ ہو کے سو گئے
سردی لگی تو خود کو دوبارہ پہن لیا
موسم سارے ہی انسان کے فائدے کے لیے ہیں ۔کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ہر
وقت تنقید ہی کرتے رہتے ہیں ۔ایسے لوگ کسی بھی موسم سے آپ کو خوش نظر
نہیں آئیں گے ۔سردی سے کبیدہ خاطر لوگ گرمیوں میں بھی شکوے کرتے رہتے
ہیں ۔ایسے لوگوں کے بارے کہا جا سکتا ہے کہ ناشکرے ہی ہوتے ہیں ۔بارش
ہو تو تب بھی وہ برا بھلا کہیں گے ۔نہ ہو تب بھی ۔خوشی اور شکر ان کی
زبان سے آپ کو سننے کے لیے نہیں ملے گا ۔جیسے ہی سردی ،گرمی،بارش میں
اضافہ ہوتاہے ۔ان کے شکوے شکایات میں اضافہ ہوتا جاتا ہے ۔
آپ کا بھی ایسے افراد سے واسطہ پڑا ہوگا ۔آج صبح ایک لطیفہ ہوا ۔ایک
ادیب سے فون پر بات ہو رہی تھی موسم کا ذکر آیا تو کہنے لگے ۔جاڑوں کا
موسم ہے ،سردی سے پالا پڑا ہوا ہے ۔ یاد رہے موسمِ سرما کو سردیاں،
پالا اور جاڑا بھی کہتے ہیں۔وہ موسم سرما پر کافی سے زیادہ گرم سنائی
دیے ۔ یہ کالم لکھنے کا سبب ہی یہ بتانا ہے کہ اس دنیا میں کسی بھی چیز
کے وجود کا اﷲ تبارک وتعالی نے ایک سبب رکھا ہے ۔سبب کے علاوہ اس کا
کوئی نا کوئی مقصد بھی ہوتا ہے ۔
یہ الگ بات ہے کہ ہمیں اس کا علم نہ ہو یا ہماری عقل وہاں تک نہ پہنچ
سکے ۔مثلاََ بارش کا ایک سبب ہے۔اس کا مقصد بھی ہے ۔اس کے فائدے ہیں تو
نقصان بھی ہیں ۔اسی طرح گرمی،سردی ،بہار،خزاں کے اسباب ہیں مقاصد ہیں۔
مجھے کہنا یہ ہے کہ بارش، سردی وگرمی اﷲ تعالی کی مخلوق ہیں۔ انہیں برا
بھلا کہنا جائز نہیں ہے۔ ایک حدیث قدسی کا مفہوم ہے جس میں نبی صلی اﷲ
علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اﷲ تعالی فرماتا ہے ۔’’آدم کابیٹا زمانے کو
گالی دیتا ہے، حالانکہ میں زمانہ ہوں، رات ودن کو میں ہی پھیر تا ہوں۔
‘‘یہی وجہ ہے کہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے فطری اور بحکم الہی آنے جانے
والی چیزوں کو برا بھلا کہنے سے منع فرمایاہے۔جس طرح موسم گرما کی آمد
پر بہت سے احتیاطی تدابیر کرنے سے بہت سی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے
ایسے ہی سردیوں میں بھی چند احتیاطی تدابیر سے بہت سی بیماریوں سے بچا
جا سکتا ہے ۔کیونکہ سردی کی وجہ سے بہت سی بیماریاں بھی حملہ آور ہوتی
ہیں ۔
ہم کو چاہیے کہ سردی کا شکوہ کرنے کی بجائے اس سے اپنی حفاظت کریں ۔اس
کے لیے گرم کپڑے پہنیں ،مثلاََ جرسی ،کوٹ وغیرہ ۔خاص کر بچوں کو سردی
سے بچائیں ،ورزش کرنے سے بھی سردی میں کمی ہو جاتی ہے اس لیے دس سے
پندرہ منٹ ورزش ضرور کریں ۔اس سے آپ بہت سی بیماریوں سے بچ جائیں گے ۔
موٹے افراد کو زیادہ ورزش کرنے کی ضرورت ہے ۔ایک اور بہت اہم بات ہے کہ
سردی میں عام طور پر پانی کم پیا جاتا ہے جو کہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے
۔اگر زیادہ سردی ہو تو پانی نیم گرم کرکے پیا جائے ،لیکن پیا لازمی
جائے ۔
سرد موسم میں جسم کو گرم رکھنے کے لیے زیادہ خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔
گھریلو خواتین کو پانی میں کام کرتے ہوئے مناسب کپڑے پہننا چاہیں۔عام
طور پر دیکھا گیا ہے گہ بدلتے موسم میں ڈاکٹر کے کلینک میں نزلہ
،زکام،سردی،بخاد،کھانسی ،گلے میں خراش ،نمونیہ وغیرہ جیسے امراض کے
شکار افراد کا رش بڑھ جاتا ہے ۔جن میں اکثریت بچوں کی ہوتی ہے ۔کیونکہ
بچے سردی میں کمبل ،رضائی یا لحاف اوڑھنا،جرسی سویٹر ،گرم کپڑے پہننا
اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں۔ایسے بچوں کے والدین کوبچوں پر زیادہ توجہ
دینی چاہیے ۔
اس وقت ملک میں سردی کا جوبن ہے ۔یہ چند دن پہلے کی بات ہے ۔اس کے بعد
موسم بدلنے والا ہے ۔اس وقت دھند کا راج ہے ۔چند دن قبل مختلف علاقوں
میں وقفے وقفے سے بارشیں بھی ہو چکی ہے ۔جس کے سبب سردی میں اضافہ ہوا
ہے ۔آج کل دھند سڑکوں پر رقص کرتی ہے ۔موٹروے پولیس نے ہدایت کی ہے سفر
کرنے والے غیر ضروری سفر سے گریز اور دوران سفر فوگ لائٹس استعمال
کریں۔دھند نے ملک کے بیشتر حصوں کو ایک ساتھ اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
اس موسم میں دن چھوٹے ہو جاتے ہیں اور راتیں لمبی۔ پاکستان میں موسمِ
سرما نومبر سے فروری تک رہتا ہے۔اس موسم میں زیادہ تر پودوں کے پتے گر
جاتے ہیں اور وہ قریباََ نیند کی حالت میں ہوتے ہیں۔ماہرین موسمیات کے
نزدیک زمین اپنے محور axisپر گھومتے ہوئے ایک چکرچوبیس گھنٹے میں
پوراکرتی ہے تو ایک دن مکمل ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ سورج کے گرد بھی
گھومتی ہے اور یہ چکر365 دن6گھنٹوں، 31منٹ اورایک اعشاریہ 35سیکنڈ میں
مکمل ہوتا ہے۔ جوایک شمسی سال کہلا تا ہے۔
سال کے ایک نصف میں شمالی قطب سورج سے نزدیک ہوتا ہے اور اگلے نصف میں
جنوبی قطب اس کے قریب آجاتا ہے۔ زمین کا وہ حصہ جو سورج سے قریب ہوتا
ہے۔جس سے موسم بنتے ہیں ۔سورج کی زمین سے قربت و دوری کے سببدرجہ حرارت
کی تبدیل ہوتی ہے جس سے ہوا کے دباؤ میں تبدیلی آتی ہے ۔اس سے ہوائیں
سفر کرتی ہیں ۔ بارشیں ہوتی ہیں۔ پاکستان پر اﷲ کا خاص احسان ہے کہ اس
کے باشندے ایک سال میں چار موسموں گرمی، سردی،بہار اور خزاں سے مستفید
ہوتے ہیں۔اﷲ پاک نے موسموں کی تبدیلی میں انسانوں کے لئے بے شمار فوائد
کا سامان رکھا ہے۔اس لیے اﷲ کا شکر کرتے رہنا چاہیے ۔ |