قدرتی آفات سے بچاؤ کیلئے قبل ازوقت اقدامات ناگزیر

مرکزی عیدگاہ کیلئے مختص جگہ(جہاں زلزلہ سے قبل ایگروٹیک کالج اور محکمہ تعلیم کے دیگر دفاتر تھے) کو وزیراعظم راجہ محمدفاروق حیدر خان نے اپنے پہلے دوروزارت عظمیٰ میں بھی بے حد سراہاتھااور اسی رقبہ کو جو کہ حکومتی نوٹیفکیشن اور مرکزی سیرت کمیٹی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت مسجد خادم الحرمین الشریفین کمپلیکس کیلئے الاٹ شدہ ہے ‘ کو مرکزی عیدگاہ اور پارکنگ کیلئے مختص کرنے کااعادہ کیاتھا۔وزیراعظم راجہ محمدفاروق حیدر خان نے متعدد مرتبہ اس کے بعد بھی یہ حدیث پاک بیان کی جس کا مفہوم ہے کہ ’’ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام شریف اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کو چھوڑ کر کھلی جگہ پر عیدین کی نمازیں ادافرماتے ‘ اور اپنی امت کو بھی آپﷺ نے یہی تلقین فرمائی ہے‘‘۔وزیراعظم نے حال ہی میں اس مرکزی عیدگاہ کیلئے چاردیواری اور دیگر ضروری اقدامات کیلئے ازخود موقع پر جاکر ہدایات بھی جاری کیں تھیں لیکن لگ بھگ چھ ماہ گزرنے کے باوجود ان ہدایات پرہنوز عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ان تمام حالات کے باجود مرکزی سیرت کمیٹی نے نہ صرف جامع خادم الحرمین الشریفین مرکزی عیدگاہ کمپلیکس کا انتظام و انصرام بہتر اندازسے چلا رکھا ہے بلکہ عیدین کے موقع پر بھی ہمیشہ شہریان مظفرآباد کو تمام ممکنہ سہولیات کی فراہمی میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔ مرکزی عیدگاہ کی تعمیر سے نہ صرف اہل مظفرآباد کو سنت نبویﷺ کے مطابق عیدگاہ میسر آئے گی بلکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں کھلی جگہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو دیگر سہولیات بھی میسر آسکیں گی۔

قدرت کے کاموں میں کسی کا دخل نہیں ہوتا، قدرتی آفات بھی نہ تو کسی سے پوچھ کر آتی ہیں نہ وہ کسی کے وسائل دیکھتی ہیں اور نہ ہی وہ نقصان کرتے وقت کسی کا حسب نسب پوچھتی ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل و دانش سے نواز کر اور اسے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دے کر قدرتی آفات سے بچنے کا طریقہ اور سلیقہ سکھا دیا ہے۔

چین میں سیلاب آئے یاملائیشیا اور انڈونیشیا میں سونامی،امریکہ اورروس میں میں طوفان آئے یا بارش اور شدید برفباری کا عذاب اترے،ان ممالک نے قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے منظم منصوبہ بندی کررکھی ہے تاکہ اپنی عوام کو کم سے کم ممکنہ جانی و مالی نقصانات پہنچیں۔ اگرچہ کلی طور پر قدرتی آفات سے بچاؤ شائد ممکن نہیں لیکن اس کے باوجود انسان اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی عقل و فہم سے قدرتی آفات کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کی کوشش ضرور کر سکتا ہے۔ہمارے ہاں صورتحال بہت مختلف ہے۔ ہم نے 72برس میں شائد ہی کوئی ایسی شعوری کوشش کی ہو جس سے ہم قدرتی آفات سے مکمل طور پر نہ سہی جزوی طور پر ہی بچ پائیں اور نقصانات کو کم سے کم سطح پر رکھ سکیں۔ پوری دنیا میں ناگہانی آفات سے بچاؤ اور نقصانات سے بچنے اور مابعد اثرات کو کم کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور وہ اس میں بہت حد تک کامیاب بھی ہوئے۔ زلزلے، سیلاب اور طوفان ہر جگہ پر آتے ہیں، تمام ملک اور قومیں ان کا مقابلہ بھی کرتی ہیں اور عقل کا استعمال کر کے منہ زور طوفانوں کے سامنے بند بھی باندھتی ہیں۔

اگر مظفرآباد کی بات کی جائے تو کچھ عرصہ پہلے کی ایک ہی مثال کافی ہے کہ مدینہ مارکیٹ کے ایک چھوٹے سے مسعودی سٹور میں لگنے والی آگ کو ہم کئی گھنٹے تک نہیں بجھا پائے جس کی وجہ سے ہم کروڑوں کا مالی اور ایک قیمتی انسانی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔اگرہم نے سٹی ڈویلپمنٹ پراجیکٹ اورماسٹر پلان پر عملدرآمد کیا ہوتااور ہماری گلیاں کشادہ ہوتیں تو شائد ہمیں اتنا نقصان نہ اٹھاناپڑتا۔جائیکا اور نیسپاک نے دارالحکومت کا جو ماسٹر پلان اورلینڈیوزپلان دیاتھا اس پر ہم نے اگر پانچ فیصد بھی عمل کیا ہوتا تو آج ہماری یہ حالت نہ ہوتی کہ پورے دارالحکومت میں ایک بھی مقام پردس فٹ جگہ نہیں بچی کہ جس کو ہم اوپن سپیس یا کھلی جگہ کہہ کر کسی مشکل وقت میں جمع ہو سکیں، ماحولیات کا تو حال ہی برا ہے، گرین ایریا ڈویلپ کرنے کے بجائے ہمارے اداروں نے خود ہی لینڈ سلائیڈ ایریاز کی این اوسی جاری کر کے لوگوں کو موت کے پروانے جاری کئے ہیں۔ حالانکہ گرین ایریاز اور کھلی جگہیں شہروں کاحسن اور رونق ہوتی ہیں،ان سے نہ صرف ماحول پر خوشگواراثرات مرتب ہوتے ہیں بلکہ یہ ہماری نسل نو کی ذہنی و جسمانی حالت کو بھی صحت مند اور بہتر بنانے میں معاون ہوتی ہیں۔

سابق سعودی فرمانرواشاہ فہدبن عبدالعزیزنے زلزلہ 2005ء کے بعدجہاں زلزلہ زدگان کی بحالی کیلئے فراخدلانہ امدادکی بلکہ تعمیرنوکے عمل میں بھی ناقابل فراموش کرداراداکیا۔زلزلہ زدہ علاقوں میں متعددتعمیراتی منصوبے سعودی حکمرانوں کی خصوصی دلچسپی اور امدادسے ممکن ہوئے ہیں۔انہی میں سے ایک بڑاعظیم الشان اور شاہکارمنصوبہ مسجد نبوی ﷺ کی طرزپر ’’مسجدخادم الحرمین الشریفین مرکزی عیدگاہ ‘‘ بھی ہے۔ مسجدخادم الحرمین الشریفین کے نام سے ہی ایک مسجد پاکستان کے زلزلہ متاثرہ علاقہ بالاکوٹ میں تعمیرکی گئی ہے جس کا انتظام و انصرام معاہدے کے تحت ہزارہ یونیورسٹی کوتفویض کیا گیا ہے جبکہ دوسرابڑامنصوبہ ریاستی دارالحکومت مظفرآبادمیں مرکزی عیدگاہ کی وقف املاک پر ’’مسجدخادم الحرمین الشریفین مرکزی عیدگاہ ‘‘کے نام سے تکمیل کے مراحل میں ہے۔مظفرآبادکے عظیم الشان منصوبے پر خطیرلاگت آرہی ہے ۔اس مسجد و مرکزی عیدگاہ کو بمطابق ڈیزائن تقریباً59کنال رقبہ پر تعمیرکیاجارہاہے جو مرکزی سیرت کمیٹی (رجسٹرڈ)کوگذشتہ صدی میں مرکزی عید گاہ کیلئے وقف کیا گیاتھا۔شرعی اور قانونی طورپروقف رقبہ پر سیرت کمیٹی کا ہی استحقاق ہے اور اس اعتبار سے اسی رقبہ پر قائم ہونے والی شہر مظفرآباد کی سب سے بڑی مسجد خادم الحرمین الشریفین مرکزی عیدگاہ کا کَلید بردار ہونے کا اعزاز بھی مرکزی سیرت کمیٹی کو حاصل ہے۔ مرکزی عید گاہ کے رقبہ پر زیر تعمیر59کنال اراضی پر پھیلی اس عظیم الشان مسجد اور عیدگاہ کا انتظام و انصرام زیر نوٹیفکیشن نمبر ورکس؍2562-72؍2009 ؁ء مرکزی سیرت کمیٹی کو تفویض کردیا گیا ہے ۔ اس عظیم الشان منصوبے کی دیکھ بھال کیلئے مرکزی سیرت کمیٹی نے انتظامی کمیٹی قائم کر رکھی ہے جو عیدگاہ اور مسجد کے جملہ معاملات کی ذمہ دار ہے ۔زیرتعمیرمرکزی عیدگاہ ومسجدخادم الحرمین الحرمین الشریفین مرکزی عیدگاہ کامنصوبہ 2009ء میں منظورہواتھااور اس پر باقاعدہ طورپرکام کا آغاز2010ء میں شروع ہوا۔

مظفرآبادمیں زیرتعمیراس عظیم الشان منصوبہ مسجد اور مرکزی عیدگاہ پر مشتمل ایک عظیم الشان کمپلیکس ہوگا جو ایک منفرد شاہکار کے طورپرآرٹ آف دی سٹیٹ کہلائے گا۔مرکزی عیدگاہ و مسجدخادم الحرمین الشریفین کے اس منصوبے میں کمیونٹی سینٹر،امام و مؤذن کی رہائش گاہیں،لائبریری، وضوخانے،پارکنگ، گرین ایریاسمیت دیگر شعبے بھی شامل ہیں۔مسجدکو دوحصوں میں تقسیم کیاگیاہے،ایک حصہ خواتین کے لئے مختص شدہ ہے جو ڈیزائن میں شامل ہے۔اوردوسراحصہ مردوں کیلئے مختص ہے۔مسجدکے اندربیک وقت کم و بیش ساڑھے چھ ہزارافرادنمازاداکرسکیں گے جبکہ اس سے کئی گنازائداجتماعات میں شریک ہوسکیں گے،اسی طرح صحنِ مسجد کو ملالیاجائے تو کم وبیش 50ہزرافرادعیدین جیسے اجتماعات میں شریک ہوسکیں گے۔جبکہ مرکزی عیدگاہ کھلی جگہ تعمیر سے نہ صرف لوگوں کو سہولت میسر آئے گی بلکہ یہ مشکل حالات میں شہریوں کیلئے ایک سائبان کا کام بھی دے گی۔

مرکزی سیرت کمیٹی کو قیام پاکستان سے پہلے ڈوگرہ سامراج کے پرآشوب دورسے مرکزی عیدگاہ کی کلیدبردارہونے کا اعزازحاصل ہے۔اس تسلسل برقراررکھنے کیلئے مرکزی سیرت کمیٹی نے زلزلہ 2005ء کے دوران بھی مرکزی عیدگاہ کو ویران نہیں ہونے دیااورپھرجب موجودہ منصوبے کا آغاہوااور اس کی بنیادیں کھودی گئیں تب بھی مرکزی سیرت کمیٹی نے اس مسجد شریف کی بنیادوں میں ہزاروں جبینوں کواجتماعی طورپر اللہ رب العالمین کی بارگاہِ عالیہ میں جھکنے کی سعادت میسرکی۔مرکزی سیرت کمیٹی اپنی تابندہ روایات کو آگے بڑھاتے ہوئے اس عظیم الشان مسجد میں ابتداء سے ہی نماز پنجگانہ، ماہ رمضان المبارک میں نماز تروایح اور مختلف دینی ایام کو منانے کیلئے دینی مجالس و اجتماع ذکر اذکار،قرات و شب بیداری کااہتمام کیا اور مسجد شریف کے اندرونی ھال کی تعمیرمکمل ہوتے ہی باقاعدہ طورپر نماز جمعۃ المبارک کا آغاز بھی کردیاگیاہے،یوں اس مسجد شریف کو جملہ فرزندان توحیدکے مرکز کی حیثیت حاصل ہوچکی ہے۔ہرطبقہ زندگی کے افرادبلاتخصیص اس عظیم الشان مسجدشریف سے استفادہ کررہے ہیں۔ مرکزی سیرت کمیٹی آزادکشمیرکی وہ مذہبی تنظیم ہے جو اپنے قیام سے اب تک مذہبی شعائرکی ترویج واشاعت ،تبلیغ دین اور اتحادامت کے لئے سرگرم عمل ہے۔مرکزی سیرت کمیٹی کا قیام ڈوگرہ مہاراجہ کے دور میں عمل میں لایا گیا تھا۔

مرکزی عیدگاہ کیلئے مختص جگہ(جہاں زلزلہ سے قبل ایگروٹیک کالج اور محکمہ تعلیم کے دیگر دفاتر تھے) کو وزیراعظم راجہ محمدفاروق حیدر خان نے اپنے پہلے دوروزارت عظمیٰ میں بھی بے حد سراہاتھااور اسی رقبہ کو جو کہ حکومتی نوٹیفکیشن اور مرکزی سیرت کمیٹی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت مسجد خادم الحرمین الشریفین کمپلیکس کیلئے الاٹ شدہ ہے ‘ کو مرکزی عیدگاہ اور پارکنگ کیلئے مختص کرنے کااعادہ کیاتھا۔وزیراعظم راجہ محمدفاروق حیدر خان نے متعدد مرتبہ اس کے بعد بھی یہ حدیث پاک بیان کی جس کا مفہوم ہے کہ ’’ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام شریف اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کو چھوڑ کر کھلی جگہ پر عیدین کی نمازیں ادافرماتے ‘ اور اپنی امت کو بھی آپﷺ نے یہی تلقین فرمائی ہے‘‘۔وزیراعظم نے حال ہی میں اس مرکزی عیدگاہ کیلئے چاردیواری اور دیگر ضروری اقدامات کیلئے ازخود موقع پر جاکر ہدایات بھی جاری کیں تھیں لیکن لگ بھگ چھ ماہ گزرنے کے باوجود ان ہدایات پرہنوز عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ان تمام حالات کے باجود مرکزی سیرت کمیٹی نے نہ صرف جامع خادم الحرمین الشریفین مرکزی عیدگاہ کمپلیکس کا انتظام و انصرام بہتر اندازسے چلا رکھا ہے بلکہ عیدین کے موقع پر بھی ہمیشہ شہریان مظفرآباد کو تمام ممکنہ سہولیات کی فراہمی میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔ مرکزی عیدگاہ کی تعمیر سے نہ صرف اہل مظفرآباد کو سنت نبویﷺ کے مطابق عیدگاہ میسر آئے گی بلکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں کھلی جگہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو دیگر سہولیات بھی میسر آسکیں گی۔

موجودہ نفسانفسی کے اس دور میں مرکزی سیرت کمیٹی کاوجودیقینانعمتِ خداوندی سے کم نہیں ہے جو آزادکشمیرجیسے حساس خطے میں مسلمانانِ کشمیر میں باہمی رواداری،مذہبی ہم آہنگی،امن واخوت کے فروغ، اصلاح معاشرہ کی دعوت حق کو عام کرنے کے ساتھ ساتھ ملت اسلامیہ کی صحیح اسلامی روح کیساتھ فکری،نظریاتی واعتقادی سطح پر اصلاح احوال کے لئے عملی اقدامات پر عمل پیراہے۔یہ مرکزی سیرت کمیٹی کی ہی شبانہ روز کاوشوں کا ثمر ہے کہ آزاد خطہ کے مسلمان اپنی تہذیب وتمدن کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں اور لادینیت ،ہندوؤں کی مشرکانہ تہذیب ، مغرب کی نام نہاد روشن خیالی ان کے کردار و افکار کو متاثر نہیں کر سکی۔ہم توقع رکھتے ہیں کہ مرکزی سیرت کمیٹی محبت کی ان روایات اور امن و آشتی کے اس ورثے کو روز افزوں فروغ دینے کیلئے اپنا جاندارکرداراداکرتی رہے گی۔

Safeer Ahmad Raza Muzaffarabad AJK/Pakistan
About the Author: Safeer Ahmad Raza Muzaffarabad AJK/Pakistan Read More Articles by Safeer Ahmad Raza Muzaffarabad AJK/Pakistan: 44 Articles with 43138 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.