اب مرنے کا انتظار بھی نہیں کرتے !

ایک بچے نے میرے قریب آکر کہا کہ انکل آپ کے فون یہاں سے اٹھا کر وہ بندہ لے گیا جو ٹرک پر سوار ہورہا ہے جب اس کے پاس گیا کہ آپ نے یہاں سے سیل فون اٹھائے ہیں تو کہنے لگا میں آپ کو ہی دینے آرہا تھا جب کہ وہ میری مخالف سمت جارہا تھا خیر موٹروے پولیس نے اس شخص کی کافی ڈانٹ ڈپٹ کی اور اس سے سیل فون ہمیں لے کر دے دیا ۔لیکن سیل فون کھولنے پر علم ہوا کہ دونوں فون میں سم نہیں تھیں اس وجہ سے کسی مسافر سے فون لے کر آپ کو کال کی تھی ۔ ہم نے گھر پہنچ کر فوری طور پر دونوں سم بلاک کروادیں شاید اس ٹرک سوار کو علم تھا کہ سیل فون سے سب سے پہلے سم نکال کر ضائع کردی جائے ورنہ کہیں نشاندھی نہ ہوجائے اور شاید وہ موٹر وے پر ہونے والے کئی حادثوں کے ساتھ وہ ایسا کرتا رہا ہو ۔ لیکن اب تو اکثر حادثات میں ایسا ہی کچھ سننے کو ملتا ہے ۔

ہم کتنے بے حس ہوگئے ہیں ایسے لوگوں کو بھی نہیں بخش رہے جو ہمارے رحم وکرم پر ہوتے ہیں بجائے ان کی مدد کرنے کے ہم انہیں لوٹنے لگتے ہیں اب تو مرنے کا انتظار بھی نہیں کرتے اور زخمیوں کا سامان مال غنیمت کی طرح اٹھا کر بھاگنے لگتے ہیں ۔

گزشتہ دنوں کی بات ہے کہ سہ پہر قریب چار بجے مجھے سیل فون پر ایک اجنبی کال موصول ہوئی ۔میری ایک پرانی عادت ہے کہ اگر میرے سیل فون میں محفوظ رابطہ نمبر سے کوئی کال آتی ہے تو فوری طور پر وصول کرلیتا ہوں لیکن اگر اجنبی کال آتی ہے تو کچھ توقف ضرور کرتا ہوں کہ اندازہ کرسکوں کہ یہ کال کہاں سے کی جارہی ہے ۔اُ س وقت آنے والی اجنبی کال کسی سیل فون سے کی جارہی تھی کال وصول کرنے پر ایک گھبرائی ہوئی آواز سنائی دی جو قابلِ شناخت تھی کہ وہ میرے بہت قریبی دوست کی تھی جو کہہ رہے تھے میری کار کو موٹروے پر ڈی ایچ اے کے قریب حادثہ پیش آیا ہے بیگم کو زیادہ چوٹ آئی ہیں ۔ موٹر وے پولیس آچکی ہے ہمیں طبی امداد بھی دی ہے آپ کراچی ٹول پلازہ تک آجاؤ ہمیں موٹر وے پولیس وہاں تک چھوڑ رہی ہے ۔ موٹر وے میری رہائش سے پندرہ منٹ کے فاصلے پر ہے اس واسطے فوری طور پر ٹول پلازہ پہنچا کچھ ہی دیر میں موٹر وے پولیس نے انہیں وہاں میرے حوالے کیا اور بتایا کہ ہم نے طبی امداد دے دی مزید ان کا معائینہ کرالیں ۔ دونوں کو دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کیا کہ جان بچ گئی ۔ اگلا سوال میں نے دوست سے کیا کہ کس نمبر سے مجھے کال کی اور تم دونوں کا سیل فون کہاں ہے اور حادثہ کیسے پیش آیا۔ جس پر انہوں نے بتایا کہ اچانک کار کا اگلا ٹائر برسٹ ہوگیا اور کار دونوں سڑک کے درمیان بنی ہوئی دیوار سے ٹکرا کر پلٹ گئی (یہ دیوار موٹر وے پر اس واسطے بنائی گئی ہے کہ رات مخالف سمت سے آنے والی گاڑی کی ہیڈ لائٹ سے ڈرائیونگ کرنے میں دقت پیش نہ آئے )۔ اسی دوران کچھ لوگ دوڑے آئے ہماری طرف اور ہمیں کار سے نکالا ان نکالنے والوں میں ٹرک سے اترنے والے لوگ بھی تھے ذرا ہوش سنبھلا تو احساس ہوا کہ آپ کو کال کروں لیکن جب جیب میں ہاتھ ڈالا تو سیل فون جیب میں نہیں تھا کار جو اب لوگوں نے موٹر وے پولیس ی مدد سے سیدھی کردی تھی اس میں تلاش کیا نہ ملا بیگم کا سیل فون بھی غائب تھا موٹروے پر کام کرنے والے مزدور سے سیل فون لے کر اپنے اور بیگم کے نمبروں پر کال کی تو دونوں فون بند ہونے کے پیغامات سننے کو ملے ۔موٹروے پر چلنے والی مسافر بسوں میں بچوں کی ٹافیاں وغیرہ فروخت کرنے والے ایک بچے نے میرے قریب آکر کہا کہ انکل آپ کے فون یہاں سے اٹھا کر وہ بندہ لے گیا جو ٹرک پر سوار ہورہا ہے جب اس کے پاس گیا کہ آپ نے یہاں سے سیل فون اٹھائے ہیں تو کہنے لگا میں آپ کو ہی دینے آرہا تھا جب کہ وہ میری مخالف سمت جارہا تھا خیر موٹروے پولیس نے اس شخص کی کافی ڈانٹ ڈپٹ کی اور اس سے سیل فون ہمیں لے کر دے دیا ۔لیکن سیل فون کھولنے پر علم ہوا کہ دونوں فون میں سم نہیں تھیں اس وجہ سے کسی مسافر سے فون لے کر آپ کو کال کی تھی ۔ ہم نے گھر پہنچ کر فوری طور پر دونوں سم بلاک کروادیں شاید اس ٹرک سوار کو علم تھا کہ سیل فون سے سب سے پہلے سم نکال کر ضائع کردی جائے ورنہ کہیں نشاندھی نہ ہوجائے اور شاید وہ موٹر وے پر ہونے والے کئی حادثوں کے ساتھ وہ ایسا کرتا رہا ہو ۔ لیکن اب تو اکثر حادثات میں ایسا ہی کچھ سننے کو ملتا ہے ۔

ہم کتنے بے حس ہوگئے ہیں ایسے لوگوں کو بھی نہیں بخش رہے جو ہمارے رحم وکرم پر ہوتے ہیں بجائے ان کی مدد کرنے کے ہم انہیں لوٹنے لگتے ہیں اب تو مرنے کا انتظار بھی نہیں کرتے اور زخمیوں کا سامان مال غنیمت کی طرح اٹھا کر بھاگنے لگتے ہیں ۔

 Arshad Qureshi
About the Author: Arshad Qureshi Read More Articles by Arshad Qureshi: 142 Articles with 167707 views My name is Muhammad Arshad Qureshi (Arshi) belong to Karachi Pakistan I am
Freelance Journalist, Columnist, Blogger and Poet, CEO/ Editor Hum Samaj
.. View More