وہ گھر میں سب سے چھوٹا ہے مگر خیالات میں موٹا ہے ، محفل
میں ہنستا اور تنہائ میں روتا ہے۔آخرت پاتا مگر دنیا کھوتا ہے ۔
جب چھوٹا تھا تو سب کا لاڈلا تھا . یہ لاڈ کچھ کچھ بگاڑ پیدا کر رہا ہے
لیکن قدرت اندر ہی اندر سنوار بھی رہی ہے کیونکہ قدرت کا بھی لاڈلا ہے مگر
قدرت کھیلن کو مانگے چاند کو پورا کرنے کے بجاے بیلن کو مانگے جان کا سبق
پڑھا رہی ہے اور اس کی جان کو والدین کے ساتھ رہتے ہوے بیگم کو جان بنا کر
اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر خاندان بھر کی ٹکر لینے کا جان لیوا کام کروا
کر اس بھٹی سے گزار کر کندن بنانا چاہ رہی ہے ۔
بیگم اپنی جان پر کھیل کر یہ آزمائشی پرواز لیے خاندان بھر کا فر مائشی
انداز بھی نبھا رہی ہے ۔
اپنے کاموں میں رکاوٹ اور نتیجتاّ زہنی تھکاوٹ نے بھی اس کی بر محل بزلہ
سنجی اور خوش گفتار کی رفتار کی خوشگواری میں کمی نہیں آنے دی جس کا فائدہ
لوگوں کے سامنے سچ ٹھونک دینا اور اپنے جملوں کی تپش میں جھونک دینا ، سب
برابر کر دیتا ہے ۔
وہ اپنے نام سے مجبور ہے جس کا مطلب شیر ہے جو دنیا کے سامنے تو شیر ہے جس
کو ضیغم بھی کہتے ہیں لیکن جس سے وہ ڈرتا ہے اسے بیگم بھی کہتے ہیں ۔
وہ میرے بچپن کا دوست اور کزن ارسلان ہے جس سے ملنے کا اب کچھ فقدان ہے
لیکن ہمارے درمیان ایک انوکھا میلان ہے اور فنون لطیفہ کی طرف روجھان ہے
میرا نام ن سے نعمان ہے |