ناریل جیسا دکھائی دینے والا ڈیورین نامی پھل دنیا کا سب
سے بدبودار پھل مانا جاتا ہے تاہم چینی اس کے دیوانے ہیں اور ان میں اس پھل
کی بھوک بڑھتی جا رہی ہے۔
|
|
جنگ کے مطابق اس کانٹے دار پھل کو تھائی لینڈ، ملائیشیا، چین اور ان سے
ملحقہ دیگر ممالک میں نہایت شوق سے کھایا جاتا ہے تاہم اس کی بدبو کی وجہ
سے تھائی لینڈ میں عوامی مقامات پر کھانے پر پابندی عائد ہے۔ اس کی بو اس
قدر ناگوار ہے کہ اس سے آس پاس کے افراد کو متلی یا الٹی بھی ہوسکتی ہے۔
ملائیشیا میں ڈیورین کی 17 جبکہ تھائی لینڈ میں اس کی 20 سے زائد اقسام
پائی جاتی ہیں۔
اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ پھل ہر موسم میں دستیاب ہوتا ہے، چینی اس کے
ذائقے کے اس قدر دیوانے ہیں کہ انہوں نے اسے ’ پھلوں کا بادشاہ‘ کے طور
پرتسلیم کر لیا۔
اس پھل کے بارے میں کہاوت مشہور ہے کہ اس کی بو جہنم جیسی جبکہ ذائقہ جنت
جیسا ہے۔
|
|
چین میں اس کی بر آمدات میں اضافے کا مطالبہ بڑھتا جا رہا ہے اور یہی وجہ
ہے کہ چینی مارکیٹوں میں اسے بہت زیادہ توجہ حاصل ہو رہی ہے۔ملائیشیا میں
اس پھل کی مزید پیداوار بڑھانے کے لئے جنگلات میں گنجائش پیدا کی جارہی ہے
تاکہ اس پھل کے ذریعے زیادہ سے زیادہ تجارت ہو سکے۔
اس پھل کی کچھ خصوصیات ہیں۔کمزور جسامت کے حامل افراد اس پھل کی مدد سے
نہایت تیزی سے اپنا وزن بڑھا سکتے ہیں۔اس کا گودا بلڈ پریشر، شوگر اور معدہ
کی مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ یہ جسم کو فوری طور پر توانائی
پہنچاتا ہے۔اس میں کولیسٹرول بالکل نہیں ہوتا لہٰذا اسے تمام عمر کے افراد
کھا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ اس پھل کی خصوصیات یہ ہیں کہ اسے کھانے کے بعد ذہنی دباؤ،
پریشانی اور ڈپریشن سے نجات ملتی ہے، اس میں وٹامن ای ہونے کی وجہ سے یہ
کئی طرح کے انفکشن سے لڑنے میں مدد دیتا ہے اور جلد میں نکھار آتا ہے،
آرگینو سلفر کمپائونڈ کی وجہ سے یہ جسم سے زہریلے مواد کو خارج کرنے میں
بھی مدد دیتا ہے اور کینسر کے خلیوں کو ختم کرتا ہے- |