از سینیٹر مشتاق احمد خان
(امیرجماعت اسلامی خیبرپختونخوا)
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ عصمت صدیقی اور بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے
ملاقات کیلئے ان کی کراچی میں واقع رہائش گاہ پر مختصر وقت کیلئے جانا ہوا۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ عصمت صدیقی کواس ملاقات میں غیر معمولی صبر و
استقامت کی مثال پایا، وہ ایک انتہائی دانشور، جہاندیدہ اور اسلام پسند
خاتون ہیں۔ دوران گفتگو جب بھی ڈاکٹر عافیہ کا ذکر آتا تو وہ بے اختیار رو
بھی لیتی تھیں۔
مجھے ان کے گھر میں ڈاکٹر عافیہ کی والدہ کے ساتھ چند لمحات گزار کے ایک
سکون اور اطمینان حاصل ہوا۔دورانِ ملاقات ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے عافیہ کی
بچپن سے لے کر پی ایچ ڈی تک کے پورے تعلیمی کیریئر کے اسناد، ان کے اعزازات،
سرٹیفیکٹس، میڈلز اور تصاویر دکھائیں اورڈاکٹر عافیہ کے تعلیمی کیریئر،
دینی و سماجی سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔جس سے ظاہر ہوا کہ ڈاکٹر عافیہ
غیر معمولی ذہین اور دین سے محبت کرنے والی خاتون ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ نے اپنے
تعلیمی کیریئر کے دوران through out پہلی پوزیشن اور +A گریڈ حاصل کیا ہے۔
ان کی ذہانت اور صلاحیت کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ انہوں نے خود قرآن پاک
حفظ کیا ہے اور ان کی والدہ نے بتایا کہ عافیہ بہت ہی خوبصورت قرات کے ساتھ
تلاوت کیا کرتی تھی۔تمام تفصیلات جان کر معلوم ہوا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی
شخصیت انتہائی نرم دل ہے ۔
ڈاکٹر عافیہ کی والدہ اور ڈاکٹر فوزیہ نے سینیٹ میں عافیہ صدیقی کیلئے
مختلف مواقع پر آواز اٹھانے پر شکریہ بھی ادا کیا اور ڈھیرساری دعائیں بھی
دیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی قوم کی بیٹی ہے اور دختر ملت ہے۔ اسے کراچی سے
اغواء کر کے سرحدپار افغانستان کے خفیہ عقوبت خانے میں رکھ کر5 سال تک
بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔ بعدازاں غزنی، افغانستان میں امریکی
فوجی پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث کرکے ان کی موجودگی کو ظاہر کیا گیا ہے۔
بے گناہ ہونے کے باوجود اب وہ امریکی جیل میں 86 سال قیدکی سزا میں گزار
رہی ہے جو کہ ہمارے حکمرانوں کی انتہا درجے کی بے حسی کا ایک ثبوت ہے۔
یہ پوری قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے
نتیجہ خیز جدوجہد کرے۔ عافیہ صدیقی کی امریکی قید میں موجودگی پاکستان کی
عزت و ناموس پر ایک داغ ہے۔ جب تک عافیہ صدیقی بخیر و عافیت پاکستان واپس
نہیں آئے گی یہ داغ نہیں مٹ سکتاہے۔ انسانی و نسوانی حقوق کے علمبردار اور
چیمپئن امریکی جیل میں عافیہ صدیقی کے انسانی، نسوانی اورمذہبی حقوق تلف
کرکے انسانیت کی بدترین خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ عافیہ صدیقی کے اوپر تشدد
کیا جا رہا ہے، ان کو مختلف حیلے بہانے سے عبادات سے روکا جا رہا ہے۔ ان کے
سامنے دین اسلام اور قرآن مجید کی توہین کی جاتی ہے اور ان کے ساتھ غیر
انسانی سلوک روا رکھا جاتا ہے اور بدترین اذیتیں دی جا رہی ہیں۔ جس کی
تصدیق سینیٹ کی اس کمیٹی نے کی تھی جو ان سے ملاقات کیلئے امریکہ گئی تھی
اورجس کا اظہار امریکہ میں تعینات پاکستانی خاتون قونصلر جنرل عائشہ فاروقی
نے وزارت خارجہ کو ارسال کی جانے والی اپنی رپورٹس میں بھی کیا ہے۔ عمران
خان الیکشن سے پہلے کہا کرتے تھے کہ میں وزیراعظم بنوں گا تو عافیہ صدیقی
کو واپس لاؤں گا اور کہا کرتے تھے کہ The honor of Pakistan will no longer
for sale کہ پاکستان کی عزت اب برائے فروخت نہیں ہو گی۔ پاکستان کی عزت کے
اوپر for sale کا بورڈ نہیں لگا ہوگا لیکن انہیں حکومت میں آئے چھ مہینے
مکمل ہونے والے ہیں عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے ابھی تک کوئی عملی قدم تو
دور کی بات ہے سنجیدہ کوشش بھی نہیں کی گئی۔ عافیہ کے خاندان اور عافیہ کی
بہن اور والدہ کو موجودہ حکومت کی اس سست روی، عافیہ کی رہائی کیلئے سنجیدہ
رویہ ظاہر نہ کرنے پر شدید دکھ اور پریشانی ہے۔ عافیہ پوری قوم کی بیٹی ہے
اور پوری قوم کا اجتماعی فرض ہے کہ وہ ہر قسم کی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر
پاکستان اور امت کی خاطر قوم کی اس بیٹی کو امریکی قید سے رہا کرائیں اور
پاکستان واپس لے کر آئیں۔
میں نے عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور ان کی والدہ کو ہر قسم کے
تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جماعت اسلامی نے میڈیا کے محاذ پر، پارلیمنٹ
کے فلور پر اور سڑکوں پر سیاسی جدوجہد اور اپنی ترجیحات میں عافیہ صدیقی کی
رہائی کو ترجیح اول میں رکھا ہوا ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے مسلسل
کوشش کرتی رہے گی جب تک کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہائی نہیں مل جاتی اور وہ
پاکستان واپس نہیں آجاتیں۔عافیہ کی والدہ نے عافیہ موومنٹ کی طرف سے پھولوں
کا گلدستہ بھی پیش کیا۔
(امیر جماعت اسلامی، خیبرپختونخواہ سینیٹر مشتاق احمد خان صاحب نے گذشتہ
ہفتہ کراچی آمد کے موقع پر قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی والدہ عصمت صدیقی
اور ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ۔ اس ملاقات
کے بعد محترم سینیٹر صاحب نے ایک کرم یہ کیا کہ اپنے تاثرات تحریری طور پر
ارسال کر دیئے۔ ڈاکٹر عافیہ کے موجودہ وزیراعظم عمران خان صاحب پر اعتماد
کے اظہار اور اپنی رہائی کیلئے مدد کی اپیل کے بعدمشتاق احمد خان کی رائے
کی اہمیت اس لئے بھی بڑھ جاتی ہے کہ وہ پاکستان کی ایک بڑی دینی جماعت کے
صوبائی امیر اور سینٹ آف پاکستان کے ایک معزز رکن بھی ہیں۔ یقینا ان کی
ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے کی جانے والی حکومتی کوششو ں پر گہری نظر ہے۔
ڈاکٹر عافیہ کے تین کمسن بچوں سمیت اغواء کو اگلے ماہ مارچ میں 16 سال مکمل
ہونے کو جارہے ہیں جبکہ ماہ مبارک رمضان کی آمد بھی قریب سے قریب تر آ رہی
ہے۔ اگر حکومت سنجیدگی سے کوشش کرے تو قوم کی بیٹی عافیہ کی اس سال ’’عید
الفطر‘‘ اپنے وطن میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ گذر سکتی ہے۔محمد ایوب، گلوبل
کوآرڈینٹر عافیہ موومنٹ ۔ پاکستان) |