ضیاء القرآن سے ِ قسط ٧

اسلام نے بھیک مانگنے کی سخت مذمت کی ہے ( البقرہ ٢٧٣)

ربا (سود) حرام ہے ۔ لغت عرب میں اس کا مطلب زیادتی ہے ۔ تجارت اور سود کے مابین فرق پر قرانی اشارہ ہے کہ تجارت پر انسان کی محنت ‘ روپیہ‘ ذہنی صلاحتیں اور وقت خرچ ہوتا ہے ‘ نفع و نقصان میں سے کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔ اس کے بر عکس سود خور فالتو روپیہ دیتا ہے‘ نہ وقت نہ محنت نہ کاوش ‘ وہ یقینی نفع کا خواستگار کیوں ہو؟ اسلام نے سرمایہ دار کے لئے دو ہی راستے تجویز کئے ہیں‘ (١) اپنے بھائی کو زائد از ضرورت روپے بطور قرض حسنہ دے یا کاروبار میں شریک ہو کر نفع و نقصان میں حصہ دار بنے ( البقرہ ٢٧٥)

یا یھا الذین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شیء(ہمزہ کے نیچے دو زیر) علیمہ ۔ یہ قرآن پاک کی سب سے لمبی آیت ہے ۔ ( البقرہ ٢٨٢)

عورت کی آدھی گواہی کے متعلق بتایا گیا ہے (البقرہ ٢٨٢)

حالت سفر میں اگر لین دین کی ضرورت پیش آئے کوئی وثیقہ نویس اور کوئی گواہ بھی نہیں تو خریدنے والا اپنی کوئی چیز گروی رکھ دے۔ حضر میں بھی رہن رکھنا جائز ہے ‘ لیکن رہن شدہ چیز سے فائدہ اٹھانا شرعاً ممنوع ہے(البقرہ ٢٨٣)

جو وسوسہ دل میں آئے لیکن انسان عمل نہ کریں یا ان کے ساتھ کلام نہ کریں تو ٹھیک ‘ البتہ جس کا قصد و ارادہ کرے ‘ اس وسوسہ کا مواخذہ ہو گا ( البقرہ ٢٨٤)
Bakhtiar Nasir
About the Author: Bakhtiar Nasir Read More Articles by Bakhtiar Nasir: 75 Articles with 110804 views A man likes for what he thinks you are; a woman for what you think she is. { Ivan Panin }.. View More