برائی کا بدلہ

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک جنگل میں ایک شیر رہتا تھا۔ جو اپنی طاقت اور بادشاہت کے بل بوتے پر جنگل کے تمام جانوروں پر ظلم کرتا تھا۔ بے وجہ جانوروں کو پیٹنا، ان سے ان کا شکار چھین لینا وغیرہ روز کا معمول بن چکا تھا۔ بالآخر جانوروں نے تنگ آکر ایک رات کو خفیہ میٹنگ رکھی۔ جس میں طویل سوچ بچار کے بعد ایک منصوبہ بنایا گیا۔ اور اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے لومڑی کو مقرر کیا گیا۔ کچھ دن بعد سورج ڈھلتے وقت لومڑی بھاگتی ہوئی شیر کے پاس آئی اور کہا: "مہراج غضب ہوگیا…! ابھی ابھی ایک خبر ملی ہے کہ کنویں کے پاس دوسرے جنگل سے کوئی شیر آیا ہے، جو آج رات آپ کو مارنے کا پلان بنا رہا ہے۔تاکہ وہ آپ کو مار کر خود اس جنگل کا بادشاہ بن جائے۔ " شیر لومڑی کی بات سنتے ہی آگ بگولا ہوگیا۔ اس کا پارا آسمان کو چھونے لگا۔ اس نے گرج کر لومڑی سے کہا : "اس کی یہ ہمت کہ وہ مجھے مار کر میرے جنگل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ میں اسے نہیں چھوڑوں گا… کہاں ہے وہ بزدل… ! دکھاؤ مجھے…" لومڑی اسی وقت شیر کو لے کر کنویں پر آئی اور کہا:" مہراج! ابھی تو وہ یہیں تھا۔ ہوسکتا ہے اسے آپ کے آنے کا پتہ چل گیا ہو اور وہ ڈر کے مارے کنویں میں چھپ گیا ہو۔ " شیر لومڑی کی یہ بات سن کر مزید اکڑ گیا اور کنویں کینزدیک آکر اس میں جھانکنے لگا۔ اسی وقت جھاڑیوں میں چھپے ہاتھی نے دوڑ لگائی اور شیر کو پیچھے سے زوردار دھکا دیا۔ شیر کو سنبھلنے کا موقعہ ہی نہیں ملا۔ وہ جاکر کنویں میں جاگرا اور زور زور سے چیخنے لگا۔ شیر کی فلک شگاف چیخیں سن کر تمام جانور جمع ہوگئے۔ وہ جانوروں سے معافی مانگنے لگا اور کبھی ان پر ظلم نہ کرنے کے وعدے کرنے لگا۔ لیکن کسی نے اس کی ایک نہ سنی اور اس کو وہیں مرتا چھوڑ کر سب اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ اس رات جنگل میں بہت بڑا جشن منایا گیا۔ جس میں تمام جانوروں نیکسی کو تکلیف نہ دینے اور ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہنے کا وعدہ کیا۔ اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں آپس میں مل جل کر رہنا چاہیے اور کسی کو تکلیف نہیں دینی چاہیے۔ کیونکہ کسی کو تکلیف دینے سے نہ صرف خود کو تکلیف پہنچتی ہے بلکہ اﷲ میاں بھی ناراض ہوتے ہیں۔

Rahmatullah Shaikh
About the Author: Rahmatullah Shaikh Read More Articles by Rahmatullah Shaikh: 35 Articles with 44133 views My aim is to spread the right message of Islam to the whole world... View More