محمد بن سلمان کی شخصیت کے کرشماتی پہلو

محمد بن سلمان مملکت سعودی عرب کے ولی عہد، نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع کے منصبوں کے ساتھ ساتھ وہ اقتصادی اور ترقی کے سپریم کمیٹی کے چیئرمین اور آرامکو کے اعلیٰ بورڈ کے بھی چیئرمین ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ بدلتے ہوئے سعودی عرب کے عظیم علمبردار ہیں- انہوں نے جدید سعودی عرب کی اقتصادی ترقی کے لیے اپریل 2016 میں "وژن 2030" کے نام سے جامع منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے ذریعے وہ سعودی عرب کو خودانحصاری کی طرف لے کر جارہے ہیں۔ محمد بن سلمان (MBS) متحرک، زیرک، جرات مند اور وژنری نوجوان ہیں، بِلا مبالغہ شہزادہ محمد بن سلمان عالمِ عرب میں نوجوان قیادت کی سب سے نمایاں اور قوی آواز ہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان عرب دنیا کے ساتھ ساتھ عالمی سیاست میں بھی قابلِ تحسین کردار ادا کرتے نظر آ رہے ہیں-
 

image


حالیہ چند سالوں میں محمد بن سلمان مدبر سیاسی رہنماء اور متحرک قائد کے طور پر ابھر کے سامنے آئے ہیں اس وقت وہ عملی طور پر سعودی عرب کی قیادت کررہے ہیں سعودی عرب نے خطے میں جاندار اور جارحانہ کردارادا کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کے اندرونی حالات کو بھی بہت ربنانے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں، سعودی عرب کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان سے محمد بن سلمان جیسا متحرک اور بہادر شخص عہدہ برآں ہوسکتا ہے ۔ راستے کے ہر ہر قدم پر شہزادہ محمد اپنے والد کے ساتھ ہوتے ہیں جو خاندان سعود میں ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے اپنے چہیتے بیٹے کو ساتھ رکھتے تھے۔ شاہ سلمان کو محمد بن سلمان کی طاقت، تدبر اور خداداد صلاحیتوں نے آگے بڑھایا ہے۔

محمد بن سلمان پہلے دن سے ہی اولوالعزم،جرات مند اور باصلاحیت ہیں انہیں کم عمری میں ہی ایسے عہدوں سے نوازا گیا کہ وہ اب مکمل طور پر کاروبار حکومت چلا رہے ہیں وہ ایک کرشماتی شخصیت کے مالک ہیں جب سے وہ ولی عہد بنے ہیں اس وقت سے وہ ہر وزارت کی ماہانہ رپورٹ کا خود جائزہ لیتے ہیں اور احکامات صادر کرتے ہیں، نوجوانوں میں بہت مقبول ہیں۔ وہ محنت کرتے ہیں، ان کے پاس اقتصادی اصلاحات کے لیے ایک منصوبہ ہے۔ وہ کھلے دل کے ہیں اور عوام کو سمجھتے بھی ہیں۔ نوجوانوں میں محمد کی مقبولیت کی بہت زیادہ اہمیت ہے کیونکہ سعودی عرب کی 70 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے اور نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح بھی بہت زیادہ ہے۔

محمد بن سلمان 1984 میں پیدا ہوئے انہوں نے ریاض میں سکول کی تعلیم حاصل کی۔ محمد بن سلمان انتہائی ذہین اور محنتی طالب علم تھے، سکول میں سعودی عرب بھر میں سرفہرست 10 پوزیشنیں حاصل کرنے والے طلبا میں ان کا شمار رہا۔ دوران تعلیم انہوں نے مختلف پروگراموں کے اضافی کورسز بھی کئے اور قانون میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ جامعۃ الریاض کے لا کالج میں گریجویشن میں قانون اور سیاسیات کی ڈگریاں حاصل کیں۔شہزادہ محمد نے پڑھنے کے لیے سعودی عرب سے باہر نہیں گئے بلکہ ملک میں ہی شاہ سعود یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ دوران تعلیم ان کے رفقا انہیں متقی کے لقب سے یاد کیا کرتے تھے کیونکہ وہ شراب و سگریٹ کی بری عادتوں سے ہمیشہ دور رہے اور کبھی بیہودہ پارٹیوں میں بھی شرکت نہیں کی۔
 

image


10 اپریل 2007 کو شاہی فرمان کے تحت محمد بن سلمان کو سعودی کابینہ میں ماہرین کونسل کا مشیر مقرر کیا گیا۔ انہوں نے 16 دسمبر 2009 تک اس عہدے پر کام کیا۔ 16 دسمبر 2009 کو انہیں شاہی فرمان کے تحت امیر ریاض کا خصوصی مشیر مقرر کردیا گیا۔ 3 مارچ 2013 انہوں نے ریاض کے مسابقتی مرکز کے سیکرٹری جنرل کے عہدے کی ذمہ داریاں سنبھالیں اور ساتھ ہی ساتھ شاہ عبدالعزیز دفاعی ترقی کی اعلی کمیٹی کے بھی رکن رہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان کو شاہ سلمان کا اس وقت مشیر مقرر کیا گیا جب وہ امیر ریاض کے عہدے پر تھے۔ ولی عہد کے دفتر کے انچارج اور ان کے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ 3 مارچ 2013 کو شاہی فرمان کے تحت انہیں ولی عہد کے شاہی دیوان کا منتظم مقرر کیا گیا اور انہیں ایک وزیر کے برابر رتبہ دے دیا گیا۔13 جولائی 2013 کو انہیں وزیر دفاع کے دفتر کا سپروائزر مقرر کیا گیا۔ 25 اپریل 2014 کو شاہی فرمان کے تحت انہیں وزیر مملکت، پارلیمنٹ کا رکن، 18 ستمبر 2014 کو شاہ عبدالعزیز بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین کا اضافی چارج بھی سونپا گیا۔23 جنوری 2015 کو شاہی فرمان کے تحت شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کو خادم الحرمین الشریفین کا مشیر خاص اور شاہی دیوان کا منتظم اعلی مقرر کیا گیا۔
 

image


2011 میں شہزادہ کے والد، موجودہ فرمانروا شاہ سلمان، نائب ولی عہد بن گئے اور وزیر دفاع کا عہدہ سنبھال لیا۔ چونکہ شہزادہ محمد بچپن ہی سے ہر قدم پر اپنے والد کے ساتھ رہتے تھے، ان کے وزارت دفاع کے دور میں بھی شہزادہ محمد ان کے ہمرکاب رہے اور وزارت دفاع کے اسرار و رموز سمجھتے رہے۔ جنوری 2015 میں شاہ سلمان بادشاہت کے منصب پر فائز ہوئے۔ اس وقت ان کی عمر 80 سال سے زائد کے ہوچکے ہیں اور بیمار بھی ہیں۔

اس نوجوان شہزادے کو امریکی جریدے "فارن پالیسی" نے 2015 کے با اثر ترین رہنماؤں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔شہزادہ محمد ملکی دفاع میں بہتری کے ساتھ ساتھ ریاست میں معاشی اصلاحات لانے کے لیے گراں قدر کام سرانجام دے رہے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مستقبل کے مشرق وسطی کی سمت کا تعین کرنے میں شہزادہ محمد بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، اور کچھ بعید نہیں کہ ان کا شمار سعودی عرب کی تاریخ کے چند ترین اہم ترین ناموں میں ہو۔
 

YOU MAY ALSO LIKE:

Due to set foot on the Pakistani soil in a few days time from now, the 33-year old Saudi Crown Prince Muhammad Bin Salman, colloquially known as MbS, is the eldest son of King Salman bin Abdul Aziz Al Saud and Fahdah bint Falah bin Sultan, the Saudi Arabian monarch’s third wife.