صحابہ کرام علیھم الرضوان نے اپنے محبوب مکرم کی ہر ادا
کو ذہن نشین کیا۔۔ نہ صرف ذہن نشین کیا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی
رعنائیوں اور دلرابائیوں کو بڑے خوبصورت انداز میں ذکر کیا۔۔ کسی نے چاند
جیسا کہا تو کسی نے چاند سے زیادہ حسین۔۔ کوئی آپ کے چہرے کو ٹکٹکی باندھ
کے تکتہ رہتا تو کوئی آپ کے دیدار کو دنیا کی ہر چیز سے محبوب رکھتا۔۔۔
صحابہ کرام کے عشق کی کیفیت کے کیا کہنے۔۔۔ وہ آپ کے دیدار سے اتنے لطف
اندوز ہوتے تھے کہ ہر غم بھول جاتے ہر بھوک پیاس مٹ جاتی ۔۔۔ ہر غم بھر
جاتا۔۔
صحیح بخاری میں حضرت کعب بن مالک سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا کہ رسول الله
کی پیشانی پر جب شکن پڑتی تو آپکا چہرہء انور پارہء قمر کی طرح چمکنے لگتا
(مدارج النبوت جلد اول صفحہ 28)
صدیق اکبر نے آپکے چہرہ انور کو ھالہ قمر سے تشبیہ دے کر چہرہ انور کے نور
کی طرف اشارہ فرمایا ، سیدنا ابو بکرصدیق سے مروی ہے کہ انھوں نے فرمایا :رسول
الله کا چہرہ انور دائرہ قمر کی مانند تھا
(مدارج النبوت جلد اول صفحہ 28)
صحابہ کرام علیھم الرضوان چہرہ انور کے دیدار سے اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک کا
اظہار کیا کرتے تھے۔۔ صدیق اکبر انداز محبت کی ایک اور جھلک اس روایت میں
درج ہے کہ : ایک مرتبہ حضور صلی الله عليه وسلم نے صحابہ کرام کو مخاطب
کرتے ہوئے فرمایا کہ مجھے تمہاری دنیا میں تین چیزیں پسند ہیں، خوشبو، نیک
خاتون اور نماز جو میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔۔
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے سنتے ہی عرض کیا یا رسول الله ! مجھے بھی
تین ہی چیزیں پسند ہیں، آپ صلی الله عليه وسلم کے چہرہء انور کو تکتے رہنا،
الله کا عطا کردہ مال آپکے قدموں پر نچاور کر دینا اور میری بیٹی کا آپ کے
عقد میں آنا۔۔
(شرح آثار السنن صفحہ:728، باب فی زیارة النبى صلى الله عليه وسلم )
بیہقی نے ابو اسحاق سے روایت کیا۔ وہ یہ کہ ایک ہمدانی عورت نے مجھ سے کہا
کہ میں رسول الله صلى الله عليه وسلم کے ساته حج کیا ہے میں نے کہا رسول
الله کے چہرے کی کیفیت تو بیان کرو ۔ اس نے کہا : چودھویں رات کے چاند کی
مانند تھا جس کی مانند نہ پہلے دیکھا نہ بعد میں۔
(مدارج النبوت جلد اول صفحہ 28- 29 )
ابن ابی ہالہ رضى الله تعالى عنه کی حدیث میں ہے کہ : مشاہدہ کرنے والوں کی
نظر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عظیم بزرگ،معظم اور مہیب تھے گویا کہ
آپ صلى الله عليه وسلم کا چہرہ انور چودھویں رات کے چاند کی مانند روشن و
تاباں تھا۔
(مدارج النبوت جلد اول صفحہ 29 )
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو چاندنی راتوں میں دیکھا اس وقت آپ کے جسم اطہر پر
سرخ دھاری دار لباس تھا۔۔ فرماتے ہیں میں کبھی آپ صلى الله عليه وسلم کے
روئے انور کو دیکھتا اور کبھی چاند کو، میری نظر میں حضور چاند سے زیادہ
حسین تھے۔۔(رواہ الترمذی والدارمی)
(مدارج النبوت جلد اول صفحہ 30 )
(مراة المناجيح جلد 8 صفحہ 62 )
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نےکسی کو رسول الله صلى
الله عليه وسلم سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا۔ یوں معلوم ہوتا تھا گویا
آفتاب حضور کے رخ انور میں درخشاں ہے۔ حضور صلى الله عليه وسلم جب ہنستے
تھے تو اسکی روشنی سے دیواریں چمکنے لگتی تھیں۔
(الشفا،جلد 1 صفحہ 84 )
(ضیاء النبی جلد 5 صفحہ 254 )
مواہب اللدنیہ میں نہایہ سے منقولا بیان کیا گیا ہے کہ حضور اکرم صلى الله
عليه وسلم جب مسرور ہوتے تو آپ صلى الله عليه وسلم کا چہرہ انور آئینہ کی
مانند ہوجاتا جس میں درودیوار کے نقوش اور لوگوں کے چہروں کا عکس جھلکنے
لگتا۔
(مدارج النبوت جلد 1 صفحہ 29 )
حضرت ام معبد اپنے دلکش انداز مین نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے رخ انور
کا ذکر کیا وہ فرماتی ہیں کہ حضور صلى الله عليه وسلم کو جب دور سے دیکھا
جاتا تو حضور تمام لوگوں سے زیادہ حسین و جمیل دکھائی دیتے تھے اور جب قریب
سے آپکو دیکھا جاتا تو حضور صلى الله عليه وسلم کے حسن کی خدا داد مٹھاس
اور اس کی دلربائی دلوں کو فریفتہ کر لیتی تھی۔۔
(ضیاء النبی جلد 2 صفحہ 75- 174 )
(ضیاء النبی جلد 5 صفحہ 255 )
سیدنا علی المرتضی اپنے آقا و مولا کا سراپا بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ
جو حضور کو اچانک دیکھتا تھا وہ ہیبت زدہ ہوجاتا اور جو حضور صلى الله عليه
وسلم کے ساتھ میل جول کرتا تھا وہ حضور کی محبت کا اسیر بن جایا کرتا تھا۔
(ضیاء النبی جلد 5 صفحہ 256 )
(ترمذی، جلد 2 صفحہ 205 )
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ عفیفہ رضی الله تعالى عنها روایت کرتی ہیں کہ
حضور نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں ایک شخص آپ (کے چہرہ انور)
کو دیکھتا رہتا کہ اپنی آنکھ تک نہ جھپکتا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جانثار صحابی کی یہ حالت دیکھ کر فرمایا،
اس کا سبب کیا ہے؟ اس عاشق رسول صحابی رضی الله عنه نے عرض کیا، میرے ماں
باپ آپ صلى الله عليه وسلم پر قربان! آپ صلى الله عليه وسلم کے چہرہ انور
کی زیارت سے لطف اندوز ہوتا ہوں
(شرح آثار السنن صفحہ 728 )
(الشفاء جلد ،2)
آپ کا حسن و جمال کو دیکھ کر دیکھنے والا دیکھتا ہی رہ جاتا نگاہیں اٹھتی
تو جھکنا بھول جاتی ۔۔کائنات کا ہر حسن ہر رنگ آپ کے آگے ماند پڑ جاتا چاند
کی تابانی اپنی جوبن پر ہونے کے باوجود آپ کے آگے بے وقعت لگتی ۔۔ آپ حسن و
جمال کے پیکر کہ دیکھنے والا محبت میں گرفتار ہوتا ہی چلا جاتا ہے۔۔۔ امام
بوصیری نے اپنے قصیدہ بردہ شریف میں دلفریب انداز میں حضور کے حسن کی تعریف
کی فرماتے ہیں
اكرم بخلق نبى زانه خلق
(سبحان الله! آپ صلى الله عليه وسلم کی صورت کتنی دلکش ہے
جسے آپ کی حسن سیرت نے اور مزین کردیا۔۔
بالحسن مشتمل بالبشر متسم
آپ چادر حسن میں لپٹے ہوئے اور خندہ پیشانی کی نشانی والے ہیں
اور آگے لکھتے ہیں کہ
كالزهر فى ترف والبدر فى شرف
آپ صلى الله عليه وسلم تازگی میں گلاب کے پھول کی کلی کی طرح ہیں
اور بزرگی میں چودھویں رات کی چاند کی طرح ہیں
والبحرفى كرم والدهر فى همم
اور بخشش میں دریا کی طرح ہیں اور بلند ہمتی میں زمانہ کی مثل ہیں۔۔
شاہ خوباں صلى الله عليه وسلم کے حسن و جمال کے صدقے میں الله عزوجل هميں
بھی آپکے دیدار سے مشرف فرمائے آمین۔۔
(رابعہ فاطمہ )
|