اتباعِ سنت کی اہمیت اور برکات

محمد رمضان نذر
لغوی اعتبار سے’’سنت‘‘کے معانی’’روش، عادت،راہ ،راستہ اور طریقہ‘‘ کے ہیں، مگر شریعت میں یہ لفظ بہ طور اصطلاح کے معروف ہے جس سے مراد وہ طریقہ،عادت یا عمل ہے جو حضورنبی ِ کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ و سلم سے قولاً،فعلاًاو رتقریراً منقول ہونے کے ساتھ ساتھ قابل عمل ہو۔ حدیث اور سنت میں بنیادی طور پر جو فرق بیان کیاگیاہے آسان لفظوں میں وہ یہ ہے کہ ہرحدیث کاقابل عمل ہونا ضروری نہیں، جب کہ سنت کے لیے قابل عمل ہونا ضروری ہے ، لہٰذا ہر سنت حدیث تو ہے، لیکن ہر حدیث سنت نہیں۔ مختصر یہ کہ امام الانبیا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاکیزہ طریقے کا نام سنت ہے اور سنت سے محبت حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ و سلم سے محبت کی علامت ہے۔ اتباعِ سنت یقینا بہت بڑی سعادت مندی ہے اور اسی میں امت مسلمہ کی دنیوی ،دینی اور اُخروی فلاح وبہبوداوراس کرۂ ارضی کے امن کا راز مضمر ہے۔ اتباع ِسنت میں دارین کی کامیابی اوراس کی مخالفت میں دونوں جہاں میں ناکامی و نامرادی ہے، نیزاﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کی سچی سُچّی علامت بھی یہی ہے ۔کیوں کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:’’ قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہ‘‘ (سورہ آل عمران: 31):’’اے میرے حبیب! لوگوں سے فرما دیں کہ اگر تم اﷲ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری سنت کا اتباع کرو، اﷲ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا۔ ‘‘

لہٰذ امعلوم ہوا کہ اﷲ تعالیٰ کی محبوبیت اتباع ِ سنت کے بغیر ممکن نہیں او ر سنت پر عمل پیرا ہونے والا اﷲ تعالیٰ کا محبوب ہوتاہے۔یہ بھی کہ جس طرح مذکورہ بالاآیت میں اتباع ِسنت کو بندے کی طرف سے محبت ِ الہی کا دعوا سچا ہونے کی دلیل اور اﷲ کی طرف سے اس محبت کے حصول کا ذریعہ اور شرط قرار دیا گیاہے ، اسی طرح اتباع ِ سنت حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ و سلم کی محبت کی علامت بھی ہے،حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’یَابُنَیَّ‘‘ ’’اے میرے پیارے بیٹے!اگر تجھے اس بات پر قدرت ہو کہ تیری صبح اور شام(مراد زندگی کے تمام اوقات ہیں)اس طرح گزریں کہ تیرے دل میں کسی کے لیے کینہ اور دغا نہ ہو تویہ اوقات ایسے ہی گزارنا۔‘‘ پھر فرمایا: ’’اے میرے پیارے بیٹے: یہ (بھی) میری سنت میں سے ہے۔‘‘اور’’ مَنْ اَحْیَا سُنَّتِیْ فَقَدْ اَحَبَّنِیْ‘‘: اور جس نے میری سنت کو زندہ کیا (در اصل) اس نے مجھ سے محبت کی، ’’وَمَنْ اَحَبَّنِیْ کَانَ مَعِی فِی الْجَنَّۃِ‘‘: جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میری معیت میں ہوگا۔‘‘(ترمذی :2678،مشکوٰۃ :30)

مذکورہ بالاحدیثِ پاک کا اجمالی خلاصہ یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ و سلم کی محبت اتباع ِسنت سے حاصل ہوتی ہے، مُتَّبعِ سنت ا ﷲ تعالیٰ اوراُس کے محبوب صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک محبوب ہے اور ایسا شخص دارین میں خیر سے محروم کیسے رہ سکتا ہے؟اس پر مستزاد یہ کہ امام الانبیا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا اندازِ تربیت دیکھئے، کس قدر شفقت اور محبت آمیز ہے۔ صرف حکم ہی نہیں فرمایا بلکہ پیار سے عمل کی ترغیب دے کر اس پر عمل کرنے کا نتیجہ بھی بیان فرمادیا، کیوں کہ جب انسان کے سامنے کسی عمل کا عمدہ نتیجہ ہوتاہے تو اس عمل کے لیے وہ بآسانی اور بخوشی تیار ہو جاتا ہے۔بہر حال!اتباع ِ سنت گراں قدر سرمایہ ہے جسے مل جائے وہ بہت ہی خوش قسمت ہے۔

حضرات صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم نے واقعی اتباع ِسنت کو گنجِ گراں مایہ سمجھااور اسے اپنایا۔ حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اﷲ عنہ اصحابِ صفہ میں سے ہیں، سفر وحضر میں حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی معیت و خدمت کی کُلاہ ان کے سر سجی۔ آپ عموماً رات تہجد کے وقت وضو کا پانی حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے اوردیگرخدمات بھی بجالاتے۔ ایک مرتبہ خوش ہو کر پیارے آقا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’مانگ لے آج جو چاہتا ہے؟‘‘ توجناب ربیعہ رضی اﷲ عنہ نے بلا تردد عرض کر دیا:’’حضور! اور تو کوئی خواہش اور تمنا نہیں،صرف اتنا چاہتا ہوں کہ جنت میں آپ کی رفاقت اور معیت مل جائے،تو آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا: ’’کوئی اور خواہش یافرمائش؟‘‘ توآپ نے پھر اسی تمنا کو دہرایاکہ’’ یہی تمنا ہے کہ جنت میں آپ کی معیت نصیب ہو جائے‘‘ کیوں کہ ان کے نزدیک یہی آرزو سب سے عظیم تھی۔ تب آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا: ’’پھر کثرتِ سجود سے میری مدد کر۔‘‘ (صحیح بخاری ،صحیح مسلم) معلوم ہوا جو بھی کثرتِ سجود یعنی خلوصِ نیت اور اتباعِ سنت کے ساتھ نماز کا اہتمام کرے گا ان شاء اﷲ اسے بھی جنت میں حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ و سلم کی معیت نصیب ہوگی۔یہ نعمت حضرات صحابۂ کرام رضی اﷲ عنہم کے علاوہ دنیا میں تو کسی کو نصیب نہیں ہو سکی، البتہ آخرت اور جنت میں نصیب ہو سکتی ہے بہ شرطیکہ اتباع ِسنت کریں۔

اتباع ِسنت سے اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ و سلم کی محبت اور جنت میں حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی معیت نصیب ہوجانااتباعِ سنت کی فضیلت پر بدرجۂ اولیٰ دلیل ہے،مگر علاوہ ازیں کتاب و سنت میں اتباع ِسنت کے اور بھی فضائل منقول ہیں،ایک حدیث میں ہے: جس نے میری سنت کی حفاظت اور اطاعت و اتباع کی،اﷲ تعالیٰ اسے چارعظمتوں سے نوازے گا: (۱) نیک لوگوں کے دلوں میں اس کی محبت پیدافرمادے گا۔ (۲) بدکار لوگوں کے دلوں میں اس کی ہیبت ڈال دے گا۔(۳) اس کے رزق میں برکت ڈال دے گا۔(۴) دین پر استقامت عظافرمائے گا۔ (شرح شریعۃ الاسلام )

اگر ہم اتباعِ سنت کے ذریعہ کردار اور عمل میں حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ و سلم کے غلام بن جائیں تو اﷲ تعالیٰ ہمیں ساری دنیا کا اِمام اور دنیا کو ہمارا غلام بنا دے گا۔بقول قبالؔ یہ کہوں گا:
؂ انداز ِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات
 

Zaman Saeedi
About the Author: Zaman Saeedi Read More Articles by Zaman Saeedi: 6 Articles with 16069 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.