خوشی بیان کراں تے کینج؟

*تحریر:- سعدیہ بنت خورشید*
چند روز قبل سوشل میڈیا پہ سعودی شہزادے کی تصاویر اپلوڈ کیں اور سعودی حکومت کی پاکستان کے حوالے سے کاوشوں کو ذکر کیا تو ہر جگہ، ہر کسی سے یہی سننے کو ملا کہ تم کیوں سپورٹ کررہی ہو؟
یہ سارے مفاد پرست ہیں۔ حتیٰ کہ یہ بھی سننے کو ملا کہ سی پیک سے جیلس ہورہے ہیں اور یہ دورہ صرف اسی لیے کیا جا رہا کہ کسی نہ کسی طرح سی پیک کو ناکام بنایا جائے۔
میں پچھلے بلاگ میں بھی ذکر کر چکی کہ بین الاقوامی سطح پہ ہر ملک اپنا مفاد چاہتا ہے۔ اگر اسے مفاد نظر آئے تو پھر ہی وہ کوئی قدم آگے بڑھاتا ہے۔
اسی طرح پاکستان بھی اپنا مفاد دیکھتا ہے۔
لیکن آپ تاریخ پڑھیے اور دوسرے بادشاہوں کے دورۂ پاکستان کا مطالعہ کیجیے تو شاید میں غلط نہ ہوں کہ سعودی عرب ہی وہ واحد ملک ہے جس نے پاکستان کی کسی مفاد کے بغیر مدد کی۔
قحط ہو یا سیلاب، زلزلہ ہو یا کوئی اور مسئلہ انہوں نے بروقت مدد کی ہے۔
سب سے بڑھ کر انہوں نے کشمیر کے مسئلے پر آواز اٹھائی۔
سعودی ولی عہد کی آمد سے پہلے کسی کو یاد نہیں تھا کہ صحافی قتل ہوا ہے، لیکن جیسے ہی آمد کا اعلان ہوا سب غداروں کے پیٹ میں مروڑ اٹھنا شروع ہوگئے۔ جمال خاشقجی کو مظلوم ثابت کرنے کے لیے مختلف طریقوں سے کام کیا گیا۔
اور کسی کو پاک، ایران دوستی یاد اگئی۔ جبکہ ایران نے ہر جگہ پاکستان کو نقصان پہنچایا۔ اگر ایسا دوست ہو تو کسی دشمن کی ضرورت نہ رہے۔
بہر کیف بات دور نہ نکل جائے، سعودی ولی عھد کا استقبال نہایت شاندار طریقے سے کیا گیا۔ اسکے بعد تقریر کرتے وقت عمران خان نے محمد بن سلمان سے جس دردمندانہ طریقے سے سعودیہ میں مقیم پاکستانیوں کے حق میں بات کی اور قیدیوں کی رہائی کی درخواست کی اور جواباً شہزادے کے الفاظ کہ مجھے سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر سمجھا جائے۔ یہ سب سونے کے پانی سے لکھنے کے قابل ہے۔ اس بیان کو سن کر آنکھیں خوشی سے نم ہوگئیں کہ ہمیں واقعی ہی اعلیٰ لیڈرز ملے ہیں جو صرف اسلام اور پاکستان کی بھلائی چاہتے ہیں۔ اور مجھے یہ جان کر ازحد خوشی ہو رہی ہے کہ میں غلط نہ تھی۔
سب کو یہی مسئلہ، یہی اختلاف ابھی بھی ہوگا کہ وہ بھکاری ہے، ہر جگہ مانگنے کے علاوہ اسے کچھ نہیں آتا۔
ان چوروں کو کون بتائے کہ پہلے تو ملک کو لوٹ کے کھا گئے اور اب آ کے طنز و تنقید کررہے ہو۔ یعنی کہ
"الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے" پاکستانی عوام کو چاہیے کہ جس نازک موڑ پہ پاکستان کھڑا ہے حکمرانوں کا کاندھا بنیں تاکہ پاکستان مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔
لیکن چوروں لٹیروں اور ہندو کے یاروں سے یہ سب کچھ کیسے برداشت ہو سکتا ہے کہ پاکستان ترقی کر لے۔
میں یہ سمجھتی ہوں کہ پاکستان خدواند باری تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے جو ہمیں رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ملی۔ یہ اللہ کا ہم مسلمانوں پر انعام ہے کہ کہ اتنے چور، لٹیرے، غدار آئے، جس قدر پاکستان کے خلاف سازشیں ہوئی ہیں اور ہو رہی ہیں تو اور کوئی ملک ہوتا تو دنیا کے نقشے سے ہی مٹ جاتا۔ لیکن
"جنہوں اللہ رکھے اونہوں کون چکھے۔"
پاکستانیوں کے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ انکو خالص محب وطن لیڈر ملا ہے جو ہر سطح، ہر موڑ پہ انکے فائدے کے لیے کام کررہا ہے۔
اب جو انویسٹمنٹ پاکستان آئی ہے اور پاکستانیوں کو دیگر سہولیات ملی ہیں۔ دنیا دیکھے گی کہ پاکستان چند عرصے کیں کتنی ترقی کرتا ہے۔
اس کامیاب دورے کو دیکھ کر آج مجھے یہ بہت یاد آ رہا
جب آئے گا عمران
بڑھے گی اس قوم کی شان
اللہ تعالیٰ نے خان صاحب کے آنے سے واقعی ہی اس قوم کو مزید عزت دی ہے اور وہ دن دور نہیں جب پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی لسٹ میں اول پہ ہوگا۔

Muhammad Naeem Shahzad
About the Author: Muhammad Naeem Shahzad Read More Articles by Muhammad Naeem Shahzad: 144 Articles with 120887 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.