اپنے ماضی قریب و بعید میں کبھی بھی گھر کا سوئی گیس کا
بل دس ہزار سے زیادہ نہیں آیا،بارہ تیرہ سال قبل ہمیں یاد ہے جب ایک بار
ایسے ہی موسم میں بل پورے 9ہزار آیا تھا تو شدید تشویش میں مبتلا ہونے کے
بعد محکمہ سوئی گیس والوں سے رابطہ کیا انہوں نے اگلا پچھلا ریکارڈ دیکھا
اور آخر میں پوچھا کہ گیزر کون سا لگا ہے جواب دیا جناب وہی بڑا سا جو گھر
کے باہر کی طرف لگتا ہے اور پورے گھر کو گرم پانی فراہم کرتا ہے جواب تبھی
، آپ کا بل اتنا زیادہ آیا ہے آپ گیزر جیسی :عیاشی :جو انجوائے کر رہے ہیں
حالانکہ اس وقت اپنے پیارے سرور خان صاحب وزیر پٹرولیم نہیں تھے،مشورہ دیا
گیا کہ جناب فورا اس مصیبت سے جان چھڑوا کر انسٹنٹ گیزر لگوائیں،یہ نام نیا
نیا مارکیٹ میں آیا تھا فورا حامی بھری اور گھر میں ایک چھوڑ دو انسٹنٹ
گیزر لگوا دیئے اور واقعی ان معصوم گیزر ز کی وجہ سے کم از کم آنے والے وقت
میں گیس کے بل سے بڑی حد تک نجات مل گئی اور بل کبھی بھی بارہ پندرہ سو سے
اوپر نہیں گیا،سلسلہ یوں ہی چلتا رہا اور مزید چلتا بھی رہتا مگر وہ کیا ہے
کہ ملک پاکستان میں حال ہی میں رونما ہوئی تبدیلی کے باقاعدہ ثمرات آنا
شروع ہو گئے ہیں اور پچھلے مہینے گیس کا بل ملا جو بارہ ہزار روپے تھا، جس
کے آنے کے بعد گیس آفس رابطہ کیا تو پتہ چلا فکر کی کوئی بات نہیں سلیب
چینج ہوا ہے لوگوں کو پتہ نہیں تھا یہ اس وجہ سے ہو گیا اگلی آئندہ بل
روٹین میں آئے گا اور اس دفعہ جس روٹین میں آیا اس نے ہماری ساری اگلی
پچھلی روٹین غلط کر دی جی اب کی بار گھر کا بل 30630روپے ملا بل لیکر جب
میں واپس مڑنے لگا تو سامنے حاجی صاحب جو شاید محنت مزدوری کرتے ہیں اور
شام کے وقت محلے کے بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دیتے ہیں نے آواز دی کہ جناب
ذرا یہ چیک کر دیں کیا یہ میرا ہی بل ہے میں نے دیکھا تو انہی کا تھا اور
رقم درج تھی 34600روپے ،میں نے انہیں بتایا تو پہلے تو انہیں یقین ہی نہ
آیا پھر بولے لگتا ہے شاید کوئی پائپ لیک ہو گیا ہے میں نے کہا نہیں سر ،
سلیب چینج ہو گیا ہے ان کی بلا جانے سلیب کیا ہوتا ہے مجھے خود آج تک سمجھ
نہیں آئی کہ اگر188mmbtuکا بل چار ہزار ہے تو 189کا بارہ ہزار کیسے ہو جاتا
ہے مگر ادھر اسحٰق ڈار سے بڑے معاشی جادو گر آگئے ہیں ، رہی بات میرے اور
حاجی صاحب کے بل کی تو وہ آ عندلیب مل کے کریں آہ زاریاں والی مثال بن گئی،
ہم امید کر رہے تھے کہ اسد عمر صاحب نے چونکہ کئی بار اپوزیشن میں ہوتے
ہوئے فرمایا تھا کہ حکومت جو ن لیگ کی تھی لوگوں سے گیس بل پر بے پناہ ٹیکس
وصول کر رہی ہے ساری دنیا میں گیس کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں جب کہ اپنے ہاں
بڑھ رہی ہیں یہ ایندھن تو لوگوں کو فری دیا جانا چاہیے،تبدیلی سرکار کے آنے
کے بعد بہت سوں کی طرح ہمیں بھی امید تھی کہ کم از کم اس طرف سے تو بے فکری
ہی ہو گی مگر جیسا کے خان صاحب فرماتے ہیں کہ مجھے ابھی تک یقین ہی نہیں ہو
رہا کہ میں وزیر اعظم ہوں بشریٰ بی بی نہ بتائے تو، بلکل ایسے ہی ہمں بھی
یقین نہیں ہو رہا کہ یہ ل انہی اسد عمر صاحب کی حکومت نے بھیجا ہے جو کہتی
تھی کہ یہ ایندھن تو فری ہونا چاہیئے مگر یوٹیلیٹی بلوں اور خصوصا گیس کے
بلوں نے ابھی سے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں ،اوپر سے جناب فواد چوہدری صاحب
فرماتے ہیں جو ہم پر تنقید کرے گا ہم اس پر پرچہ دے لر جیل بھیج دیں تو
جناب بسم اﷲ کریں لگے ہاتھوں ابتدا مجھ ہی سے کر لیں کیوں کہ میں تو آٹھ سو
کا بل تیس ہزار بھر کے خاموش نہیں بیٹھوں گا ویسے کیا عجیب بات ہے کہ ملک
کے بہت بڑے بڑے نام ایاز امیر،ہارون الرشید،روؤف کلاسرا،حامد میر،طلعت
حسین،ارشد شریف،منیب فاروق،اور تو اور حسن نثار جیسے دیدہ دل فرش راہ جیسے
صحافی تبدیلی سرکار کی چھترول کیے جا رہے ہیں اور لگاتا ر کیے جا رہے ہیں
لیکن تبدیلی اپنے آپ کو تبدیل کرنے کے بجائے دھونس دھمکیوں پر اتری ہوئی ہے
کہ بند کر دیں گے پرچہ کرا دیں گے نہیں چھوڑیں گے کیا آپ کے نونہالان
انقلاب کی فوج کم ہے گالیاں دینے کے لیے کہ آپ نے بھی کمر کس لی ہے کہ
جوگالیوں سے نہ سمجھے اسے پولیس کے ذریعے سمجھایا جائے تو ہمت کیجیئے مگر
یہ دھیان میں رکھیے گا کہ میڈیا کو مشرف نہیں دبا سکا تھا آپ کیا چیز ہیں
اگر آپ چاہتے ہیں کہ میڈیا ٓٓآپ پر تنقید نہ کرے سب ہرا ہرا دکھائے تو اپنے
کرتوت ٹھیک کیجیئے لوگوں نے آپ سے امید باندھی تھی جی ہاں آخری امید،اب کچھ
کر کے دکھایئے یہ روایتی رونا دھونا بند کیجیئے کہ پچھلے کھا گئے خزانے میں
کچھ نہیں یہ ہر نیا آنیوالا کہتا رہا کہ پہلے والا کھا گیا مجھے خزانہ خالی
ملا اگر کوئی کھا گیا تو بھی حکومت آپ کی ہے ہمت کر کے پکڑ لیں،مگر آپ کی
ہمت کا بھی سب کو پتہ ہے،لوگوں کو روز نئے خواب مت دکھائیں خواب پہلے والوں
نے بھی بہت دکھائے تھے عربوں کے اربوں ڈالر کا فائدہ تب ہی ہو گا جب کچھ
تھوڑا بہت ثمر نیچے غریب آدمی تک بھی پہنچے گا ،آپ کہتے ہیں کہ انتظار کریں
چلیں انتظار کر لیتے ہیں مگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم نہ کریں کم از کم
اپنی موجودہ سطح رپر برقرار تو رکھیں،ایک طرف آپ روز کسی نئی ڈیولپمنٹ کی
نوید دیتے ہیں دوسری طرف نہ بجلی آپ کے کنٹرول میں نہ گیس اور نہ ہی
مہنگائی،آپ نے کہا کہ پہلے والے کھا گئے دو سو ارب ڈالر باہر لے گئے اب
سمجھ آئی کہ وہ باہر والے دو سو ارب ڈالر تو صرف پراپیگنڈا تھا اور بجائے
میاں برادران سے لوٹی ہوئی دولت اگر کوئی تھی یا ہے تو برآمد کرنے کے ساتھ
خود ہی لوگوں کو اسد عمر صاحب بتا رہے ہیں کہ میاں صاحب جو قرضہ لیتے تھے
وہ سبسڈی کی شکل میں عوام پر خرچ کر دیتے تھے اسی وجہ سے حج بھی سستا تھا
اور لوگوں کے بل بھی کم آتے تھے اس شاندار اسٹیٹمنٹ پر ان کے،،،،،، لیے کم
از کم اکیس توپوں کی سلامی تو بنتی ہے تاہم کبھی کبھی افسوس کے ساتھ ترس
بھی آتا ہے کہ کیسا شاندارشخص کیسے شاندار اور پر اسرار نگینوں میں گھر
گیا،فواد چوہدری،فیض الحسن چوہان،اسد عمر ،علیم خان،شاہ محمود قریشی کیسے
کیسے ہیرے اپنی پٹاری میں موجود ہیں کوئی ایک بھی ایسا نہ تھا جو کم از کم
آپ کو اپنے بیٹے کی عمر کے شہزادہ ذی وقار کا ڈرائیور بننے سے باز رکھ سکتا
کوئی ایسا جو آپ کو بتاتا کہ شہزادہ معظم کی واحد خوبی اپنے باپ شہنشاہ
معظم کی اولاد ہونا ہے وہ کسی ریاست کے سربراہ نہیں ولی عہد ہیں جبکہ آپ
بیس کروڑ انسانوں کے ملک پہلی اسلامی ایٹمی طاقت کے وزیر اعظم ہیں مگر کویت
کے ولی عہد ہوں یا سعودی عرب کے آپ نے فورا میں گڈی آپ چلاواں گا کے مصداق
ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر اسٹیرنگ سنبھال لیا ،جب آپ کسی کے آگے اس حد تک
بچھ جاتے ہیں تو اگلا سمجھ جاتا ہے کہ آپ کتنے پانی میں ہیں ،کیا ہی اچھا
ہوتا کہ آپ وزیر اعظم ہاؤس میں ہی رہتے اور انہیں وہیں ملاقات کے لیے بلاتے
یا ان کے ساتھ وی آئی پی سیٹ پر ہی بیٹھتے آپ نے تو حد ہی کر دی ان کی آمد
سے چند دن قبل پورا وزیر اعظم ہاؤ س ہی خالی کر دیا، بے شک ہمارے سعودیہ سے
بے حد جذباتی و مذہبی رشتے ہیں اور مقدس مقامات کی وجہ سے جو تکریم اس رشتے
کو حاصل ہے وہ کسی اور کو حاصل نہیں ہو سکتی مگر ایران ہمارا برادر اور
ہمسایہ ملک ہے اور ایران سے ہمدردی رکھنے بلکہ جذباتی لگاؤ رکھنے والی ایک
بہت بڑی تعداد اپنے ملک میں بستی ہے سعودیہ اور ایران کے معاملات جس نہج پر
پہنچے ہوئے ہیں ان کو حل کرنے میں آپ کو بھرپور کردار ادا رکرنا چاہیئے
کیوں دونوں اسلامی ممالک ہیں کسی ایک کی طرف حد سے زیادہ جھکاؤ دوسرے کے
لیے پریشانی کا باعث نہیں بننا چاہیئے ،ہمیں سعودیہ کے ساتھ ساتھ ایران سے
بھی اپنے تعلقات معمول پر لانے چاہیئں ،ابھی پاسداران پر ہونے والے حملے سے
پیدا ہونے والی غلط فہمی فورا دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے اور دونوں
ملکوں کو ملکر کے دہشت گردی کے خلاف صف آراء ہونا چاہیئے یاد رکھیے کہ اگر
خدانخواستہ کبھی ہم ہر برا وقت آیا تو سعودیہ اور امریکہ سے پہلے ہمیں
ایران اور چین کی ضرورت پڑے گی کیوں کہ یہ ہمارے دوست بھی ہیں اور ہمسائے
بھی اور کسی سیانے نے کہہ رکھا ہے کہ دوست بدلے جا سکتے ہیں ہمسائے نہیں،،،،،
|