وجود ِزن سے ہے کائنات میں رنگ

وجودِزن کے فلسفے کا ادراک مجھے تب ہوا جب میری زندگی میں زنانی آئی۔سنا تھا کہ شادی کے بعد انسان کی زندگی بدل جاتی ہے لیکن میری زندگی تو کیا دنیا ہی بدل گئی۔ جس دنیا میں میں پہلے رہتا تھا وہ تو کہیں دور ہی رہ گئی ۔اب تو صبح شام نئی دنیا میں گزرتے ہیں ۔پہلے تو کبھی کبھار سو جاتے تھے یا قیلولہ کر لیتے تھے اب تو وہ بھی تو فیق نہیں ملتی۔ گھر کی زنانی سے فرصت ملے گی تو سوئیں گے ناں۔دن کے وقت کام کاج ختم نہیں ہوتے اور رات کے وقت فکریں اور پریشانی۔اس کی کئی ہوئی ہر بات میں کاٹ ہوتی ہے گویا زبان کے اندر تلوار چُھپائے بیٹھی ہے۔شادی شدہ عورت کو اپنے شوہر میں ساری خامیاں ہی خامیاں نظر آتی ہے جبکہ دوسرے مردوں میں تما م خوبیاں ہی نظر آتی ہیں۔ان سے یہ پوچھا جائے کہ دوسروں کے شوہر تو مر د ہیں بس آپ کا شوہر ہی نا مرد ہے۔

آپ کی زندگی میں عورت کی آمد یا تو شادی سے پہلے ہوتی ہے یا پھرشادی کے بعد۔شادی سے پہلے والی کے لیئے ہم ڈاڈھے ہوتے ہیں اور شادی کے بعد والی ہمارے لیئے ڈاڈھی ہوتی ہے۔ شادی سے پہلے والی کو بلیک میل کیا جاسکتا ہے اور اس سے کچھ پیسے بھی بٹورے جاسکتے ہیں۔اس کے ساتھ ڈیٹ پر جایا جاسکتا ہے ۔اس کے ساتھ رات کو دیر تک بات کی جاسکتی ہے۔ اس کو پرفیوم تحفے میں دیا جاسکتا ہے۔ اس کی احوال پرسی کی جاسکتی ہے۔ اس کو زبردستی کسی بھی جگہ پر بلا یا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ انتہائی خوشگوار موڈ میں سفر کیا جاسکتا ہے۔اس کو میک اپ کِٹ اور فئیر اینڈ لولی اور باڈی سپرے گفٹ کیا جاسکتا ہے۔ لیکن شادی کے بعد والی سے بارے میں یہ سب کچھ سوچنا ہی گنا ہ ہے۔ ادھر آپ نے اکیلے بازار جاکر گفٹ خریدا نہیں اُدھر آپ کی شامت آئی نہیں۔

انسان کی کائنا ت میں رنگوں کی برسات اس وقت آتی ہے جب وہ نکاح نامے پر دستخط کر دیتا ہے۔تب تو گاڑی سے لے کر گھر تک رنگ ہی رنگ نظر آتے ہیں لیکن شادی کے اگلے دن ہی یہ تما م رنگ پھیکے پڑنے شروع ہو جاتے ہیں۔ آٹے دال کا بھاؤ پتہ چلتا ہے تو ہوش ٹھکانے آجاتے ہیں۔مجھے تو شادی سے پہلے کسی چیز کے بھی بھاؤ کا پتہ نہ تھا لیکن اب کسی بھی چیز کی قیمت پوچھ لو۔ فٹ سے بتا دونگا۔ ماں سودا لینے بازارنہیں بھیجتی تھی جبکہ بیگم سودا لائے بغیر گھر آنے نہیں دیتی۔ گھر میں داخل ہوتے وقت اس کی نظر مجھ سے ذیادہ لائے ہوئے ساما ن پر ہوتی ہے ۔ جب تک ایک ایک چیز تسلی سے گن نہیں لیتی تب تک آپ کی زندگی میں سکون آنے کی کوئی توقع نہیں۔ آپ جتنی مرضی احتیاط سے سامان لے آئیں ۔ گھر آکر آپ کو بازار کا ایک چکر تو لگانا ہی پڑے گا۔ اگر کوئی چیز کسی اور کمپنی کی آگی یا سرے سے آئی ہی نہیں تو بس جناب آپ اپنی خیر منالیجیئے۔ اگر وہ چیز واپس کرکے آپ نئی لے آئیں توپھر تو آ پ کی جان بخشی ہو سکتی ہے مگر اس کے طعنے سننے کے لیئے آپ تیا ر ہو جائیں۔ اگر میکے سے کوئی مہما ن آرہا ہو یا آرہی ہیں تو پھر تو آپ کو اپنی بیگم کے جلوؤں سے بچنے کے لییئے خاصی محنت کرنی پڑے گی۔ادھر کوئی معمولی سی گڑھ بڑھ ہوئی نہیں اور آپ کو اپنے خاندان کے طعنے پڑے نہیں۔
وجودِزن سے کائنا ت میں تو رنگ ہو گاہی مگر سب سے ذیاد ہ رنگ آپ کی زندگی میں آتا ہے جب آپ پورے کے پورے رنگین ہو جاتے ہیں۔
 

Tanveer Ahmed
About the Author: Tanveer Ahmed Read More Articles by Tanveer Ahmed: 71 Articles with 80034 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.