پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کشمیر کے علاقے
پلوامہ میں ہونے والے خودکش حملے کے بعد پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔دونوں
پڑوسی ملک آزادی کے بعد سے کشمیر کے معاملے پر دو مرتبہ جنگ لڑ چکے ہیں.
عالمی نشریاتی ادارے نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کی رپورٹ
کا حوالہ دیا ہے جس کے مطابق، 2018 میں بھارت نے چار کھرب روپے (58 ارب
ڈالرز) عسکری اخراجات مختص کیے جو اس کی جی ڈی پی کا 2.1 فیصد ہے‘ اس کے
فوجیوں کی تعداد 14 لاکھ ہے.دوسری جانب پاکستان نے اسی سال کے دوران 1.26
کھرب روپے (11 ارب ڈالرز) عسکری اخراجات کیلئے مختص کیے جو اس کی جی ڈی پی
کا 3.6 فیصد حصہ ہے.پاکستان کے فوجیوں کی تعداد 6 لاکھ 53 ہزار 800 ہے‘ اسے
غیر ملکی فوجی امداد کی مد میں گزشتہ سال 10 کروڑ ڈالرز بھی ملے. اسٹاک ہوم
انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، 1993 سے 2006 تک پاکستان کے
سرکاری اخراجات کا 20 فیصد حصہ فوج پر خرچ ہوا جبکہ 2017 میں سرکاری
اخراجات میں سے فوج کے اخراجات 16.7 فیصد تھے.تقابلی لحاظ سے دیکھیں تو
بھارت نے سرکاری اخراجات میں سے فوج پر 12 فیصد حصہ خرچ کیا. پاکستان اور
بھارت دونوں کے پاس بیلسٹک میزائل ہیں جو جوہری ہتھیار لیجانے کی صلاحیت
رکھتے ہیں. بھارت کے پاس 9 اقسام کے آپریشنل میزائل ہیں جن میں اگنی تھری
کی رینج تین سے پانچ ہزار کلومیٹر تک ہے. پاکستان کا میزائل پروگرام چین کی
معاونت سے بنایا گیا ہے جس میں موبائل، قلیل اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے
والے میزائل شامل ہیں جو بھارت کے کسی بھی حصے تک جا سکتے ہیں.شاہین دوم کی
رینج دو ہزار کلومیٹر تک ہے‘ پاکستان کے پاس 140 سے 150 جوہری ہتھیار ہیں
جبکہ بھارت کے پاس 130 سے 140 ایٹمی ہتھیار ہیں. بھارتی فوج کی تعداد 12
لاکھ ہے، اس کے پاس 3565 ٹینک، 3100 انفنٹری لڑاکا گاڑیاں، 336 اے پی سی،
9719 توپ خانہ ہے. پاکستانی فوج کی تعداد کم ہے، اس کے 5 لاکھ 60 ہزار فوجی
ہیں، ٹینکوں کی تعداد 2496 ، 1605 اے پی سی، 4472? آرٹلری گن بشمول 375
سیلف پروپیلڈ توپیں ہیں. انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے
مطابق، بڑی فوج ہونے کے باوجود غیر مناسب لاجسٹکس، مینٹی ننس اور اسپیئر
پارٹس اور اسلحے کی قلت کی وجہ سے بھارت کی روایتی قوت محدود ہے. فضائیہ کے
لحاظ سے دیکھیں تو بھارتی فضائیہ میں ایک لاکھ 27 ہزار 200 فوجی، 814 لڑاکا
طیارے ہیں۔جنگی جنوں میں مبتلا مودی سرکارکو ان کی اپنی فضائیہ نے پاکستان
کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کے خلاف خبردار کر دیا ہے۔بھارتی جریدے کی ایک
رپورٹ کے مطابق بھارتی فضائیہ نے حکومت کو جو رپورٹ دی ہے اس میں کہا گیا
ہے کہ بھارتی فضائیہ کے پاس طیارے ناقص ہیں اور عملے میں بھی تربیت کی کمی
ہے، 3 ہفتوں میں بھارت کے 5 جنگی طیارے حادثات کا شکار ہو کر تباہ ہوگئے، 3
بھارتی پائلٹ ہلاک اور کئی افراد زخمی ہو چکے ہیں، ان حالات میں پاکستان
کیخلاف کسی بھی مہم جوئی سے باز رہنا ہی بہتر ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ ایسے
غیر معیاری تربیت یافتہ پائلٹس کے ساتھ پاکستان کے خلاف کسی بھی کارروائی
کا سوچنا بھارت کو مہنگا پڑ سکتا ہے۔بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے کو جواز
بنا کر پاکستان کو حملے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں لیکن تین ہفتوں کے دوران
5 لڑاکا طیاروں کی تباہی نے جنگی جنون میں مبتلا بھارت کا پول کھول دیا ہے۔
10 اپریل 2018ء سے 24 اپریل تک دو مرحلوں میں ’’گگن شکتی 2018ء ‘‘ کے نام
سے بھارتی فضائیہ کی جاری رہنے والی مشقوں کو بھارتی میڈیا اور وزارت دفاع
اس طرح پیش کرتی رہی کہ جیسے ’’انڈین ایئر فورس‘‘ نے دنیا فتح کرنے کی
استعداد حاصل کر لی ہے۔بھارتی میڈیا اور فوج کی وزارت اطلاعات نے فراموش کر
دیا کہ گگن شکتی 2018ء مشقوں کے آغاز سے صرف 4 روز قبل طویل مضمون میں
بھارتی فضائیہ کو مری ہوئی فضائی قوت لکھا ہے جسکے پاس موجود جنگی طیاروں
کی اکثریت بنا جنگ لڑے اپنی عمر کب کی پوری کر چکی ہے۔ دوران جنگ جن پر
انحصار خود کشی کے مترادف ہے۔ مضمون نگار کے مطابق پاکستان اور چین کے خلاف
ایک ہی وقت میں فضائی جنگ کیلئے بھارت کے پاس کم از کم 45 سکواڈنز کا ہونا
ضروری ہے اور بھارت بھی ان حقائق سے اچھی طرح آگاہ ہے کہ بھارتی فضائیہ کے
پاس اس وقت صرف کاغذوں میں 31 سکواڈن جس میں نئے طیاروں کی شمولیت ابھی
منصوبوں تک محدود ہے۔ یہ بروز منگل 26 مئی 1999 کی بات ہے کہ کنٹرول لائن
پر کشمیر کے دراس‘ کارگل و بٹالہ سیکٹر پر مقبوضہ کشمیر کی چند اہم متنازعہ
چوکیوں پر پاکستان نے قبضہ کر لیا تھا جسے آرٹلری و انفنٹری کے بھرپور
استعمال کے باوجود ناکامی کا منہ دیکھنے کے بعد بھارت اپنی فضائیہ کو مدد
کیلئے لے آیا تھا۔ دن کے گیارہ بجے پاکستانی میڈیا نے خبر بریک کی کہ
پاکستان نے دو بھارتی جنگی طیارے مار گرائے ہیں۔ ایک طیارے کا پائلٹ ہلاک
ہو گیا ہے دوسرے طیارے کا پائلٹ زندہ حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے مذکورہ
خبر فوری طورپر عالمی الیکٹرانک میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی مگر بھارت نے
خبر کو جھوٹ قرار دے کر مسترد کر دیا بھارت کا اپنے جھوٹ پر تادیر قائم
رہنا ممکن نہیں تھا کیونکہ ایک تو پاکستان نے بھارتی پائلٹ کی زندہ سلامت
اپنے پاس موجودگی کا بتا دیا تھا۔ علاوہ ازیں آزاد کشمیر میں گرنے والے
بھارتی طیارے کے ملبے کو بھی جلد ہی منظر عام پر لانے کا اعلان کر دیا گیا
تھا۔پاکستان کی طرف سے اس بیان کے بعد نیو دہلی میں بھارتی وزیراعظم اٹل
بہاری واجپائی نے کابینہ کی ہنگامی میٹنگ میں عالمی سطح پر شرمندگی سے بچنے
کیلئے طیاروں کی تباہی کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا۔ میٹنگ ختم ہوئی تو وزیر
دفاع جارج فریننڈس نے وزیراعظم کے مشیرو برائے دفاع برجیش مسرا کے ہمراہ
پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ بھارتی فضایہ کے دونوں طیارے بھارت کی اپنی
حدود میں پرواز کر رہے تھے جب انہیں پاک فوج نے زمین سے فضا میں مار
کرنیوالے میزائلوں سے نشانہ بنایا ایک طیارہ اس کی زد میں آنے کے بعد تیز
رفتاری کی وجہ سے پاکستان کے زیر قبضہ علاقے میں جاگرا جبکہ دوسراطیارہ فنی
خرابی کی بدولت بھارت کی اپنی حدود میں گر کر تباہ ہوا۔جس کے پائلٹ کو بچا
لیا گیا ہے۔ پاکستان کی طرف سے تباہ شدہ بھارتی MIG-27 کے ملبے کی جاری
کردہ تصاویر اور ویڈیو فوٹیج دنیا بھر کے میڈیا کیلئے اہم خبر تھی جس میں
بتایا گیا کہ بھارتی فضائیہ کے پاکستان کے ہاتھوں تباہ ہونیوالے دونوں
طیارےMIG-27 تھے ایک بھارتی جنگی ہیلی کاپٹر کے پاک فوج کے ہاتھوں مار ے
جانے کی خبر بھی ساتھ ہی نشر ہوئی۔ اس حوالے سے جب نیو دہلی میں میڈیا نے
بھارتی وزارت دفاع سے رابطہ کیا تو بھارتی فضائیہ کے نمائندے ائیر کموڈور
سبھاش بھوجوانی نے جواب دیا کہ بھارتی ائیر فورس کے طیارے دشمن پر حملے
جاری رکھے ہوئے ہیں اس نے اس خبر کی سختی سے تردید کر دی کہ پاکستان کے پاس
موجودہ طیارہ شکن میزائل سسٹم کی موجودگی کی بدولت بھارت کے پائلٹ مزید
خطرہ مول لینے کو تیار نہیں جس وقت بھارت میں ائیر کموڈور سبھاش کی میڈیا
والوں سے گفتگو جاری تھی تو اس وقت اطلاع آئی کہ پاکستان نے گرفتار شدہ
بھارتی پائلٹ کو اسلام آباد میں بھارتی سفارت خانے کے حوالے کر دیا ہے ان
حقائق کے بعد بھارت اپنی فضائیہ‘ بحریہ و بری فوج کیلئے جس قدر جی چاہے
جنگی مشقوں کا اہتمام کرے یہ عملی جنگ کا متبادل نہیں ہو سکتا۔1965ء کی پاک
بھارت جنگ میں جہاں پاکستان کی بری اور بحری افواج نے ناقابل فراموش کردار
ادا کیا۔ وہیں پاک فضائیہ کا کردار بھی سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔
6 ستمبر 1965ء کو جنگ کے پہلے ہی دن، پاک فضائیہ نے بری فوج کے دوش بدوش
بڑا اہم کردار ادا کیا اور پٹھان کوٹ‘ آدم پور اور ہلواڑہ کے ہوائی اڈوں پر
حملہ کرکے‘ دشمن کے 22 طیارے اور متعدد ٹینک، بھاری توپیں اور دوسرا اسلحہ
تباہ کیا۔ لیکن جنگ کا اگلا دن، یعنی 7 ستمبر 1965ء کا دن تو پاک فضائیہ ہی
کا دن تھا۔ 7 ستمبر 1965، پاکستان میں یہ دن یوم فضائیہ کے نام سے منایا
جاتا ہے۔ 1965 کی جنگ میں اس روز پاک فضائیہ نے دشمن کو ایسی دھول چٹائی جس
نے ایک نئی تاریخ رقم کی۔7 ستمبر 1965 کو ایک منٹ سے بھی کم وقت میں دشمن
کے پانچ جنگی طیاروں کو تباہ کرکے عالمی ریکارڈ بنانے والے اسکورڈن لیڈر
ایم ایم عالم کے کارنامے زندہ و جاوید اوریوم فضائیہ کا خاصہ ہیں۔ جنگ کے
ہیرو اسکورڈن لیڈر محمد محمود عالم نے دشمن کے9 جنگی طیارے مار گرائے جن
میں پانچ لڑاکا طیارے تو ایک منٹ سے بھی کم وقت میں تباہ کیے۔ بہادری کے
صلے میں دو بار ستارہ جرات سے نوازاگیا۔ بھارت کی طرف سے حالیہ پلوامہ
کارروائی کی آڑمیں پاکستان پر الزام تراشیاں بند کرے ‘ہماری بہادر اور مسلح
افواج اپنے وطن پاکستان کا دفاع کرنا جانتی ہیں ،جنرل قمر جاویدباجوہ
پاکستان کے ایک بہادر سپہ سالار ہیں۔ پوری قوم کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں
بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا ‘ہندو بنیا
اپنی ہٹ دھرمی سے باز رہے ‘مودی سرکار ہویا کوئی اور ہوش کے ناخن لے‘ ہم
بھارت کی گیدڑ بھبھکیوں سے ڈرنے والے نہیں،پوری پاکستانی قوم اور ہماری
حکومت اور تینوں مسلح افواج ایک پیچ پر ہیں ‘اور پوری قوم اپنے وزیر اعظم
عمران خان کے ایک اشارے کی منتظر ہیں ‘ ہمارے نڈر اور بہادر سپاہی وطن کی
خاطر لڑنا مرنا اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیں، اور وطن کی خاطر شہادت ہماری
آرزو اورایمان کا حصہ ہے اورجس پر ہمیں فخر ہے‘ بھارت کی طرف سے اس قسم کی
دھمکیاں ماضی میں بھی جاری رہی ہیں وہ ملک دشمنی میں اس قسم کے ہتھکنڈے
استعمال کرتا رہتا ہے مگر خدا گواہ ہے کہ ہمارا پالا بھی ان سے پچھلے کئی
دھائیوں سے ہے ہم جواب دینا بھی جانتے ہیں اور مقا بلہ کرنا بھی جانتے ہیں
اور منہ توڑنا بھی جانتے ہیں ،بھارت نے اگر کوئی ایسی غلطی کی تو منہ کی
کھانی پڑے گی ‘دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے ،ہم اپنا اور اپنے پیارے ملک
پاکستان کا دفاع کرنا جانتے ہیں اور کسی سے یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ، اپنے
پرائے سب کان کھول کر سن لیں یہ ملک ہمارا ہے اور وطن پر ہم کبھی آنچ نہیں
آنے دیں گے،ملک کے دفاع کیلئے جان دینا ہمارا فرض ہے ، ہم اسے اپنے لئے فخر
سمجھتے ہیں ،ہمارا یہ ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے ، جو دشمنوں کو کسی
آنکھ نہیں بھا رہا،مگر اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیشہ ہمارے اس پیارے وطن
پاکستان کو آباد رکھے اور شاد رکھے دشمنوں کے شر اور سازشوں سے محفوظ
رکھے۔آمین |