مسلمانوں نے برصغیر پاک و ہند اور بنگلہ دیش پر ایک ہزار
سال تک حکومت کی ہے ۔مگر ایک لمحہ بھر کے لیے بھی مسلمانوں نے اقلیتوں کے
حقوق کو سلب کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اقلیتوں بشمول ہندو ؤں اور سکھوں
وغیرہ کو برابر انتظامی عہدوں پر تعینات ہے۔انگریز کی آمد اور قبضہ برصغیر
کے بعد ہندوؤں نے اثر ورسوخ حاصل کرلیا ۔اسی بنیاد پر مسلمانوں کے خلاف
انہوں سازشوں کا جال بننا شروع کیا تو مسلمانوں نے اپنے لیے الگ خطہ ارضی
پاکستان کے نام سے حاصل کرلیا۔ پاکستان کو معرض وجود میں آئے ستر سال بیت
چکے ہیں ۔پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے کبھی بھی جنگ کا آغاز نہیں
کیابلکہ پاکستان نے ہمہ وقت کوشش کی ہے کہ ہم امن پسند قوم ہیں۔ لیکن بھارت
کے انتہاپسند ہندوحکمرانوں نے بالعموم اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے بالخصوص
پاکستان پر کئی بار جنگ مسلط کی ۔ان تما م جنگوں میں بھارت کو منہ کی کھانا
پڑی اور شکست سے دوچار ہوکر بھارتی فوج راہ فرار اختیار
کرگئی۔1948ء،1965،1971ء اور 1999ء میں جنگ کی بھارتی کوششیں ہوتی رہی ہیں۔
لیکن جب بھارت شکست سے دوچار ہونے لگا تو اس نے فوراً عالمی ممالک سے رجوع
کرکے جنگ کو رکوادیا۔
اب جب کہ بھارت میں انتہاپسند و سفاک و قاتل حکمران نریندر مودی اقتدار کے
ایوانوں پر مسلط ہے ۔بی جے پی نے مودی کو لاتے وقت جو دعوئے کیے تھے
ہندوستان کی تقدیر بدلنے کے بارے میں۔اس کے نتیجہ میں بھارت کی کروڑوں عوام
میں مودی اور بی جے پی کے خلاف سخت ردعمل موجود ہے ۔ اسی کے سبب بھارت میں
جاری انتخابات میں مودی کو شکست کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ ایسے میں نریندر
مودی نے ایک سازش تیار کی ۔منصوبہ بندی کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ
میں بھارتی فورسز کی بس پر حملہ کرایا جس میں 40لوگ ہلاک ہوئے۔اس حملہ کی
پیشگی اطلاع سیکورٹی اداروں کی جانب سے کردی گئی تھی۔ لیکن بھارتی حکومت
اور سیکورٹی اداروں نے اس حملہ کو روکنے کی جائے اس کو کامیاب ہونے دیا ۔
جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت نے پاکستان کے خلاف ناپاک عزائم کو مکمل
کرنے کے لیے کوششیں شروع کردیں ۔جس سے ان کا مقصد صرف انتخابات میں کامیابی
حاصل کرنے کے لیے عوام کی ہمدردی سمیٹنے کی کوشش کررہاہے۔
پاکستان حکومت اور پاکستان کی فوج اور سیاسی و ملی قیادت نے بیک زبان متحد
ہوکر اعلان کیا کہ بھارت میں فورسز پر ہوئے حملہ کی مذمت کرتے ہیں ۔اس حملہ
کے لیے بارودی مواد ،حملہ میں استعمال ہونے والی گاڑی اور حملہ آور سبھی
بھارت کے اندر سے ہی تانے بانے جڑتے واضح نظر آتے ہیں۔تاہم اس کے باوجود ہم
پرامن ملک و قوم ہونے کی حیثیت سے اس حملہ کی تحقیق کرانے کے لیے بھرپور
تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔ البتہ امن پسندی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا
جائے اگر بھارت نے کسی بھی قسم کی جارحیت کی تو اس کا منہ توڑ جواب پاک
آرمی دے گی۔ اس سلسلہ میں سوچ و بچار اور تعطل کا اظہار کسی صورت نہیں کیا
جائے گا۔
پاکستان کے پیغام الفت و محبت اور تعاون کو ٹھکراتے ہوئے 25فروری کی رات کو
بھارت کے جیٹ طیاروں نے پاکستانی سرحدمیں داخل ہونے کی کوشش کی اور دعوی
کیا کہ بالاکوٹ ضلع مانسہرہ میں موجود عسکریت پسند تنظیم جیش محمد کے
ٹھکانوں کو تباہ اور3سے زائد دہشت گردوں کو قتل کیا۔بھارتی میڈیا نے یہ
واویلا تو مچایا اور اپنی بالادستی کے نعرے الاپے مگر حقیقت یہ نکلی کہ
جوحملہ کی ویڈیوبھارتی میڈیا نے جاری کی وہ 2016ء کی نکلی ۔بھارت کے اس
دعوؤے پر رد عمل دیتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ
بھارت نے بدترین بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رات کی تاریکی میں لائن آف
کنٹرول کی خلاف ورزی کرنے کی مختلف مقامات سے کی ضرورتھی مگر پاکستان ائیر
فورس نے ان کو گھسنے نہیں دیا۔ اوکاڑہ بہاولپور سیکٹر،سیالکوٹ سیکٹر میں
ناکامی کے بعد پھر مظفر آباد آزاد کشمیر میں بھارتی طیارے داخل ہوئے اور
چارمنٹ کے اندر پسپائی اختیار کرگئے اور اپنے سامان پے لوڈ کردیا جس سے کسی
بھی آبادی و املاک کو نقصان نہیں پہنچا۔میجر جنرل آصف غفور نے یہ بھی کہا
کہ ہم نے امن کا پیغام دیا تھا جس کو بھارت نے مسترد کردیا اب اس کو ہم اس
جارحیت و دخل اندازی کاوقت متعین اور جگہ معینہ پر منہ توڑ جواب دینگے۔
بھارتی جارحیت اور پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کے مشترکہ بیانیہ اور
قومی و صوبائی اسمبلیوں سے یک زبان و یک جان و قلب ہوکر جو قرارداد مذمت
پاس ہوئیں اور بھارتی جارحیت کا جواب دینے کا مطالبہ ہوا تو اس پر عالمی
ممالک امریکہ، ترکی، چین،آسٹریلیا، ایران ،یورپی یونین ،اقوام متحدہ اور
اوآئی سی کی جانب سے بھارت و پاکستان سے صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل
کی ہے۔ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت تو پہلے ہی امن پسندی کا پیغام دیا
تھا اور اختلافی مسائل پر مشترکہ طورپر تحقیقات و مذاکرات کا فیصلہ کیا تھا
۔
گذشتہ روز علی الصبح بھارت نے جارحیت کا ایک بار پھر مظاہرہ کھوئی رٹہ ،بھمبر
کے قریب کیا تو پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بھارتی جنگی طیاروں کو حصار میں
لے کر نشانہ بنایا تو ایک طیارہ تباہ ہوکر مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگانہ میں
گرجبکہ دوسرا طیارہ پاکستانی حدود میں گرا۔ بھارتی طیاروں میں موجود تین
پائلٹوں نے طیاروں سے چھلانگیں لگائیں تو ایک پائلٹ زخمی حالت میں گرفتار
ہوا جبکہ دوروپوش ہوگئے تھے جن کو بعدازاں پاک فوج کے جوانوں نے ان دو
بھارتی پائلٹوں کو بھی بلآخر گرفتار کرلیا۔جبکہ بھارتی میڈیا کے مطابق دو
پائلٹ ہلاک بھی ہوئے۔دفترخارجہ پاکستان اور پاک فوج کے ترجمان نے بھارتی
طیاروں کے خلاف آپریشن کی تصدیق کی ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے گذشتہ روز پریس کانفرنس کرتے
ہوئے کہا کہ جنگ ناکام پالیسیوں کا نتیجہ ہوتی ہے۔ بھارت جنگی جنون میں
مبتلاہے جبکہ ہم پہلے بھی پرامن تھے اور اب بھی پرامن ہیں لیکن بھارتی
جارحیت اور لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرنے پر ان کو جواب دیئے بغیر کوئی
چارہ نہیں تھا جس میں بھارت کے دوطیارے تباہ ہوگئے ایک کا ملبہ پاکستان کی
حدود اور دوسرے کا ملبہ مقبوضہ کشمیر میں گرگیا۔ اور پائلٹ بھی گرفتار
کرلیے گئے ہیں۔میجرجنرل آصف غفورنے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت جنگ کی طرف پیش
قدمی کرنے کی بجائے پاکستان کی امن دوست پالیسی پر مثبت رد عمل پیش
کرے۔تاہم پاکستان ہر طرح کی جارحیت کامنہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتاہے
۔جنگ سے خطے کو شدید نقصان پہنچے گا ۔ پاکستان نے دفاعی طورپر بھارتی
طیاروں کو نشانہ بنایا ۔کوشش ہے کہ بھارت کے فوجی مراکز کو نشانہ نہ
بنائیں۔گذشتہ شب نکیال سیکٹر اور کھوئی رٹہ کے مقام پر بھارت کی جانب سے
بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری رہاتھا۔جس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
پاک فضائیہ کی جانب سے بھرپور جواب کی وجہ سے بھارت کے اقتدار کے ایوانوں
میں لرزہ طاری ہوگیا ۔بھارت کی حکومت نے پاکستان کے جواب پر گھٹنے ٹیک دئیے
اور بھارتی وزیرخارجہ شسما سوراج نے اپنا پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا
کہ ہم خطہ کو جنگ میں نہیں جھونکا چاہتے بلکہ ہماری کوشش ہے کہ سرحد پر
صورتحال مزید مخدوش نہ ہو۔ اس کے ساتھ ہی بھارت نے دہلی ،مقبوضہ کشمیر اور
پنجاب میں طیاروں کی پروازوں کو معطل کردیا۔پاکستان نے ایل او سی کی خلاف
ورزی پر قائم مقام بھارتی ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے اس کو
احتجاجی مراسلہ تھمایا گیا ہے۔موجودہ صورتحال پر نیشنل کمانڈ اورسیکورٹی
اداروں کی وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں اہم بیٹھک بھی ہوئی اور وزیر
اعظم پاکستان نے پیش آمدہ صورتحال پر قوم کو اعتماد میں لینے کے لیے قوم سے
خطاب بھی کرنے کا فیصلہ کیا۔
مسلمانوں کی یہ صفت ہے کہ وہ جنگ کو پسند نہیں کرتے اور ہرممکن کوشش کرتے
ہیں کہ انسانیت کو نقصان پہنچانے سے بچایا جائے لیکن اگر دشمن دراندازی کی
کوشش کرے تو اس کو منہ توڑجواب دینا اپنے لیے فخر اور امتیاز محسوس کرتے
ہیں۔ پاکستان کی فوج اور پاکستان کی عوام جذبہ شہادت سے سرشار ہونے کی وجہ
سے بھارت کی ہر طرح کی ظالمانہ جارحیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے
اور جواب بھی دے گی۔تاہم عالمی ممالک کو سنجیدہ بنیادوں پر کوشش کرنی چاہیے
کہ دو ایٹمی طاقتوں کے مابین منڈلاتے جنگ کے بادلوں کو دورکرنے میں اپنا
کردار اداکریں بصورت دیگر سخت ترین نقصان صرف اور صرف انسانیت کا ہی
ہوگا۔مودی سرکار کی بوکھلاہٹ اور ضد کا نتیجہ خود بھارتی عوام اور میڈیا
دیکھ چکا ہے ان کو چاہیے کہ وہ مودی کے فریب میں مبتلا ہوکر جنگ کی حمایت
کرنے کی بجائے مودی سرکار سے مطالبہ کریں کہ وہ گذشتہ ہفتہ کے دوران چار
جنگی طیاروں کی تباہی اور سیکورٹی فورسز پر حملے کا جواب طلب کریں۔ پاکستان
کی سیاسی و عسکری اور ملی قیادت کو بھی ہوشیار و بیدار رہنے کی ضرورت ہے کہ
بھارت جنگ کے میدان میں ہم سے مقابلہ نہیں کرسکتا تو وہ ثقافتی یلغار کے
ساتھ ملک میں بدامنی پیدا کرانے کے لیے جال بچھاتا ہے ۔ ایسے میں ہوشمندی
کے ساتھ ملک کی فوج و عوام بھارت کی تما م تر سرد و گرم جنگ کا بھرپور جواب
دیں۔ کیونکہ علامہ اقبال نے اپنے شاہین کی خوبی بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ:
جھپٹنا،پلٹنا،پلٹ کر جھپٹنا
لہوگرم رکھنے کا ہے اک بہانہ
|