ہماری شہادت انکی ہلاکت ، مگر امن چاہیے

ہماری شہادت انکی ہلاکت ، مگر امن چاہیے

بھارت کیطرف سے 26فروری کو وطن عزیز کی فضائی خلاف ورزی کے ساتھ ہی قوم کا اپنی پاک افواج کے ساتھ ایک ہی مان تھا کہ بدلہ لیا جائے اور ایسا لیا جائے کہ دلوں میں ٹھنڈ پڑ جائے ، یہ مان صبر برداشت حکمت کے فرائض کے ساتھ زیادہ اہمیت رکھتا تھا کیونکہ ملکوں کا وجود قوموں سے ہے اور قوم یک زبان ہو کر بدلے کیلئے ڈٹ جائے تو پھر جواب لازمی ہوتا ہے کہ برداشت کا ہر گرز یہ مطلب نہیں جواب نہ دیا جائے ، شکر الحمداللہ پاک افواج کے شاہینوں نے نہ صرف دشمن کیجنگی طیارے مار گراے بلکہ انکے ایک طیارے کے پائلٹ اور اس کا ملبہ بطور ثبوت ساری دنیا خصوصاً مودی اور اسکی دہشت گرد سوچ والوں کے دماغ ٹھکانے لگانے کا وجود ہیں تو یہ بھی اللہ رب العزت کا خاص فضل وکرم ہے جہاں پوری قوم میں جذبہ سمندروں سے زیادہ جوش ولولے کے ساتھ اپنی سرزمین پر مر مٹنے کا اظہار کررہا ہے وہاں سیاسی عسکری قیادتوں کا تدبر ودانشمندی کو ہر حال میں بالا دست رکھنے کا فریضہ باکمال ادا کیا جارہا ہے ، کیونکہ آج کے دور کی جنگ فوجوں کے آمنے سامنے لڑنے کے ساتھ ساتھ سفارتی ذرائع ابلاغ کے محازوں پر بھی بصیرت کے امتحانوں کا میدان سجائے ہوتی ہے ، اس سارے عمل میں وزیراعظم عمران خان کا قوم سے مختصر اور جامع خطاب جنگ سے بیزاری ، امن سے محبت کے اخلاص سے بھرپور دعوت مگر حملے کے جواب میں دندان شکن عزم عہد قابل رشک تھا ، وہاں قومی قیادت آصف علی زرادری ، بلال بھٹو ، نوا ز شریف ، شہباز شریف ، سراج الحق سمیت تمام مرکزی علاقائی لیڈر شپ نے یک زبان ہو کر ایک ملت ایک مقصد اور اتحاد ایمان تنظیم کا عملی ثبوت دیا ، یہ وہ عوامل ہیں جنکی برکات رضاء الہیٰ کی ثمر بنتی ہیں خصوصاً کشمیری قیادت نا صرف آزاد کشمیر بلکہ مقبوضہ کشمیر میں پاکستان اور ملت پاکستان افواج پاکستان کیلئے قربان ہوجانے کے جذابات سجدوں میں آنکھوں سے لڑی بنتے موتیوں کے ساتھ رب کے حضور آہ زاریاں عشق مستی کی معراج ہیں کہ ناصرف آزاد کشمیر میں بھارتی گرے طیارے کے قریب پہنچ کر عوامی خوشی کے جذبات دیدنی تھے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں گرنے والے طیارے کے ملبے کے گر د ہزاروں کشمیری پاکستان اور پاک افواج زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے خوشی سے دھمالیں ڈالتے ہوئے جھومتے رہے یہ وہ کیفیت اور تقاضے ہیں جو معمول کے حالات میں تمام جماعتیں ادارے مکاتب فکر اختیار کرلیں تو نا صرف پاکستان ایک ترقی یافتہ خوشحال عالمی قوت بن کر اُبھرے بلکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کوبھی انکا حق خودارادیت مل جائے تاہم توحید رسالت پر ایمان ویقین رکھنے والوں کیلئے ساری دنیا کی نعمتیں برکتیں بھی مل جائیں تو شہادت ایسا افضل مقام ہے جس پر سب کچھ قربان کرکے دعائیں کرکے مانگا جاتا ہے ، توحید رسالت اور دھرتی ماں کے تقدس حرمت کیلئے قربان ہونا سب سے افضل ترین سعادت ہے جسکے چشم دید نظارے زندگی کو الوداع کردینے کی آخری گھڑی کا سب سے تکلیف دہ عمل ہوتا ہے مگر دنیا سے رخصت ہونے کے بعد حقیقی اولیا ء اللہ کے چہروں کا اطمنان یا پھر شہداء کے لب رخسار کی مسکراہٹ اور چمکتی پیشانیاں دیدار کرنے والے جانتے ہیں کہ زندہ انسانوں کیطرح پرنور شہادتیں رب کی رضاء کی جیتی جاگتیں گواہی ہوتی ہیں یہ وہ مقام ہے جو ہمارے لیے شہادت اور کافر کیلئے ہلاکت کا تعین کردیتیں ہیں ، مگر اس کے باوجود تعلیمات جنگ سے گریز اور امن سے محبت عینی انسانیت کی فلاح کو مقدم رکھنا ہے ، کیونکہ جنگیں تباہی وبربادی لاتی ہیں ، اور آج کے ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی میں نا صرف انکے استعمال سے آج کی نسلیں برباد ہو سکتی ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے کربناک مستقبل کی زہر یلی فضلیں بو سکتی ہیں ، ناگا ساکی ، ہیر و شیما ، دنیا کی تمام ترقی خوشحالی علاج تدابیر حاسل کرنے کے باوجود آج نوے سال بعد بھی اپاہج بچوں کی پیدائش سبق اموز ہے ، باوجود اسکے کہ اس وقت کے ایٹم اور آج کے دشمن ہتھیاروں میں تباہی بربادی کا زہر اسقدر طاقت ور ہو چکا ہے کہ نا صرف یہ دونوں ممالک کو تباہ برباد کرکے رکھ دیگا بلکہ باقی دنیا کو لپیٹ میں لیکر انسانیت کے نیس ونابود کرنے کی آگ بن سکتا ہے ایسے میں اقوام عالم کو آگے بڑھ کر انسانیت کی سلامتی کیلئے بھارت کو روکنا ہوگا اور پاک بھارت تنازعات خصوصاً کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کے حل کیجانب عملی اقدام اُٹھانا ہونگے ، ورنہ یہ دیس جلے تو سکون سے باقی دنیا بھی نہیں رہ سکے گی ۔
 

Tahir Farooqi
About the Author: Tahir Farooqi Read More Articles by Tahir Farooqi: 206 Articles with 132051 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.