پاکستان سپر لیگ فور نے گزشتہ تین برسوں کی طرح نوجوان
کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے لانے کی روایت برقرار رکھی ہے اور
اس سال سامنے آنے والے ناموں میں کراچی کنگز کے 18 سالہ لیفٹ آرم اسپنر عمر
خان قابل ذکر ہیں۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ عمر خان کو کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم بھرپور
انداز میں استعمال کرنے میں ناکام رہے ہیں لیکن نوجوان بولر کو جتنا بھی
موقع ملا ہے انھوں نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے۔
|
|
ملتان سلطانز کے خلاف میچ میں عمر خان سے صرف دو اوورز کرائے گئے جن میں
انہوں نے صرف نو رنز دے کر شان مسعود کو آؤٹ کیا تھا۔
لاہور قلندرز کے خلاف میچ عمر خان کے لیے بہت اہم تھا جس میں انہوں نے چار
اوورز میں محض 25 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں جن میں اے بی ڈی ویلیئرز کی
قیمتی وکٹ بھی شامل تھی۔
کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کے جوابی میچ میں ایک اور بڑی وکٹ نوجوان عمر
خان کے حصے میں آئی۔ اس بار ان کے ہاتھوں آؤٹ ہونے والے نیوزی لینڈ کے
جارحانہ بیٹسمین کورے اینڈرسن تھے جو بائیس رنز بناکر عمر خان کی گیند پر
دھوکہ کھا گئے اور اسٹمپڈ ہوگئے۔
اس طرح تقریباً ہر میچ میں عمر خان کسی نہ کسی بڑے بیٹسمین کو آؤٹ کرنے میں
کامیاب رہے ہیں۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور سابق فاسٹ بولر وسیم اکرم
کراچی کنگز کے اس نوجوان بولر کی صلاحیتوں کے معترف ہیں اور ان کا کہنا ہے
کہ عمر خان نے اسی طرح محنت جاری رکھی تو ان کا مستقبل روشن ہے-
عمر خان کہتے ہیں ’سوچا تو صرف یہی تھا کہ اے بی ڈی ویلیئرز کو بولنگ کرنی
ہے لیکن انھیں آؤٹ بھی کرنے پر میں بہت خوش ہوں۔ سینئر کھلاڑیوں نے مجھ سے
کہا تھا کہ ڈی ویلیئرز جب پیچھے ہٹیں تو انہیں شاٹ کھیلنے کے لیے زیادہ جگہ
مت دینا اور میں نے وہی کیا تھا۔‘
|
|
پشاور زلمی کے خلاف میچ میں عمر خان سے ایک بھی اوور نہ کرایا جانا سب کے
لیے حیران کن تھا۔ اس میچ میں کپتان عماد وسیم نے اپنے علاوہ دوسرے اسپنر
سکندر رضا سے بھی چار اوورز کرائے تھے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف میچ میں عمر خان آسٹریلوی بیٹسمین شین واٹسن کی
اہم وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
اگرچہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف کراچی کنگز کو شکست کا سامنا کرنا پڑا
لیکن اس میچ میں بھی عمر خان نے متاثر کن بولنگ کرتے ہوئے لیوک رونکی اور
حسین طلعت کو آؤٹ کیا۔
عمر خان کا تعلق فاٹا کے علاقے سے ہے اور ان کے والد کی ٹائر پنکچر کی دکان
تھی لیکن اپنے بیٹے کا شوق پورا کرنے کے لیے انھوں نے ان کی قدم قدم پر
رہنمائی اورحوصلہ افزائی کی ہے۔
عمر خان سابق لیفٹ آرم اسپنر ندیم خان کی دریافت ہیں جو اس نوجوان بولر کی
صلاحیتوں سے بے حد متاثر ہوئے اور انہیں یونائیٹڈ بینک کی ٹیم میں لے آئے
جہاں سے وہ سوئی سدرن گیس کی ٹیم میں شامل ہوئے۔
عمر خان کا فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز بہت متاثر کن تھا جس میں انہوں نے پشاور
کی دوسری اننگز میں صرف 37 رنز دے کر چھ وکٹیں حاصل کی تھیں۔
|