اگر آپ نے جہاز کا سفر کیا ہے تو اپ جانتے ہوں گے کہ ٹیک
آف اور لینڈنگ کے وقت پائلٹ کو ہوشیار رہنا ہوتا ہے کیونکہ یہ ہی وہ وقت
ہیں جو حادثے کے لیے خطرناک ہوتے ہیں۔ دنیا میں 70 فیصد جہاز کے حادثات ٹیک
آف اور لینڈنگ کے وقت ہی پیش آتے ہیں۔ ایسے وقت میں پائلٹ کی مہارت ہی کام
آتی ہے ۔آج ہم کچھ ایسے ہی قابل پائلٹز کا ذکر کریں گے جنہوں نے طیارے کو
ہی نہیں بلکہ کئی لوگوں کی زندگیاں بھی حادثوں سے بچائی ہیں۔
جہاز جتنا بھی بڑا ہو اور اس کا انجن جتنا بھی طاقتور ہو لیکن تیز ہواؤں کا
سامنا کرنا اتنا آسان کام نہیں ہے۔ ایسے موسم میں پائلٹ کا صحیح امتحان
ہوتا ہے ۔کئی بار موسم کی وجہ سے ہوائیں اتنی تیز ہوتی ہیں کہ جہاز کو رن
وے میں اترنے ہی نہیں دیتیں۔ ایسی صورتحال میں بھی کئی پائلٹ ایسے بھی
موجود ہیں جنہوں نے صحیح طریقے سے لینڈنگ کر کے کمال کر دکھایا ہے۔
ایمریٹس ائیرلائین
ایک موقع پر Emirates ائیرلائین کا طیارہ ہوا کی وجہ سے رن وے پر اترتے
ہوئے ہچکولے کھانے لگا تھا۔ ہوا نے اسے بری طرح متاثر کر دیا تھا کہ پائلٹ
نے اسے کنٹرول کر لیا اور یہ طیارہ حادثے سے بچ گیا۔ |
|
جرمنی ائیرپورٹ
18 جنوری 2018 کو جرمنی میں شدید ہواؤں کا سلسلہ چلا ہوا تھا ۔ جس میں
ہواؤں کی رفتار 140 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ گئی تھی۔ اسی وجہ سے تمام
ائیر پورٹ کو بند کردیا گیا تھا ۔ ہوا کی یہ رفتار حد سے زیادہ تیز ہوتی ہے۔
اس دوران ایک طیارہ جرمنی کے ائیر پورٹ پر لینڈ کرنے کی کوشش کررہا تھا ۔لیکن
ہوا کا دباؤ زیادہ ہونے کے باعث اسکی لینڈنگ ناممکن ہوتی جارہی تھی- لیکن
اس طیارے کے پائلٹ نے کمالِ مہارت کے ساتھ طیارے کا کنٹرول سنبھال لیا اور
طیارہ بال بال حادثے سے بچ گیا۔
|
|
پرائیوٹ طیارہ
اس طیارے کا پایئٹ جب جہاز اڑا کر آسمان کی جانب گیا تو اسے معلوم ہوا کہ
جہاز کا وہیل سسٹم خراب ہوگیا ہے اور جہاز لینڈ کرتے ہوئے اس کے پہیے نہیں
کھلیں گے ۔ لیکن اس ماہر پائلٹ نے جہاز کو ایسے لینڈ کروایا جیسے کہ کچھ
ہوا ہی نہیں ہو اور لینڈنگ کے بعد باہر نکل کر اس کا جائزہ لینے لگا۔ اس سے
اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ کتنا ماہر تھا۔
|
|
وہیلز کا مسئلہ
جہاز کو لینڈ کرواتے وقت اس کے ٹائر کا صحیح ہونا بہت ضروری ہے۔ لیکن اس
جہاز کے ساتھ کچھ الگ ہی ہوا تھا۔ جب یہ جہاز لینڈ کررہا تھا تو اس کے
پیچھے کا وہیل پھٹ گیا ۔ خوش قسمتی سے اس جہاز کے پائلٹ نے جہاز کو کنٹرول
کر لیا اور یہ مٹی میں جاکر پھنس گیا۔ اس حادثے میں کسی کو بھی چوٹ نہیں
لگی۔
|
|
پولیش ائیر کمپنی
نومبر 2011 میں پولیش ائیر کمپنی کے ایک جہاز کے لینڈ کرنے کے دوران پہیے
کھلے ہی نہیں- اس کا سینٹرل ہائیڈرالک سسٹم بری طرح سے فیل ہوگیا تھا۔ جس
کی وجہ سے ایک بھی وہیل باہر نہیں آیا تھا۔ اسی وجہ سے اس کے پائلٹ کو اس
کی باڈی زمین میں اتارنی پڑی تھی۔ پائلٹ کو جب اس بات کا احساس ہوا تو
انھوں نے جہاز کو زیادہ دیر ہوا میں اڑا کر اس کا فیول ختم کردیا تاکہ جہاز
میں آگ نہ لگے۔ اس کے لیے وہ ایک گھنٹے تک ائیرپورٹ کے اردگرد گھومتے رہے۔
ایوی ایشن اتھارٹی کو اس کی خبر دی گئی لیکن اس کا کوئی حل نہ تھا۔ لیکن اس
جہاز کے ماہر پائلٹ نے اسے بلکل صحیح لینڈ کرا لیا اور اس میں موجود 220
مسافروں میں سے ایک بھی زخمی نہیں ہوا۔
|
|
جیٹ بلیو
2005 میں جیٹ بلیو نیویارک سے ٹیک آف ہوا لیکن اڑنے کے چند منٹ بعد ہی
پائلٹ کو پتہ چل گیا کہ اس کا آگے کا وہیل خراب پوچکا ہے۔ انہوں نے اس
طیارے کو اتارنے کا فیصلہ کیا اور جہاز کو مسلسل دو گھنٹے تک اڑاتے رہے
تاکہ ایندھن ختم ہوجائے اور آگ نہ لگے ۔ آخر انہوں نے 222 کلو میٹر کی
رفتار پر جہاز کو لینڈ کیا ۔ اور پائلٹ نے پوری کوشش کی کہ اس کا آگے والا
ویل زمین میں نہ لگے اور اس وجہ سے ان لوگوں نے طیارے کے اگلے حصے کو اوپر
کر کے رکھا لیکن پھر بھی وہیل زمین میں جا لگا اور وہیل بلاسٹ ہوگیا لیکن
اس کے باوجود بھی یہ جہاز لینڈ ہوگیا اور 140 مسافر بلکل محفوظ رہے۔
|
|